زیورات کی سج دھج

موسیٰ رضا  اتوار 28 دسمبر 2014
عورت اور زیورات ایک دوسرے کے لیے ہمیشہ ہی سے لازم وملزوم ہیں۔ ماڈل : مایا ملک / فوٹو : ایکسپریس

عورت اور زیورات ایک دوسرے کے لیے ہمیشہ ہی سے لازم وملزوم ہیں۔ ماڈل : مایا ملک / فوٹو : ایکسپریس

عورت اور زیورات ایک دوسرے کے لیے ہمیشہ ہی سے لازم وملزوم ہیں۔ زیور کے بغیر عورت ادھوری سی لگتی ہے۔

لڑکیوں کی پیدائش کے بعد گھر کی بزرگ خواتین اس کے ہاتھ میں ایک چوڑی نما کالا ڈورا باندھ دیتی ہیں، اور چند ماہ بعد یہ ڈوری چوڑیوں میں تبدیل کردی جاتی ہے۔ بعد میں ان کے کان چِھدوا کر ان میں میں چاندی کی بالیاں ڈلوادی جاتی ہیں اور اس کے ساتھ ہی زیورات پہننے کا آغاز ہوجاتا ہے۔ جسم کی زینت بننے والے یہ زیورات مختلف اسٹائلز اور ڈیزائنز میں دست یاب ہوتے ہیں۔

ان میں سے کچھ زیور مستقل جب کہ کچھ خاص مواقع پر پہنے جاتے ہیں، جیسے سر پر پہنے جانے والے زیورات، جن میں ٹیکہ، جھومر اورماتھا پٹی وغیرہ شامل ہیں۔ ٹیکہ اگرچہ ماتھے پر لگا یا جاتا ہے، لیکن اس کا ایک حصہ سرپر لگایا جاتا ہے۔ جھومر صرف دلہنیں اور شادی شدہ عورتیں لگاتی ہیں، لیکن ماتھا پٹی بعض گھروں میں عورتیں عام زندگی میں بھی لگاتی ہیں۔ نتھ یا بالی ناک کا زیور ہے، جو شادی شدہ ہونے کی علامت بھی تصور کی جاتی ہے۔

کانوں کے زیورات میں بالیاں، ٹاپس ، جھالے، بجلیاں، بُندے ،اور تراج وغیرہ شامل ہیں۔ یہ زیورات اگر اب سے کچھ عرصے پہلے تک سونے، چاندی وغیرہ ہی کے ہوتے تھے، لیکن اب یہ زیورات مصنوعی دھاتوں کے اس قدر خوب صورت ہوتے ہیں کہ بعض اوقات انسان اصل ونقل کا فرق کرنا بھول جاتا ہے۔

گلے کے زیورات میں مختلف انداز کے زیورات وقت اور فیشن کے ساتھ ساتھ بدل رہے ہیں۔ ویسے عام طور سے یہ زیورات سونے کے ہی پہننے جاتے ہیں، لیکن عورتیں کپڑوں کے رنگ سے میچ کرکے یا بعض اوقات کپڑے پر بنے ہوئے سلمیٰ ستارے کے کام سے میچ کرکے بھی زیور استعمال کرتی ہیں۔ تقریبات اور خاص مواقع پر ان کا بطور خاص اہتمام کیا جاتا ہے، منفرد ملبوسات کے ساتھ نت نئے ڈھنگ کے زیورات ایک عجب بہار دکھاتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔