- بھارتی فوج کی گاڑی نے مسافر بس اور کار کو کچل دیا؛ 2 ہلاک اور 15 زخمی
- کراچی میں 7سالہ معصوم بچی سے جنسی زیادتی
- نیب ترامیم کیس؛ عمران خان کو بذریعہ ویڈیو لنک سپریم کورٹ میں پیشی کی اجازت
- کوئٹہ؛ لوڈشیڈنگ کیخلاف بلوچستان اسمبلی کے باہر احتجاج 6 روز سے جاری
- حکومت کو نان فائلرز کی فون سمز بلاک کرنے سے روکنے کا حکم
- آئی ایم ایف کا پاکستان کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم میں خرابیوں پر اظہارتشویش
- کراچی یونیورسٹی میں فلسطین سے اظہار یکجہتی؛ وائس چانسلر نے مہم کا آغاز کردیا
- کراچی میں شدید گرمی کے دوران 12، 12 گھنٹے لوڈشیڈنگ، شہری بلبلا اٹھے
- کم عمر لڑکی کی شادی کرانے پر نکاح خواں کیخلاف کارروائی کا حکم
- جنوبی وزیرستان؛ گھر میں دھماکے سے خواتین سمیت 5 افراد جاں بحق
- آزاد کشمیر میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا احتجاج ختم کرنے کا اعلان
- جوسز پر فیڈرل ایکسائز ٹیکس؛ خسارے کا سودا
- وزیراعظم کا اسٹریٹیجک اداروں کے سوا تمام ریاستی ملکیتی اداروں کی نجکاری کا اعلان
- طبی آلات کی چارجنگ، خطرات اور احتیاطی تدابیر
- 16 سال سے بغیر کچھ کھائے پیے زندہ رہنے والی خاتون
- واٹس ایپ صارفین کو نئی جعلسازی سے خبردار رہنے کی ہدایت
- ممبئی میں مٹی کا طوفان، 100 فٹ لمبا بل بورڈ گرنے سے 14 افراد ہلاک
- غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی نہیں ہو رہی ، امریکا
- بولرز کی خراب فارم نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
- محمد رضوان نے اپنی ’سادہ‘ فلاسفی بیان کردی
کیا نیند کی خرابی ہمیں جلدی بوڑھا کردیتی ہے؟
لندن: برطانیہ میں ایک حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جو لوگ اکثر خراب نیند کی شکایت کرتے ہیں، وہ خود کو وقت سے پہلے ہی بوڑھا محسوس کرنے لگتے ہیں۔
واضح رہے کہ ماہرین کے نزدیک ’’معیاری‘‘ یا ’’اچھی‘‘ نیند سے مراد یہ ہے کہ آپ جب رات کے وقت سونے کےلیے لیٹیں تو آپ کو زیادہ سے زیادہ 30 منٹ میں نیند آجائے، آپ پوری رات (اپنی عمر کے مطابق) صحیح وقت تک سوتے رہیں، آپ کی نیند نہ ٹوٹے اور اگر رات میں آنکھ کھلے تو صرف ایک مرتبہ، اس سے زیادہ نہیں۔
علاوہ ازیں، جب آپ صبح سو کر اٹھیں اور خود کو تازہ دم محسوس کریں، تو اس کا مطلب بھی یہی لیا جائے گا کہ آپ نے رات میں معیاری اور پوری نیند لے لی ہے۔
اب تک کی تحقیقات سے نیند کی خرابی کا تعلق دل، شریانوں اور دماغ کی مختلف بیماریوں سے واضح طور پر سامنے آچکا ہے۔ تازہ مطالعے نے اس فہرست میں ایک اور تشویش کا اضافہ کردیا ہے۔
برطانیہ میں عمر رسیدگی کے حوالے سے جاری ایک طویل مطالعے ’’پروٹیکٹ اسٹڈی‘‘ میں شریک ہونے والے کئی رضاکاروں نے نیند کی خرابی کے ساتھ ساتھ اپنے ذہن میں منفی سوچ بڑھ جانے کی شکایت بھی کی تھی۔
اس پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے ’’پروٹیکٹ اسٹڈی‘‘ میں شریک، پچاس سال یا زیادہ عمر کے 4,482 سے بطورِ خاص ان کی نیند اور جذباتی کیفیات کے بارے میں تقریباً تین سال تک وقفے وقفے سے معلومات جمع کی گئیں۔
اس مقصد کےلیے تفصیلی سوالناموں کے ذریعے ان افراد سے نیند کے معیار، دورانیے، یادداشت میں آنے والی منفی تبدیلیوں، تازگی، موٹیویشن اور سرگرمیوں وغیرہ سے متعلق سال میں دو مرتبہ معلومات حاصل کی گئیں۔
معلومات کا تجزیہ کرنے پر پتا چلا کہ جن لوگوں میں نیند کی خرابی زیادہ تھی، وہ منفی خیالات، چڑچڑے پن، مایوسی، یادداشت کی خرابی اور اسی طرح کے دوسرے ذہنی و نفسیاتی مسائل میں زیادہ مبتلا تھے۔ ایسے افراد کی اکثریت کا کہنا تھا کہ وہ خود کو تیزی سے بوڑھا ہوتا ہوا محسوس کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ بڑھاپا آنا قدرتی بات ہے، لیکن اس طرح سے بوڑھا ہونا ان میں شدید ناگوار قسم کے خیالات بھی پیدا کررہا ہے۔
ریسرچ جرنل ’’بیہیورل اینڈ سلیپ میڈیسن‘‘ کے تازہ شمارے میں اس حوالے سے شائع شدہ تحقیق میں ماہرین کا کہنا ہے کہ ناگواری کا یہ احساس ان لوگوں کے ذہنی و نفسیاتی مسائل کو مزید بڑھانے کا باعث بن جاتا ہے۔
اسی لیے ان کا مشورہ ہے کہ دوسرے اقدامات کے ساتھ ساتھ، اگر معیاری نیند پر بھی توجہ دی جائے تو عمر رسیدگی سے وابستہ کئی مسائل کو واقع ہونے سے پہلے ہی روک کر بڑھاپا خوشگوار بنایا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔