- پنجاب میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو مثالی بنائیں گے، مریم اورنگزیب
- آڈیو لیکس کیس میں مجھے پیغام دیا گیا پیچھے ہٹ جاؤ، جسٹس بابر ستار
- 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں عمران خان کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
- غزہ میں اسرائیل کا اقوام متحدہ کی گاڑی پر حملہ؛ 2 غیر ملکی اہلکار ہلاک
- معروف سائنسدان سلیم الزماں صدیقی کے قائم کردہ ریسرچ سینٹر میں تحقیقی امور متاثر
- ورلڈ کپ میں شاہین، بابر کا ہی نہیں سب کا کردار اہم ہوگا، سی ای او لاہور قلندرز
- نادرا کی نئی سہولت؛ شہری ڈاک خانوں سے بھی شناختی کارڈ بنوا سکیں گے
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت مسلسل دوسرے روز کم
- کراچی سے پشاور جانے والی عوام ایکسپریس حادثے کا شکار
- بھارتی فوج کی گاڑی نے مسافر بس اور کار کو کچل دیا؛ 2 ہلاک اور 15 زخمی
- کراچی میں 7سالہ معصوم بچی سے جنسی زیادتی
- نیب ترامیم کیس؛ عمران خان کو بذریعہ ویڈیو لنک سپریم کورٹ میں پیشی کی اجازت
- کوئٹہ؛ لوڈشیڈنگ کیخلاف بلوچستان اسمبلی کے باہر احتجاج 6 روز سے جاری
- حکومت کو نان فائلرز کی فون سمز بلاک کرنے سے روکنے کا حکم
- آئی ایم ایف کا پاکستان کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم میں خرابیوں پر اظہارتشویش
- کراچی یونیورسٹی میں فلسطین سے اظہار یکجہتی؛ وائس چانسلر نے مہم کا آغاز کردیا
- کراچی میں شدید گرمی کے دوران 12، 12 گھنٹے لوڈشیڈنگ، شہری بلبلا اٹھے
- کم عمر لڑکی کی شادی کرانے پر نکاح خواں کیخلاف کارروائی کا حکم
- جنوبی وزیرستان؛ گھر میں دھماکے سے خواتین سمیت 5 افراد جاں بحق
- آزاد کشمیر میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا احتجاج ختم کرنے کا اعلان
40 منٹ پر مشتمل تاریخ کی مختصر ترین جنگ
اینگلو-زنزیبار جنگ (27 اگست 1896)۔ یہ جنگ برطانوی راج اور زنزیبار سلطنت کے درمیان بہت ہی مختصر تصادم پر مبنی تھی لیکن 500 افراد بشمول عام شہری اس میں ہلاک اور زخمی ہوئے۔
زنزیبار موجودہ دور میں تنزانیا کا حصہ ہے تاہم اس وقت اس کی ایک عظیم سلطنت ہوا کرتی تھی جو مسلمانوں کے ہاتھ میں تھی۔
جنگ سے 2 دن پہلے زنزیبار کے سلطان حماد بن ثوینی کا اچانک انتقال ہوگیا۔ حکومت کی باگ ڈور سلطان کے کزن خالد بن برگش نے سنبھال لی (جس کے بارے میں کہا جاتا ہے اس نے ہی سلطان کو زہر دے کر مارا)۔ لیکن برطانوی راج کو یہ شخص پسند نہیں تھا۔ برطانیہ کی خواہش تھی کہ وہ اس کے بجائے اپنے من پسند دیدہ حمود بن محمد کو تخت پر لاکر بٹھائے۔
ایک سال قبل دونوں حکومتوں کے مابین ہوئے معاہدے کے تحت زنزیبار سلطان کے چناؤ کا حتمی فیصلہ برطانیہ کے ہی ہاتھ میں تھا۔ لیکن خالد نے اس معاملے میں برطانیہ کی مداخلت کو ماننے سے انکار کردیا۔ برطانیہ نے اسے دعوتِ جنگ پر محمول کیا۔
خالد کو 27 اگست صبح 9 بجے حکومت سے دستبردار ہونے کی مہلت دی گئی لیکن خالد شاہی محافظوں کے ساتھ اپنے قلعے میں محفوظ ہوگیا۔ اور 2800 سپاہی جنگ کیلئے تیار ہوئے۔ صبح 9 بجے برطانیہ اپنی 1000 کی فوج لیکر پہنچ گیا۔ سپاہیوں کی تعداد زیادہ ہونے کے باوجود زنزیبار کے پاس برطانوی فوج کے مقابلے میں نہ تو بہترین ہتھیار تھے اور نہ ہی جنگی تربیت۔
ٹھیک 9 بجے توپوں کو حکم دیا گیا فائر اور توپوں نے گولے برسانے شروع کردیے۔ اندھا دھند فائرنگ اور بِلا رُکے حملے میں 500 زنزیبار کے سپاہی و شہری زخمی اور ہلاک ہوگئے۔ 9 بج کر 40 منٹ پہ آخری دو فائر ہوئے اور جنگ ختم ہوگئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔