- ٹی20 ورلڈکپ سے قبل پاکستان کی مڈل آرڈر کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی
- مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار
- نائیجیریا کی خاتون کا طویل انٹرویو میراتھون کا ریکارڈ
- دنیا کی نصف آبادی کو مچھروں سے پھیلنے والی وباء کا خطرہ
- واٹس ایپ کا اِن ایپ ڈائلر فیچر پر کام جاری
- عامر جمال کا ورکشائر کے ساتھ معاہدہ، ٹی20 بلاسٹ بھی کھیلیں گے
- پٹرولیم سیلرز ایسوسی ایشن نے پمپس بند کرنیکی دھمکی دیدی
- سیلز سسٹم تنصیب میں تاخیر پر ان پُٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ میں کمی
- نجی شعبہ زراعت تبدیل کرنے میں موثر کردار ادا کرسکتا ہے، وزیر خزانہ
- 2023 میں پاکستان کو 2.35 ارب ڈالر فراہم کیے، ایشیائی بینک
- بجلی مزید 2 روپے 94 پیسے فی یونٹ مہنگی ہونے کا امکان
- روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس، مارچ تک ترسیلات زر 7.660 ارب ڈالر ریکارڈ
- پٹرول، ڈیزل سستا ہونے کا امکان
- اسٹیٹ بینک کی مارکیٹ سے ریکارڈ 4.2 ارب ڈالر کی خریداری
- غزوۂ احد ایک معرکۂ عظیم
- موت کو سمجھے ہےغافل اختتامِ زندگی۔۔۔ !
- کراچی میں مرکزی مویشی منڈی کب اور کہاں سجے گی؟
- پاکستان ویسٹ انڈیز ویمن ٹی20 سیریز کا پہلا میچ آج کھیلا جائے گا
- اسحاق ڈار کی پی ٹی آئی کو ساتھ کام کرنے کی پیش کش
- ٹی20 ورلڈ کپ 2024 کی ٹرافی پاکستان پہنچ گئی
طالبان کا اثر بڑھنے پر امریکا کابل میں جنگی طیاروں سے حملہ کرسکتا ہے، نیویارک ٹائمز
نیویارک: امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا کابل میں طالبان کے اثرورسوخ بڑھنے پر بمبار ڈرون یا جنگی طیاروں سے حملہ آور ہوسکتا ہے۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں امریکی حکام کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ افغانستان میں ’غیر معمولی بحران‘ اور طالبان کے اثرورسوخ کے پیش نظر امریکا افغان دارالحکومت کابل میں اپنے بمبار ڈرون اور جنگی طیارے بھیج سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی حکام نے یہ بھی کہا ہے کہ افغانستان میں فوجی اڈے چھوڑنے کے بعد امریکا کو طویل عرصے تک طالبان کے حملے روکنے میں مشکلات کا سامنا ہوگا، اس کے لیے خلیج فارس میں قائم امریکی فوجی اڈے کردار ادا کرسکتے ہیں۔
اخبار کے مطابق امریکی حکام نے انہیں بتایا ہے کہ امریکا مستقبل میں اس وقت افغانستان میں انسداد دہشت گردی آپریشن کے تحت حملے کرے گا جب اس سے امریکا کو براہ راست کوئی خطرہ محسوس ہوگا۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکا سمیت نیٹو اتحاد کی افواج کا افغانستان سے انخلا ہو رہا ہے۔ افواج کے انخلا کی آخری تاریخ 11 ستمبر ہے تاہم امریکی پینٹاگون کا ماننا ہے کہ انخلا جولائی میں ہی مکمل ہوسکتا ہے۔
امریکی انتظامیہ کو افواج کے انخلا اور افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے کئی سوالات کاسامنا ہے۔ جب سے امریکی صدر جوبائیڈن نے افواج کے انخلا کا حکم دیا ہے تب سے امریکا کے عسکری حکام کو تشویش لاحق ہے کہ دوبارہ افغانستان میں حالات بگڑ سکتے ہیں اوراس سے سب سے زیادہ نقصان افغان فورسز کو ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔