- ٹی 20 ورلڈ کپ: پاکستان کیخلاف آئرلینڈ کے 32 رنز پر 6 کھلاڑی آؤٹ
- عید کے دوران گوشت کا زیادہ استعمال صحت کیلئے نقصان دہ ہوسکتا ہے، ماہرین
- سندھ میں تعلیمی اداروں، ہسپتالوں اور کلینکس پر بھی 15 فیصد سیلزٹیکس عائد
- لاہورایئرپورٹ کے اطراف عید کے ایام میں دفعہ144 نافذ کرنے کی درخواست
- وزیراعظم کی ترک صدر سے گفتگو، سرمایہ کاری، دفاعی تعاون مضبوط کرنے کا اعادہ
- پاکستانی خاتون عازم حج نے میدان عرفات میں بچے کو جنم دیدیا
- ’کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں‘ کہنے پر اروندھتی رائے پر دہشتگردی کا مقدمہ
- جونیئرز انٹرنیشنل اسکواش؛ ماہ نور علی نے ٹائٹل جیت لیا
- کراچی میں پولیس اہلکاروں نے ایک اور پان کی دکان لوٹ لی
- ملک کے بیشتر علاقوں میں عید کے دوسرے روز بارش کی پیشگوئی
- سوا لاکھ کا جانور ذبح کرنے کے قصائی نے 40 ہزار مانگ لیے
- چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں درخواست دائر
- ڈرون کیمروں کی سول ایوی ایشن میں رجسٹریشن لازمی قرار
- سعودی عرب؛ غیرقانونی طور پر حج کرانے کے الزام میں 25 افراد گرفتار
- دنیا میں کہاں ٹیکس لگانے سے مہنگائی میں کمی ہوتی ہے، حافظ نعیم الرحمٰن
- "کھلاڑیوں کو نہیں، قوم کو ڈنر دیں" مداح ناراض
- کراچی میں عید کے تینوں دن موسم گرم رہنے کا امکان
- لاہور میں بکرے چوری کی واردات کے دوران فائرنگ سے چور ہلاک
- سانگھڑ میں وڈیرے کے ظلم کا شکار اونٹ کراچی منتقل، مصنوعی ٹانگ لگانے کا فیصلہ
- اسرائیلی فوج کے تشدد اور پابندیوں کے باوجود مسجد اقصیٰ تکبیرات سے گونج اُٹھی
جُھنڈ میں آزادانہ اڑنے والی روبوٹک مکھیاں
برلن: سائنس دانوں نے ایک ایسی بڑی بائیونک مکھی بنائی ہے جو جُھنڈ کے ساتھ اڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
جرمنی کی آٹو میشن کمپنی فیسٹو کے بائیونک لرننگ نیٹورک سے تعلق رکھنے والے سائنس دانوں کی جانب سے بنائی گئی یہ مکھی 22 سینٹی میٹر لمبی اور پروں کے ساتھ 24 سینٹی میٹر چوڑی ہے جبکہ اس کا وزن 34 گرام کے قریب ہے اور یہ جُھنڈ میں آزادانہ طور پر اڑ سکتی ہے۔
سائنس دانوں کی یہ ٹیم اس مکھی سے قبل چیونٹیوں، کینگرو اور آکٹوپس کے گرپر سے متاثر ہوکر روبوٹ بنا چکی ہے لیکن یہ بائیونک مکھی ان کی سب سے چھوٹی اڑنے والی شے ہے۔
مکھی کے سانچے کے اندر سائنس دانوں نے پروں کے پھڑپھڑانے والے ایک نظام کے ساتھ ایک مواصلاتی کٹ نصب کی ہے۔ یہ مواصلاتی کٹ مکھی کو مرکزی کمپیوٹر اور پروں کے پرزوں سے جوڑ کر رکھتی ہے جس سے حقیقی مکھیوں کی سمت شناسی کی طرح پروں میں حرکت ہوتی ہے۔
کمپنی سے تعلق رکھنے والے ڈینس مگرور نے بتایا کہ ہر مکھی میں ایک جی پی ایس سسٹم ہے لہٰذا وہ اپنی جگہ سے تھری ڈی اسپیس میں کام کر سکتا ہے اور جُھنڈ میں موجود دیگر روبوٹ مکھیوں کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کر سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مکھیوں کے درمیان یہ مواصلات، حقیقی جُھنڈ میں مشاہدہ کیے گئے رابطہ قائم کرنے کے پیچیدہ طریقے کی نقل کے لیے اہم ہوتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔