پابندی سے حوصلے پست نہیں ہوتے

سید سبط حسان رضوی  ہفتہ 7 فروری 2015
ایکشن ٹھیک ہونے کے باوجود بھی اگر سعید اجمل ورلڈ کپ نہ کھیل سکے تو پریشانی نہیں کہ 
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ہمارا منتظر ہے اور یہ تو پوری دنیا جانتی ہے کہ اِس کھیل میں ہم سے آگے 
کوئی نہیں۔ ۔ فوٹو: فائل

ایکشن ٹھیک ہونے کے باوجود بھی اگر سعید اجمل ورلڈ کپ نہ کھیل سکے تو پریشانی نہیں کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ہمارا منتظر ہے اور یہ تو پوری دنیا جانتی ہے کہ اِس کھیل میں ہم سے آگے کوئی نہیں۔ ۔ فوٹو: فائل

سعید اجمل کا بولنگ ایکشن آئی سی سی کی جانب سے کلیئر قرار دیا جانا یقینی طور پر پوری قوم کے لیے خوش ترین خبر سے کم نہیں لیکن ساتھ ہی ساتھ یہ خوشی کسی حد تک اُس وقت ماند پڑجاتی ہے جب یہ معلوم چلتا ہے کہ کلئیر ہونے کے باوجود لیجنڈ کھلاڑی اس ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم کا حصہ نہیں ہوسکتے۔ 

اب سعید اجمل پر ورلڈ کپ سے کچھ عرصے پہلے پابندی لگانا اور پھر عین ورلڈ کپ سے پہلے اُن کو کلئیر کرنے کا عمل چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے کہ کوئی کچھ بھی کہے لیکن یہ سب ایک سوچی سمجھی سازش ہے جس کے تحت ملکی بولرزکو اس قدر پریشر میں ڈالنا ہے کہ وہ چاہتے ہوئے بھی اچھی کارکردگی دکھانے سے قاصر رہے اور نیوزی لینڈ کے خلاف لگاتار 2 سیریز میں پاکستان کی شکست اِس سازش کا منہ بولتا ثبوت ہے کیونکہ اِس سے قبل پاکستان کبھی بھی نیوزی لینڈ سے لگاتار 2 سیرز ایک ساتھ نہیں ہارا۔

یہی نہیں بلکہ پاکستان کے اہم کھلاڑیوں کو ورلڈکپ سے قبل شش و پنج میں ڈال دینا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کے ورلڈ کپ میں ٹیموں کو ٹف ٹائم دینے والے شاہینوں کو ورلڈ کپ میں اونچی اڑان ہی نا بھرنے دی جائے۔

لیکن بیرونی سازشیں تو اپنی جگہ، ہم خود اپنی ٹیم کے ساتھ کونسا اچھا کررہے ہیں۔ راحت علی کے اچانک ٹیم میں شامل ہوجانے کو ایک جانب تو سراہا جارہا ہے لیکن دوسری جانب ناقدین کا ردعمل شدید ہے اور ان کے مطابق ایک ایسا لڑکا جو تیس کھلاڑیوں میں شامل ہی نہیں تھا، اچا نک ٹیم میں آجانا ایک سوالیہ نشان ہے۔

آئی سی سی قوانین کے مطابق ٹیم میں اب کوئی بھی تبدیلی ٹیکنیکل بنیادوں پر ہی ممکن ہے۔ لہذا سعید اجمل کو ٹیم میں شامل کیا جانا ممکن نہیں دکھائی دیتا اِلّیٰ یہ کہ کوئی کھلاڑی انجرڈ ہوجائے اور یہاں سے کسی کھلاڑی کو بھیجنا پڑے۔ اور پاکستانی ٹیم کا کمبنیشن جو کہ ایک جگہ ٹھرنے کا نام نہیں لیتا اس کی ایک وجہ چنے گئے کھلاڑیوں کا عین وقت پر ان فٹ ہو جانا بھی ہے۔

بعض حلقوں کا ماننا ہے کے پاکستانی ٹیم کی سلیکشن میرٹ پر نہیں ہوتی اور وہ اس موقف میں کسی حد تک درست بھی ہیں اور یقیناً کچھ پلئیرز کو فیورٹ ازم کا فائدہ ضرور حاصل ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کے عبد الرزاق اور دیگر اہم کھلاڑیوں نے تو قومی ٹیم میں کھیلنے کی امید ہی باندھنا چھوڑ دی ہے حالانکہ یہ ایسے کھلاڑی ہیں جو جب چاہیں میچ کا پانسہ پلٹنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف چند کھلاڑی جو مسلسل بدترین پرفارمنس دینے کے باوجود اب بھی ٹیم کا حصہ ہیں اور چند ایسے بھی ہیں جنھیں ٹیم مینجمنٹ نے ایک ہی میچ میں حوصلہ افزاء کا رکردگی نا دینے پر آرام کرنے کا مشورہ دے دیا۔ اب جب اِس طرح کی حرکتیں ہمارے اپنے لوگ کریں گے تو پھر غیروں سے شکایت کس طرح کی جائے۔

گوکہ موجودہ ورلڈ کپ کے لیے پاکستانی ٹیم فیورٹ نہیں ہے لیکن شاہینوں نے ہمیشہ بازی کو یقدم پلٹ کر تاریخ رقم کی ہےاور اس کی سب سے بڑی مثال 1992 کا ورلڈکپ تھا۔ اِس لیے اگر سعید اجمل اِس بار ورلڈ کپ میں پاکستان کی نمائندگی نا بھی کرپائے تو پریشانی کی بات نہیں کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ہمارا انتظار کررہا ہے اور پھر یہ تو پوری دنیا جانتی ہے کہ اِس کھیل میں ہم سے آگئے کوئی نہیں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز  اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

سید سبط حسان رضوی

سید سبط حسان رضوی

سبط حسان نجی ٹی وی چینل میں بطور رپورٹر فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ انٹرٹنمنٹ اور ہلکے پھلکے موضوعات پر لکھنا پسند کرتے ہیں۔ ان کی فیس بک آئی ڈی ہے www.fb.com/sibteHR ، جبکہ ٹوئٹر پہ انہیں twitter.com/sibteHR پر فالو کیا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔