- کاربن کشید کر کے توانائی ذخیرہ کرنے والی بیٹریاں ایجاد
- رواں مالی سال کے 10 ماہ میں جاری کھاتہ 20 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہا
- آرمی چیف سے کہوں گا فوج اور لوگوں کو آمنے سامنے نہیں کیا جاتا، عمران خان
- 4 دن قبل دفنائے گئے آدمی کو زندہ باہر نکال لیا گیا؛ ملزم گرفتار
- وزیراعلیٰ کے پی کا نگراں حکومت کے اقدامات کی تحقیقات کا اعلان
- پنجاب میں رواں ماہ ہیٹ ویو، بارشوں اور طوفان کا الرٹ جاری
- کراچی میں منشیات فروش گینگ کی خاتون رکن گرفتار، آئس برآمد
- او جی ڈی سی ایل کا تیل و گیس کی مقامی پیداوار بڑھانے کا اعلان
- حب چیک پوسٹ کے قریب چیکنگ، بسوں، ٹرکوں اور گاڑیوں سے نان کسٹم پیڈ اشیاء برآمد
- فرنچائز اور بورڈ پی ایس ایل2025 فائنل، پلے آف میچز انگلینڈ میں کروانے پر متفق
- 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس، بشریٰ بی بی کا عدالت پر عدم اعتماد کا اظہار
- ملک بھر میں یونین کونسل کی سطح پر شناختی کارڈ بنانے کی سہولت دینے کا فیصلہ
- بجلی کے نرخ بڑھانے کی درخواست پر نیپرا میں سماعت مکمل
- وزیراعظم سے چینی وفد کی ملاقات، کان کنی کے شعبے میں سرمایہ کاری پر اظہار دلچسپی
- پاکستان اپنی سالمیت، علاقائی خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار ہے ، دفتر خارجہ
- ’’یہ کہہ کہہ کر تھک گئے ہیں ورلڈکپ جیتیں گے؟ انشااللہ اس مرتبہ کرکے دیکھائیں گے‘‘
- 2 ریاستی حل تک فلسطین میں اقوام متحدہ کی امن فوج تعینات کی جائے؛ عرب لیگ
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت کم ہو گئی
- غزہ میں جو کچھ کیا قانون کے مطابق کیا؛ اسرائیل کی عالمی عدالت میں ڈھٹائی
- جلد پاکستان آئیں گے! کوہلی کی ٹیلیفونک کال کی ویڈیو وائرل
مفاہمت کی پیشکش
دوسری بار بھاری اکثریت سے منتخب ہونے والے وزیراعظم میاں شہباز شریف نے اپنی پہلی تقریر میں پی ٹی آئی کے حامیوں کو میثاق مفاہمت کی پیشکش کی ہے جب کہ اس سے پہلے انھوں نے بطور اپوزیشن لیڈر میثاق معیشت کی پیشکش کی تھی جسے نہ صرف مسترد کردیا گیا تھا بلکہ یہ پیشکش کرنے والی اپوزیشن کے ساتھ پی ٹی آئی کے وزیراعظم نے وہ بدترین سلوک کیا تھا جس کی ملک کی 76 سالہ تاریخ میں کوئی مثال موجود نہیں۔
پی ٹی آئی کے وزیراعظم نے سیاسی انتقام کا نیا ریکارڈ قائم کرتے ہوئے فخر سے کہا تھا کہ میں نے ماضی کے صدر، وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ، وزیروں اور اہم بیوروکریٹس سمیت تمام سابقہ عہدیداروں کو جیلوں میں ڈال دیا ہے اور اس سے قبل کبھی ایسا نہیں ہوا۔
سابق وزیراعظم ہونے سے قبل تک پی ٹی آئی کے وزیراعظم نے بھرپورکوشش کی تھی کہ تحریک عدم ناکام یا واپس ہو جائے تاکہ وہ اقتدار میں رہیں اور 2023 کے انتخابات سے قبل اپنے تمام مخالفین کو سزائیں دلاکر نااہل کروایں تاکہ وہ الیکشن ہی نا لڑسکیں اور پھر وہ بھاری اکثریت سے منتخب ہوکر 2028 تک اقتدار میں رہیں اور مرضی کا آرمی چیف لاکر من مانی سے حکومت کرسکیں۔
شہباز شریف اپنے حامیوں کی مدد سے دوسری بار 201 ووٹ لے کر وزیراعظم منتخب ہوگئے جن کا کہنا ہے کہ آٹھ فروری کو پی ٹی آئی کے خلاف ساڑھے چار کروڑ ووٹ پڑا اور وہ پھر اتحادی وزیراعظم منتخب ہوئے اور اب وہ سنی اتحاد کونسل کی شکل میں موجود پی ٹی آئی والوں کو ملک و قوم کے مفاد کے لیے میثاق مفاہمت کی پیشکش کرچکے ہیں۔
دور آمریت میں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے لندن میں میثاق جمہوریت کیا تھا اور بعد میں دونوں پارٹیوں نے مزید پانچ پانچ سال حکومت اور اپنی مدت پوری کی جس کے بعد دونوں نے 2018 میں پی ٹی آئی حکومت کو میثاق معیشت کی پیشکش کی تھی جو مسترد کیے جانے کے بعد اتحادی وزیراعظم میاں شہباز شریف ملک کی بدترین معاشی اور سیاسی صورتحال کے باعث پی ٹی آئی کی اپوزیشن کو میثاق مفاہمت کی پیشکش کرچکے ہیں اور یہ پیشکش انھوں نے اپنی پہلی طویل تقریر میں ایسی حالت میں کی جب انھیں 92 ممبران قومی اسمبلی نے اپنا مخالف ہونے کے باعث نعرے بازی کی زد میں رکھا مگر نو منتخب وزیراعظم نے شدید ہنگامہ آرائی میں اپنی تقریر مکمل کر ہی لی ایسا پہلی بار نہیں ہوا۔ پہلے بھی قومی اسمبلی میں ایسا ہوتا رہا اور ماضی میں ایسی صورتحال میں صدر جنرل پرویز مشرف نے قومی اسمبلی میں اپنے آئینی خطاب میں مخالفین کی ہنگامی آرائی پر شدید ردعمل دیا تھا اور پھر وہ دوبارہ نہیں آئے تھے۔
اب 2024میں حکومت سازی مکمل ہوچکی اور اتحادی حکومت کو قومی اسمبلی میں اپنے ایسے 92 ممبران کی شدید مخالفت کا سامنا رہے گا جو منصوبہ بندی کے تحت ہر اجلاس میں یہی ہنگامہ آرائی کرتے رہیں گے اور ایوان کے باہر بھی وہ اپنا احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کرچکے ہیں۔
اب حکومت کی اپوزیشن مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نہیں پی ٹی آئی ہے جس کا بانی جیل میں اور تین عشروں سے زائد کی عدالتی سزائیں پا چکا ہے جس کی ہدایت پر پی ٹی آئی نے میثاق مفاہمت قبول نہیں کرنا بلکہ ہر حالت میں حکومت کی شدید مخالفت کرکے اسے ناکام بنانا ہے اور ان کے لیے میثاق مفاہمت کی کوئی اہمیت نہیں نہ انھیں ملک کی تباہ حالی سے دلچسپی ہے۔
وہ ظلم کا بدلہ ووٹ کے بیانیے پر قومی اسمبلی میں آئے ہیں اور ان کا واضح موقف ہے کہ ہمارا مینڈیٹ چرا کر یہ حکومت بنائی گئی ہے جو کسی صورت ہمیں قبول نہیں، اس لیے ہمارا واحد مطالبہ مینڈیٹ کی واپسی ہے تاکہ ہم خود حکومت بنائیں اور اپنے بانی کو رہا کرائیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔