- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 6 اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی
- نارتھ ناظم آباد میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا
- دوسرا ٹی ٹوئنٹی: ہدف کے تعاقب میں پاکستان کی آئرلینڈ کیخلاف بیٹنگ جاری
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد جموں و کشمیر کی صوتحال پر گہری تشویش کا اظہار
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
- آئرلینڈ سے شکست کو کوئی بھی قبول نہیں کر رہا، چئیرمین پی سی بی
سیلاب متاثرہ خواتین میں نسوانی صحت کے تحفظ کے لیے اشیا کی تقسیم
کراچی: سول سوسائٹی کی بااختیار خواتین کی جانب سے سیلاب متاثرہ خواتین میں حفظان صحت کی مصنوعات تقسیم کیں گئیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ملک بھر میں سیلابی صورتحال کے بعد مختلف فلاحی ادارے اور مخیر حضرات سیلاب زدگان کے لیئے راشن ،طبی کیمپ اور امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں وہیں دوسری جانب سیلاب متاثرین میں موجود خواتین کی بڑی تعداد کو بھی ماہواری کا سامنا نہ ہونے کی وجہ سے مسائل کا سامنا ہے۔
سیلاب متاثرہ خواتین ضروری استعمال کی اشیا موجود نہ ہونے سے مشکلات سے دوچار ہیں، متاثرین میں نوجوان لڑکیوں کو ماہواری سے منسلک صحت و صفائی کی بڑھتی ہوئی مشکلات سے نمٹنے اور نسوانی صحت کے تحفظ کے لیے کراچی کی سول سوسائٹی کی خواتین نے ذمہ داری کا بیڑہ اٹھالیا ہے۔
سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والی اپنی مدد آپ کے تحت حفظانِ صحت کے اقدامات میں مصروف ہیں،ان کی جانب سے بلوچستان اور اندرون سندھ کی 2500 سے زائد متاثرہ خواتین کو نسوانی صحت کے تحفظ کے لیئے اشیاء فراہم کی گئی ہیں۔
اس موقع پر فلاحی رضاکار مہک علی نے کہا کہ ’پاکستان میں ماہواری اور صحت مندانہ طرزِ عمل سے متعلق آگہی پیدا کرنے کے لیے اداروں کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہے،یہ بات ثابت ہے کہ حفظانِ صحت کے اصولوں پر عمل نہ کرنے سے تولیدی صحت متاثر ہوتی ہے جس کے سبب انفیکشن اور دیگر مسائل خطرہ پیدا ہوجاتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ اس کے ذریعے سیلاب متاثرہ خواتین میں ماہواری کے لیے ضروری مصنوعات کے متعلق آگہی اور ان تک رسائی کے مسائل کو اجاگر کیا جاسکتا ہے،ایک صحت مندانہ ماہواری اور حفظان صحت بچیوں اور نوجوان لڑکیوں کا بنیادی انسانی حق ہے۔ بہت سی خواتین کے پاس ایسی مصنوعات تک رسائی نہیں ہے جو ان کی ماہواری کا متواتر خیال رکھنے میں ان کی مدد کر سکیں۔ مروجہ مسائل پر خاطر خواہ توجہ یا فکر نہ کرنے سے ہم اپنے مستقبل کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔