- بھابھی نے شادی والے دن دلہا کو گرفتار کرادیا
- احسان اللہ کی انجری سے متعلق رپورٹ جلد بورڈ کو وصول ہونے کا امکان
- بوبی بھائی کپتان بنے ہی کیوں؟
- مزدور خوشحال، ملک خوشحال ... انقلابی اقدامات اٹھانا ہونگے!
- ٹانک میں سیکیورٹی فورسز کا انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن، 4دہشتگرد ہلاک
- آئس کریم کیوں نہیں دی؟ عدالت کا آن لائن ڈلیوری ایپ پر ہزاروں کا جرمانہ
- ہبل ٹیلی اسکوپ میں خرابی، ناسا نے دوربین کے تمام آپریشنز معطل کردیے
- لفٹ استعمال کرنے کے عادی افراد میں جلد موت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، تحقیق
- ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج وزیرستان شاکراللہ مروت بازیاب ہوگئے، بیرسٹر سیف
- جسٹس بابر ستار کی وضاحت سے کنفیوژن بڑھ گئی: فیصل واوڈا
- کوئٹہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شہری جاں بحق
- خیبر پختونخوا میں چیئرمینز کی نشستوں پر ضمنی الیکشن کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج
- وفاقی اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے فنڈز کیلئے وزیراعلیٰ سندھ سے مدد طلب کرلی
- پاکستان کو نمایاں مشکلات کا سامنا ہے، ڈائریکٹر آئی ایم ایف
- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم نے پاکستان کو دوسرا ٹی ٹوئنٹی بھی ہرادیا
- کیپٹن کرنل شیر خان شہید کے مزار کی تزئین و آرائش اور مرمت مکمل
- پاکستان ڈیجیٹل کرنسی کی جانب جانے کا سوچ رہا ہے، وفاقی وزیر خزانہ
- مردان میں انسداد تجاوزات آپریشن میں قبضہ مافیا کی فائرنگ سے ریلوے پولیس کے دو اہلکار شہید
- وزیراعظم کی آئی ایم ایف کی سربراہ سے ملاقات، نئے قرض پروگرام پر تبادلہ خیال
- آپ کا مشن ہمارا مشن، پاکستان کی ترقی ہماری ترقی ہے، سعودی وزرا کی وزیراعظم کو یقین دہانی
شان مسعود ’’سفارشی‘‘ کے طعنوں سے تنگ آ گئے
کراچی: پاکستانی ٹیسٹ کپتان شان مسعود ’’سفارشی‘‘ کے طعنوں سے تنگ آ گئے۔
ایک برطانوی میگزین کو انٹرویو میں پاکستانی ٹیسٹ کپتان شان مسعود نے کہا کہ مجھے کیریئر میں سفارشی ہونے کے طعنے نے ہمیشہ پریشان کیا، لوگ معلوم نہیں کہاں سے ایسی باتیں لے آتے ہیں حالانکہ میری فیملی کا سلیکشن سے کوئی تعلق نہیں ہے،گذشتہ 10 سال کے دوران میں 6 برس قومی ٹیم سے باہر رہا، ہر بار ڈومیسٹک کرکٹ میں اچھی کارکردگی سے واپسی ممکن ہوئی، میں نے کبھی کسی غیر منصفانہ عمل کی حمایت نہیں کی، لوگ سنی سنائی باتوں پر زیادہ یقین کرنا شروع کردیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
انھوں نے کہا کہ بطور قوم ہم کافی جذباتی ہیں،قیادت کی ذمہ داری صرف فیلڈ تک محدود نہیں رہتی ، ملک میں مجھ سمیت ہر کوئی بابر اعظم کا فین ہے، وہ پاکستان کرکٹ کا بہت بڑا اثاثہ ہیں، البتہ جب آپ کپتان ہوں تو بات شان یا بابر کی نہیں ٹیم کی ہوتی ہے، عہدہ اپنی جگہ رہے گاآنے والے لوگ بدلتے رہیں گے، بابر سے لوگ جس طرح محبت کرتے ہیں ان کی جگہ لینا کبھی آسان نہیں، انھوں نے جو عہدہ چھوڑا وہ کسی کو تو حاصل کرنا تھا، میرے لیے اہم اپنے مطابق قیادت کرنااور ٹیم کو آگے بڑھانا ہے۔
شان مسعود نے کہاکہ آپ سوشل میڈیا پر کچھ بھی لکھ دیں لوگ یقین کرلیں گے، یہاں اسپورٹس میں ایسا ہی ہوتا ہے، اگر کسی کھلاڑی کا کسی سے تعلق ہے تو لوگ اس بات کو تسلیم نہیں کرتے کہ پلیئر محنت سے آگے بڑھا، میں نے ان کی یاد میں ایک پوسٹ لگائی تو جواب میں مجھے گالیاں دی گئیں، وجہ اس دن پاکستان کا انگلینڈ کیخلاف ٹی ٹوئنٹی میچ ہارنا بنی،اسی طرح جب میں کپتان بنا تب بھی بہن کے ساتھ ایک پوسٹ پر مجھے بْرا بھلا کہا گیا تھا، بہن کی وفات کا دکھ کافی گہرا تھا، ان سخت حالات نے مجھے یہ سکھایا کہ ذہنی صحت پر توجہ دینا کتنا ضروری ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔