- ٹیریان کیس؛ عمران خان نااہلی کی درخواست مسترد کرنے کا فیصلہ چیلنج
- "ٹی20 ورلڈکپ میں پہلے راؤنڈ سے باہر ہونے کے ذمہ دار بابراعظم، رضوان ہیں"
- فول پروف سکیورٹی؛ پنجاب بھر کی جیلوں میں جدید کیمرے نصب کرنے کا حکم
- سب سے زیادہ دعا کے مستحق اہل فلسطین ہیں جہاں کھانا اور پانی تک نہیں، خطبہ حج
- پنجاب میں 9 مئی کے مقدمات میں 13 اسپیشل پراسیکیوٹر تبدیل
- اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن کے اکاؤنٹس پر ہیکرز کا حملہ، ای میل اور یوٹیوب چینل ہیک
- بنگلادیش کیخلاف ٹیسٹ سیریز؛ کپتان کون ہوگا؟
- وفاق سندھ کو بھی پاکستان سمجھ کر ترقیاتی اسکیمیں دے، وزیراعلیٰ سندھ
- اٹک میں پولیس اہلکار کی فائرنگ سے 2 وکلا ہلاک
- الخلیف؛ یوم عرفہ پر مکہ کی خواتین کی طواف کعبہ کی شاندار روایت
- بجلی بلز میں میونسپل ٹیکس وصولی پر میئر کراچی کیخلاف توہین عدالت کی درخواست
- ناقص پرفارمنس؛ آفریدی نے بھی ٹیم میں بڑی تبدیلیوں کا اشارہ دیدیا
- حج کے دوران عازمین کو پانی پلانے، معلومات فراہم کرنے کیلیے روبوٹ تعینات
- پنجاب اور پختونخوا میں آئندہ ہفتے سے گرج چمک کے ساتھ بارشوں کی پیش گوئی
- پشاور سے ٹماٹر باہر لے جانے پر پابندی عائد
- ناقص پرفارمنس؛ کھلاڑیوں کے سینٹرل کنٹریکٹس سے تنزلی کا فیصلہ
- بکروں کو مصنوعی دانت لگا کر بیچنے والے بیوپاری گرفتار
- نیشنل بینک نے معروف کھلاڑیوں کو دفاتر میں کام کیلئے بُلا لیا
- حج؛ زندگی میں تبدیلی کا فیصلہ کن موڑ
- انکم، پراپرٹی، لینڈ ریونیو اور پروفیشل ٹیکس کا ہدف حاصل نہ ہوسکا
پی آئی اے کی خریداری میں مقامی سرمایہ کاروں کی بھی دلچسپی
![حکومت انشورنس، مالیات، ٹرانسپورٹ جیسے ادارے فروخت کرنے سے گریزاں، ذرائع۔ فوٹو: فائل](https://c.express.pk/2024/05/2636751-piaplanes-1714804964-857-640x480.jpg)
حکومت انشورنس، مالیات، ٹرانسپورٹ جیسے ادارے فروخت کرنے سے گریزاں، ذرائع۔ فوٹو: فائل
اسلام آباد: پاکستان کے مالدار خاندانوں نے پی آئی اے کی خریداری میں دلچسپی ظاہر کردی۔
شہباز حکومت 75 فیصد حکومتی تجارتی ادارے فروخت کرنے کے حق میں نہیں ہے، حکومت انشورنس، مالیات، روڈ ٹرانسپورٹ، لاجسٹکس، آئل اینڈ گیس پراڈکشن سے متعلق ادارے فروخت کرنا نہیں چاہتی، یہی وجہ ہے کہ پی آئی اے اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے علاوہ باقی تمام تجارتی اداروں کو نجکاری کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے۔
وزارت نجکاری کے ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ نجکاری کے خلاف اندرونی طور پر مزاحمت کا سلسلہ جاری ہے، جس کی وجہ سے 87 میں سے صرف 21 تجارتی اداروں کو ہی فعال نجکاری فہرست میں رکھا گیا ہے۔
متعلقہ وزارتوں نے بغیر کوئی وجہ بتائے 39 کمپنیوں کو نجکاری پروگرام سے باہر کردیا ہے جبکہ دیگر 27 کی تفصیلات ظاہر نہیں کی ہیں، جس کی وجہ سے حکومت نے صرف ایک چوتھائی تجارتی اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کیا ہے، سرکاری محکموں کی جانب سے عدم تعاون کی وجہ سے ان تمام محکموں کی نجکاری ممکن نہیں رہی ہے۔
حکومت کی جانب سے نجکاری کیلیے شارٹ لسٹ کی گئی 21 سرکاری کمپنیوں میں پی آئی اے بھی شامل ہے، تین مقامی ایئرلائنز فلائی جناح، ایئرسیال اور ایئربلو نے نیلامی کے کاغذات حاصل کرلیے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ان میں سے کچھ ایئرلائنز غیرملکی ایئرلائنز کے ساتھ جوائنٹ وینچر کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں، کچھ کمپنیوں نے نیلامی کی دستاویزات حاصل تو کرلی ہیں، لیکن ابھی تک جمع نہیں کرائی ہے، جس کے بعد خواہشن مند پارٹیوں کی درخواست پر نجکاری کمیشن نے دستاویزات جمع کرانے کی آخری تاریخ میں توسیع کردی ہے۔
وزارت کے ایک سینیئر افسر کے مطابق گیریزانٹرنیشنل جو گرائونڈ ہینڈلنگ بزنس سے تعلق رکھتی ہے، نے بھی نیلامی میں حصہ لینے کی خواہش کا اظہار کیا ہے، لیکن دستاویزات جمع کرانے کیلیے کچھ مہلت مانگ لی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ مزید 2 سے 3 پارٹیاں اگلے چند دنوں میں سامنے آجائیں گی، جس کی وجہ سے نجکاری بورڈ نے دستاویزات جمع کرانے کی تاریخ 3 مئی سے بڑھا کر 18 مئی کردی ہے، حکومت نے ممکنہ سرمایہ کاروں کی اہلیت کا جائزہ لینے کیلیے ایک پری کوالیفکیشن کمیٹی بھی قائم کردی ہے، حکومت نے نیلامی میں حصہ لینے کیلیے کم از کم مالی حیثیت 30 ارب روپے رکھی ہے، جس سے پاکستان کے امیر خاندانوں کیلیے نیلامی میں حصہ لینے کی راہ ہموار ہوگئی ہے، جبکہ کسی قسم کا ایوی ایشن تجربہ بھی نہیں مانگا گیا ہے۔
عارف حبیب، لکی سیمنٹ کی مالک طبہ فیملی، پائینیئر سیمنٹ کے مالک حبیب اللہ خان، بیسٹ وے سیمنٹ اور میپل لیف سیمنٹ نے بھی خریداری میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے اور نیلامی کے کاغذات حاصل کر لیے ہیں، سندھ کے دو کاروباری گروپس اومنی گروپ اور ڈی بلوچ کنسٹرکشن کمپنی نے بھی دلچسپی کا اظہار کیا ہے، تاہم ابھی تک کوئی علاقائی کمپنی پی آئی اے کی خریداری کیلیے آگے نہیں آئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نجکاری کیلیے نشان زد 87 تجارتی اداروں میں سے وزارتوں نے صرف 60 کی تفصیلات شیئر کی ہیں، جبکہ بغیر کوئی وجہ بتائے 37 اداروں کی نجکاری نہ کرنے کی سفارش کی ہے، ان 21 فرموں (جن کی نجکاری کی سفارش کی گئی ہے) میں سے 15 فرمیں جن کی فعال نجکاری فہرست میں شامل ہیں، لیکن متعلقہ وزارتیں تعاون نہیں کر رہیں، جبکہ مزید 6 فرموں پوسٹل لائنف انشورنس کمپنی لمیٹڈ، ذرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ، یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن، جامشورو پاور کمپنی لمیٹڈ(جینکو I،) لاکھڑا پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ ( یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن، اور ہزارہ الیکٹرک سپلائی کمپنی ( ہازیکو) کو بھی نجکاری کی فہرست میں شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
وزارت نجکاری نے سفارش کی ہے کہ نقصان دینے والی فرموں کی ترجیحی بنیادوں پر نجکاری کی جائے اور حکومت اپنا کردار صرف اسٹریٹجک انٹرسٹ تک ہی محدود رکھے، وزارت نجکاری نے سفارش کی ہے کہ متعلقہ وزارتوں کی جانب سے عدم تعاون کی وجہ سے صرف SOEs کی کابینہ کمیٹی کو ہی کسی بھی فرم کو نجکاری فہرست سے باہر رکھنے یا داخل کرنے کا اختیار ہونا چاہیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔