- تیسرا ٹی ٹوئنٹی: پاکستان کا آئرلینڈ کیخلاف ٹاس جیت کر بولنگ کا فیصلہ
- دکی میں کوئلے کی کان پر دہشت گردوں کے حملے میں چار افراد زخمی
- بنگلادیش نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کیلئے اسکواڈ کا اعلان کردیا
- 100 دنوں میں 200 فلائٹس کے مسافر بیگز سے سونا چوری کرنے والا ملزم گرفتار
- سنی اتحاد کونسل نے چیئرمین پی اے سی کیلئے شیخ وقاص اکرم کا نام اسپیکر کو بھیج دیا
- آزاد کشمیر میں احتجاج کے دوران انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے، وزیراعظم
- جنوبی وزیرستان کے گھر میں ہونے والا دھماکا ڈرون حملہ تھا، رکن اسمبلی کا دعویٰ
- دنیا کا گرم ہوتا موسم، مگرناشپاتی کے لیے سنگین خطرہ
- سائن بورڈ کے اندر سے 1 سال سے رہائش پذیر خاتون برآمد
- انٹرنیٹ اور انسانی صحت کے درمیان مثبت تعلق کا انکشاف
- ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافے کا سلسلہ جاری
- بنگلادیشی لڑاکا طیارہ فلمی کرتب دکھانے کی کوشش میں تباہ؛ ویڈیو وائرل
- پنجاب میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو مثالی بنائیں گے، مریم اورنگزیب
- آڈیو لیکس کیس میں مجھے پیغام دیا گیا پیچھے ہٹ جاؤ، جسٹس بابر ستار
- 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں عمران خان کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
- غزہ میں اسرائیل کا اقوام متحدہ کی گاڑی پر حملہ؛ 2 غیر ملکی اہلکار ہلاک
- معروف سائنسدان سلیم الزماں صدیقی کے قائم کردہ ریسرچ سینٹر میں تحقیقی امور متاثر
- ورلڈ کپ میں شاہین، بابر کا ہی نہیں سب کا کردار اہم ہوگا، سی ای او لاہور قلندرز
- نادرا کی نئی سہولت؛ شہری ڈاک خانوں سے بھی شناختی کارڈ بنوا سکیں گے
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت مسلسل دوسرے روز کم
پنجاب وومن پروٹیکشن ایکٹ 2016ء کے خلاف تمام درخواستیں خارج
اسلام آباد: وفاقی شرعی عدالت نے پنجاب وومن پروٹیکشن ایکٹ 2016ء کے اسلا م کے خلاف ہونے سے متعلق تمام درخواستیں خارج کردیں۔
قائم مقام چیف جسٹس ڈاکٹر سید محمد انور اور جسٹس خادم حسین ایم شیخ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے 14 نومبر کو محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے جماعت اسلامی کے رہنما پروفیسر ابراہیم خان ، سیف اللہ گوندل ایڈووکیٹ ، ڈاکٹراسلم خاکی و دیگر فریقین کی جانب سے دائر کی گئی پانچوں درخواستیں مسترد کردی ہیں۔
عدالت نے 45 صفحات پر مشتمل اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ پنجاب میں خواتین کو تشدد سے بچانے کیلئے بنایاگیا قانون اسلامی تعلیمات کے مطابق ہے، وفاقی شرعی عدالت نے قرار دیا ہے کہ اسلام عورتوں کے تحفظ اور بھلائی کا حکم دیتا ہے اور ہر قسم کے تشدد سے منع کرتا ہے۔
فاضل بنچ نے فیصلے میں خطبہ حجتہ الوداع کے متعلقہ حصے کا بھی حوالہ دیا جس کے مطابق رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عورتوں کے ساتھ اچھے سلوک کی تلقین کی ہے اور ہر قسم کے تشدد سے منع کیا ہے۔
عدالت نے مزید قرار دیا کہ اسوہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے لئے مشعل راہ ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اسوہ سے یہ بات واضح ہے کہ اپنے خاندان کی عورتوں کے ساتھ نیک سلوک کی تلقین کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں خواتین کے تحفظ کا بل 2016ء
شرعی عدالت نے مزید قرار دیا کہ اسلام بیوی، بہن، بیٹی یا ماں پر کسی قسم کے گھریلو تشدد کو جائز قرار نہیں دیتا۔ اسلام وہ مذہب ہے جس نے عورت کو سب سے پہلے حقوق دیئے اور تحفظ عطا کیا ، اسلام میں کسی قسم کے گھریلو تشدد کی گنجائش نہیں۔ لہذا ایک اسلامی ریاست کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ خواتین کے خلاف ہر قسم کے گھریلو تشدد کے خلاف قانون سازی کرے۔
عدالت نے فیصلے میں قراردیا ہے کہ خواتین کے خلاف گھریلو تشدد ایک ظالمانہ رویہ ہے جس کی اسلام میں کسی طور گنجائش نہیں ہے۔ ہم پر نبیِ رحمتﷺ کے احکامات کی پابندی لازم ہے اور اس ضمن میں حضور نبی کریم ﷺ کی سیرتِ طیبہ ہمارے لیے رہنما اصول متعین کرتی ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اہلِ خانہ اور خصوصاً اپنی خواتین کے ساتھ حسنِ سلوک کرنے کا حکم نبیِ رحمت ﷺنے فرمایا ہے۔احادیث مبارکہ اور قرآن و سنت کے احکامات کو مدنظر رکھتے ہوئے معاشرہ میں گھریلو تشدد کے تدارک کے لئے یہ قانون ایک مثبت اقدام ہے۔ جو اس ضمن میں اسلامی اصولوں کے تحت حکومت کی طرف سے نہی عن المنکر کے لئے اٹھائے گئے اقدام میں آتا ہے۔
یاد رہے کہ پنجاب ویمن ایکٹ کو اس بنیاد پر چیلنج کیا گیا تھا کہ متعلقہ قانون خلافِ اسلام ہے اور بنیادی اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔