- دوسرا ٹی ٹوئنٹی: آئرلینڈ کا پاکستان کو جیت کیلئے 194 رنز کا ہدف
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد جموں و کشمیر کی صوتحال پر گہری تشویش کا اظہار
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
- آئرلینڈ سے شکست کو کوئی بھی قبول نہیں کر رہا، چئیرمین پی سی بی
- یونان میں پاکستانی نے ہم وطن کو معمولی جھگڑے پر قتل کردیا
- لکی مروت میں جاری آپریشن 36 گھنٹوں بعد مکمل، دو دہشت گرد ہلاک
نوجوانی میں زیادہ بلڈ پریشر دماغ کو جلدی بوڑھا کردیتا ہے، تحقیق
پرتھ: آسٹریلوی ماہرین نے بارہ سالہ تحقیق کے بعد انکشاف کیا ہے کہ 20 سے 25 سال کی عمر میں بلڈ پریشر کا معمول سے زیادہ رہنا ایسی کئی دماغی بیماریوں کا پیش خیمہ بن سکتا ہے جو عمر رسیدگی میں لاحق ہوتی ہیں۔
واضح رہے کہ بہترین نارمل بلڈ پریشر 110/70 ہوتا ہے۔ اگرچہ 120/80 بلڈ پریشر اس سے کچھ زیادہ ہے لیکن پھر بھی اسے ’’صحت مند‘‘ قرار دیا جاتا ہے۔
اس سے زیادہ بلڈ پریشر کو ’’ہائی بلڈ پریشر‘‘ شمار کیا جاتا ہے؛ جس میں اضافے کے ساتھ ساتھ صحت کےلیے خطرہ بھی بڑھتا جاتا ہے۔
اس تحقیق کےلیے انہوں نے 686 صحت مند افراد کے 2000 سے زائد دماغی اسکینز کا تجزیہ کیا جن کی عمر 44 سے 76 سال کے درمیان تھی۔
ان تمام افراد کی صحت، بشمول بلڈ پریشر کا ریکارڈ بھی دستیاب تھا جو 12 سال کے عرصے میں کم از کم چار مرتبہ حاصل کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: سستی، کاہلی اور آرام پسندی کا نتیجہ… فالج کا حملہ!
بلڈ پریشر اور دماغی اسکینز استعمال کرتے ہوئے جب ماہرین نے ان میں سے ہر فرد کی دماغی عمر کا اندازہ لگایا تو معلوم ہوا کہ نوجوانی میں جن رضاکاروں کا بلڈ پریشر ’’موزوں ترین‘‘ سے معمولی زیادہ یعنی 120/80 رہا تھا، ادھیڑ عمری میں ان کی دماغی عمر بھی 110/70 بلڈ پریشر والوں کے مقابلے میں چھ ماہ زیادہ دیکھی گئی۔
نوجوانی میں ہائی بلڈ پریشر والوں کا دماغ، ادھیڑ عمری میں اور بھی زیادہ بوڑھا ہوگیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: ادھیڑ عمری میں ہائی بلڈ پریشر سے دماغی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، تحقیق
اس تحقیق کے سینئر مصنف پروفیسر والٹر ابھایارتنا نے خبردار کیا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر سے وابستہ مسائل کے سنگین ہونے سے پہلے، ہمیں صحیح وقت پر اپنی زندگی اور کھانے پینے کے معمولات درست کرلینے چاہئیں۔
آن لائن ریسرچ جرنل ’’فرنٹیئرز اِن ایجنگ نیوروسائنس‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں مصنفین کا کہنا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر کے دماغ پر اثرات ہماری سابقہ معلومات سے نہ صرف بہت پہلے شروع ہوجاتے ہیں بلکہ یہ ان لوگوں میں بھی نمایاں ہونے لگتے ہیں جن کا درجہ حرارت ’’صحت مند حدود‘‘ کے درمیان ہو لیکن موزوں ترین سے معمولی زیادہ ہو۔
انہوں نے زور دیا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر اور دماغی صحت کے حوالے سے عالمی رہنما ہدایات بھی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔