- پی ایس ایل8؛ لاہور میں کتنے سیکیورٹی اہلکار میچ کے دوران فرائض نبھائیں گے؟
- مسلح افراد تاجر سے 3 لاکھ امریکی ڈالر چھین کر فرار
- پنجاب میں نگراں حکومت اور ایڈووکیٹ جنرل آفس کے درمیان شدید تنازعہ
- الیکشن سے پہلے امن و امان کو دیکھا جائے، گورنر کے پی کا الیکشن کمیشن کو خط
- سپریم کورٹ نے نیب ترامیم سے ختم ہونیوالے کیسز کا ریکارڈ طلب کرلیا
- عمران خان نے مبینہ بیٹی ٹیریان کو چھپانے کے کیس میں جواب جمع کرادیا
- لاہور میں ریسٹورنٹس رات 11 بجے تک کھولنے کی اجازت
- شاہد خاقان عباسی نے پارٹی عہدے سے استعفیٰ دینے کی تردید کردی
- بنگلہ دیش پریمئیر لیگ؛ کون سے پاکستانی کرکٹرز کو لیگ کھیلنے کی اجازت مل گئی؟
- گردشی قرضے سے جان چھڑانے کیلیے نیا غیرحقیقت پسندانہ منصوبہ
- پشاور پولیس لائنز خودکش دھماکے میں شہدا کی تعداد 101 ہوگئی
- ایران کی گیس پائپ لائن مکمل نہ کرنے پر پاکستان کو 18 ارب ڈالر جرمانے کی دھمکی
- پرویز الٰہی اور مونس الٰہی کے گھر پرپولیس کی بھاری نفری کا چھاپا
- پی ایس ایل 8؛ 21 غیر ملکی اسٹارز پہلی بار جگمگانے کیلیے تیار
- عالمی منڈی میں خام تیل کے نرخوں میں گراوٹ کا عمل جاری
- 6 ماہ میں پاکستانی مصنوعات کی برآمد میں امریکا سرفہرست
- ریکوڈک، بیرک کی بلوچستان کو 3 ملین ڈالر کی پہلی ادائیگی
- بیرون ملک سے ترسیلات زر میں سالانہ بنیادوں پر 11.21 فیصد کمی
- ایران میں سڑک پر ڈانس کرنے والے جوڑے کو 10 سال قید کی سزا
- شپنگ ایجنٹ نے 500 کنٹینرز غائب کر دیے
پشاور میں احتجاج کرنے والے اساتذہ پر پولیس کالاٹھی چارج، درجنوں گرفتار

فوٹو: ایکسپریس
پشاور: سروس اسٹرکچر کی تبدیلی کیلئے احتجاج کرنے والے اساتذہ پولیس لاٹھی چارج کے بعد منتشر ہو گئے جبکہ درجن بھر سے زائد کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پرائمری ٹیچرز ایسوسی ایشن نے مطالبات کی منظوری کیلئے احتجاج کیا،پرائمری اسکولوں کے اساتذہ نے گورنمنٹ ہائیرسکینڈری اسکول سٹی نمبر 1 سے احتجاجی مظاہرے کا آغاز کیا۔
اساتذہ احتجاج کرتے ہوئے اسمبلی چوک تک پہنچے،پولیس کی بھاری نفری نے مظاہرین کو اسمبلی چوک میں آگے بڑھنے سے روک دیا،مظاہرین نےحکومت کے خلاف نعرے بازی کی ۔
احتجاج میں شریک اساتذہ کا کہنا تھا کہ اصلاحات کے نام پر پنشن میں کمی منظور نہیں، پرائمری اساتذہ کے موجودہ سروس اسٹرکچرمیں تبدیلی ناگزیر ہے،مظاہرین نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ہیڈ ماسٹرز کو گریڈ 16 اور 17 میں ترقی دی جائے۔
اساتذہ کے دھرنے کے دوران جی ٹی روڈ پر ٹریفک کی بندش سے شاہراہوں پر بد ترین ٹریفک جام رہا،اس دوران مسافروں کو شدید مشکلات۔ کا سامنا کرنا پڑا۔
احتجاج کے دوران گرفتار ہونے والے درجنوں اساتذہ کو متعلقہ تھانے منتقل کر دیا گیا ہے،پولیس نے احتجاج کے دوران زخمی ہونے والے زیر علاج اساتذہ کو بھی گرفتار کیا۔
دوسری جانب معاون خصوصی اطلاعات صوبائی حکومت بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت پرائمری سکول ٹیچرز کے مطالبات پر غور کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر تعلیم کے ساتھ اساتذہ رہنماؤں کی بات چیت میں معاملات پر تقریباً اتفاق ہو چکا تھا، اس دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم سے حالات کشیدہ ہوئے۔
بیرسٹر محمد علی سیف کاکہنا ہے کہ تصادم کے واقعہ کی تحقیقات کی اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہوگی، حکومت کی کوشش ہے کہ معاملات افہام وتفہیم سے حل ہوں۔
بعد ازاں صوبائی حکومت نے پرائمری اساتزہ کے مطالبات ماننے سے صارف انکار کرتے ہوئے کہا کہ سارا دن اساتذہ سڑکیں بند کر کے دھرنا دیتے رہے مذاکرات کے لئے محکمہ تعلیم یا حکومتی سطح پر مذاکرات کرنے نہیں آئے، اب اُن سے مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔
اساتذہ کے پتھراؤ سے ایس ایس پی آپریشنز سمیت 6 اہلکار زخمی
لاٹھی چارج اور شیلنگ پر اساتذہ نے پولیس پر پتھراؤ کیا جس کے نتیجے میں ایس ایس پی آپریشنز سمیت 6 اہلکار زخمی ہوئے جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا۔
پولیس ترجمان کے مطابق دھرنے کے مقام سے درجنوں افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، جن کے کوائف کی تصدیق کے بعد اُن کے خلاف مزید قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
وزیراطلاعات مریم اونگزیب کی مذمت
وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پشاور میں اساتذہ پر پولیس کے بہیمانہ تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حقیقی آزادی مانگنے والا اساتذہ کو تنخواہ مانگنے پر پتھر مار رہا ہے،عمران خان کا معاشی انقلاب جو 8 سال سے خیبر پختونخوا میں مسلط ہے اساتذہ اُس کا ماتم کر رہے ہیں،اساتذہ پر وحشیانہ تشدد اور پتھراؤ قابل مذمت اور شرمناک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پشاور اسمبلی چوک میں اساتذہ عمران خان کی فسطائیت اور ظلم سے نجات کے لئے حقیقی آزادی مارچ کر رہے ہیں،عمران خان نے خیبرپختونخوا میں سرکاری ملازمین کو پینشن اور تنخواہوں کی ادائیگی روک دی گئی ہے،پرامن اساتذہ کے احتجاج کا حق برادشت نہ کرنے والا جھوٹا سازشی اسلام آباد پر چڑھائی کرنا چاہتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔