- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
ارتقاء کے باعث اضافی دانت نے شہد کی مکھیوں کو گوشت خور بنادیا
ریور سائیڈ ، امریکہ: ایک گمنام سی شہد کی مکھی کے متعلق غیرمعمولی انکشاف ہوا ہے کہ بہت تھوڑے عرصے میں اس نے ارتقائی عمل سے اضافی دانت حاصل کرلیا ہے اور یوں گوشت خور بن چکی ہے۔ اس مردار خور مکھی میں خاص نظامِ ہاضمہ بھی پیدا ہوچکا ہے جس سے یہ گوشت کو ہضم کرسکتی ہے۔
عموماً شہد مکھیاں گوشت نہیں کھاتیں اور یہ مکھی ہرقسم کےڈنک سے پاک ہے ۔ لیکن شاید منطقہ حارہ کے ایک ملک کوسٹا ریکا کی اس مکھی نے اپنی صلاحیت اس لیےپیدا کی ہے کہ وہاں پھولوں کے رس پر پہلے ہی مکھیوں کا بہت زیادہ رش ہوتا ہے۔
جامعہ کیلیفورنیا ریورسائیڈ کے ماہرِ حشرات ڈوگ یانیگا کہتے ہیں کہ ان کی معلومات کی تحت یہ دنیا کی واحد شہد کی مکھی ہے جس نے خود کو بہت حد تک تبدیل کیا ہے اور یہ تبدیلی ان کی غذائی عادت کی وجہ سے ممکن ہوئی ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ شہد کی مکھیاں، بڑی مکھیاں (بمبل بی) اور دیگر بے ڈنک مکھیوں کی آنتوں میں پانچ اقسام کے بیکٹیریا یا خردنامئے (مائیکروبس) پائے جاتے ہیں۔ لیکن انسان کا یہ حال ہے کہ اس میں لاتعداد اقسام کے بیکٹیریا موجود ہوتے ہیں جو ہر کھانے پر بدل جاتے ہیں۔
ایک اور خاتون ماہر جیسیکا ماکرو کے مطابق گزشتہ کروڑ برس سے مکھیوں نے اپنے معدے کے بیکٹیریا نہیں بدلے ہیں۔ دوسرے مرحلے میں ماہرین نے تبدیل شدہ مکھی اور دیگر مکھیوں کے نظامِ ہاضمہ کا بغور جائزہ لیا اور اس کے لیے کوسٹا ریکا کا سفر کیا۔
وہاں جاکر انہوں نے مرغیوں کا کچا گوشت لگایا اور اطراف میں پیٹرولیم جیلی کا چھڑکاؤ کیا تاکہ چیونٹیاں قریب نہ پھٹکیں۔ کچھ دیر میں گدھ مکھیاں امنڈ آئیں اور گوشت کھانے لگیں۔ اس سے قبل وہ اگلی ٹانگوں سے پھولوں کے زردانے چنتی ہیں لیکن اب وہ اس سے گوشت جمع کررہی تھیں۔
اگلے مرحلے میں بے ڈنک تین طرح کی مکھیوں کو دیکھا گیا ،اول گوشت خور، دوم پھولوں پر پلنے والی اور سوم گوشت اور پھول دونوں کو پسند کرنے والی مکھیوں کو دیکھا گیا۔ ان سب کی آنتوں اور معدے میں تیزابیت والے بیکٹیریا دیکھے گئے جو مردار خور جانور مثلا لکڑ بگھوں میں موجود ہوتے ہیں۔
اسی طرح مکھی کے بیٹ میں کارنوبیکٹیریئم بھی ملا جو گوشت ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے۔
شہد کی مکھیاں کبھی بھی گوشت یا مردار نہیں کھاتیں لیکن یہ پہلی مرتبہ دیکھا گیا ہے۔ سب سے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ارتقائی سفرمیں ان کے اندر ایک اضافی دانت پیدا ہوا ہے جس سے وہ گوشت کے ذرے پھولوں کے زردانے کی طرح جمع کرتی ہیں۔
دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ یہ مکھیاں اپنے چھتے میں شہد بھی بنارہی ہیں جس کی غذائیت اور مٹھاس میں کوئی فرق نہیں آیا ہے۔ لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ گوشت ہضم کرنے والے بیکٹیریا طرح طرح زہریلے مرکبات خارج کرتے ہیں اور اس شہد کا مکمل کیمیائی تجزیہ ہونا ضروری ہے۔
سائنسداں یہ عمل دیکھ کر ششدر ہیں کیونکہ یہ ایک انوکھا واقعہ ہے جو سائنس کے علم میں آیا ہے۔ اس لیے مزید تحقیق کا متقاضی بھی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔