- نااہل حکومتیں پہلے بھی تھیں، آج بھی ہے:فیصل واوڈا
- ایران نے چابہار بندرگاہ کے ایک حصے کا انتظام 10 سال کیلئے بھارت کے حوالے کردیا
- مظفرآباد صورت حال بدستور کشیدہ، فائرنگ سے دو مظاہرین جاں بحق اور متعدد زخمی
- پاکستان اور امریکا کا ٹی ٹی پی اور داعش خراسان سے مشترکہ طور پر نمٹنے کا عزم
- سینٹرل ایشین والی بال لیگ میں پاکستان کی مسلسل تیسری کامیابی
- نئے قرض پروگرام کیلیے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات شروع
- آئین معطل یا ختم کرنے والا کوئی بھی شخص سنگین غداری کا مرتکب ہے، عمر ایوب
- آئی سی سی نے پلیئر آف دی منتھ کا اعلان کردیا
- آزاد کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کا نوٹیفکیشن دیکھنے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان
- خواجہ آصف کا ایوب خان پر آرٹیکل 6 لگانے اور لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ
- سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں کام کرنے والے پاکستانی ڈاکٹروں کیلئے خوشخبری
- پاک فوج کے شہدا اور غازی ہمارے قومی ہیرو ہیں، آرمی چیف
- جامعہ کراچی میں فلسطینی مسلمانوں سے اظہاریکجہتی کیلیے ’’دیوار یکجہتی‘‘ قائم
- نان فائلرز کی سمیں بلاک کرنے کیلیے حکومت اور ٹیلی کام کمپنیاں میں گروپ بنانے پر اتفاق
- 40 فیصد کینسر کے کیسز کا تعلق موٹاپے سے ہوتا ہے، تحقیق
- سیکیورٹی خدشات، اڈیالہ جیل میں تین روز تک قیدیوں سے ملاقات پر پابندی
- سندھ میں گندم کی پیداوار 42 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد رہی، وزیر خوراک
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر گر گئی
- برازیل میں بارشوں اور سیلاب سے ہلاکتیں 143 ہوگئیں
- ہوائی جہاز میں سامان رکھنے کی جگہ پر مسافر خاتون نے اپنا بستر لگا لیا
شکر والے مشروبات سے کم عمر لڑکیاں ذہین اور لڑکے کند ذہن ہوجاتے ہیں، تحقیق
برسلز: بیلجیم کے سائنس دانوں نے دریافت کیا ہے کہ میٹھے مشروبات پینے کے بعد کم عمر لڑکیوں کی ذہانت میں وقتی طور پر اضافہ ہوجاتا ہے جبکہ کم عمر لڑکوں کی ذہنی صلاحیتیں عارضی طور پر ماند پڑ جاتی ہیں۔
اس سے پہلے کی گئی بعض تحقیقات سے معلوم ہوا تھا کہ شکر کا محدود استعمال ذہانت پر اچھا اثر ڈالتا ہے لیکن یہ تمام تحقیقات بالغ افراد پر کی گئی تھیں۔
بچوں کی ذہانت پر شکر کے اثرات جاننے کے لیے لیوون، بیلجیم میں کیتھولک یونیورسٹی کے فرٹز شلز اور ان کے ساتھیوں نے 3 سے 5 سال کے 462 بچوں پر دو الگ الگ تجربات کیے۔
ان تجربات میں آدھے بچوں کو لیموں کے ذائقے والی سافٹ ڈرنک پلائی گئی جس میں 35 گرام شکر حل کی گئی تھی۔
باقی نصف بچوں کو بھی ویسی ہی سافٹ ڈرنک پلائی گئی لیکن اسے شکر استعمال کیے بغیر، کسی اور چیز سے اتنا ہی میٹھا بنایا گیا تھا کہ جتنی میٹھی پہلے والی سافٹ سافٹ ڈرنک تھی۔
پہلے تجربے میں 10 جماعتوں کے بچے شریک کیے گئے جنہیں سافٹ ڈرنک پلانے سے پہلے اور 45 مند بعد ان میں حسابی صلاحیت جانچی گئی۔
دوسرے تجربے میں 15 جماعتوں کے بچے شریک ہوئے۔ اس بار انہیں سافٹ ڈرنک پلانے سے پہلے، سافٹ ڈرنک پلانے کے 30 منٹ، ایک گھنٹے اور دو گھنٹے بعد ان میں حسابی صلاحیت معلوم کرنے کےلیے ٹیسٹ کیے گئے۔
ماہرین پر انکشاف ہوا کہ شکر والا مشروب پینے کے 45 منٹ بعد لڑکیوں کا حسابی اسکور بہتر ہوگیا، تاہم دو گھنٹے بعد یہ صلاحیت معمول پر واپس آگئی۔
اس کے برعکس لڑکوں میں شکر والا مشروب پینے کے ایک گھنٹے بعد حسابی اسکور کم ہونے لگا جبکہ دو گھنٹے بعد بھی یہ کمی خاصی حد تک برقرار رہی۔
سائنسدان خود بھی اس دریافت پر حیران ہیں کہ کم عمر لڑکوں اور لڑکیوں میں شکر والے مشروبات کا الٹا اثر کیوں ہورہا ہے؟ فی الحال اس بارے میں ان کے پاس کوئی ٹھوس وضاحت نہیں۔
ریسرچ جرنل ’’ہیلتھ اکنامکس‘‘ کے تازہ شمارے میں اس حوالے سے شائع ہونے والی رپورٹ میں ڈاکٹر شلز نے مزید تحقیق کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ دماغ پر شکر والی غذاؤں کے اثرات سے متعلق سمجھا جاسکے اور یہ معما بھی حل کیا جاسکے آخر کم عمر لڑکیوں اور لڑکوں پر یہ اثرات اتنے مختلف کیوں ہوتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔