- یوم مزدور پر صدر مملکت اور وزیراعظم کے پیغامات
- بہاولپور؛ زیر حراست کالعدم ٹی ٹی پی کے دو دہشت گرد اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک
- ذوالفقار علی بھٹو لا یونیورسٹی میں وائس چانسلر کے لیے انٹرویوز، تمام امیدوار ناکام
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان
- گجر، اورنگی نالہ متاثرین کے کلیمز داخل کرنے کیلیے شیڈول جاری
- نادرا سینٹرز پر شہریوں کو 30 منٹ سے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا، وزیر داخلہ
- ڈونلڈ ٹرمپ پر توہین عدالت پر 9 ہزار ڈالر جرمانہ، جیل بھیجنے کی تنبیہ
- کوئٹہ میں مسلسل غیر حاضری پر 13 اساتذہ نوکری سے برطرف
- آن لائن جنسی ہراسانی اور بلیک میلنگ میں ملوث ملزم گرفتار
- انکم ٹیکس جمع نہ کروانے والے پانچ لاکھ سے زائد شہریوں کی موبائل سمز بلاک
- میئر کراچی کا وزیراعظم کو خط، کراچی کے ٹریفک مسائل پر کردار ادا کرنے کی درخواست
- رانا ثنا اللہ وزیراعظم کے مشیر تعینات، صدر مملکت نے منظوری دے دی
- شرارتی بلیوں کی مضحکہ خیز تصویری جھلکیاں
- چیف جسٹس مداخلت کاروں کی خاموش سرپرستی کے بجائے تمام تجاویز سامنے لائیں، پی ٹی آئی کا مطالبہ
- کراچی پولیس کا اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
- ججز کے خط سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں پشاور ہائیکورٹ کی تجاویز سامنے آگئیں
- آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر اسٹیٹ بینک کے اکاؤنٹ میں منتقل
- پاکستان کا تاریخی لونر مشن جمعے کو خلاء میں لانچ کیا جائے گا
- سعودی عرب میں عالمی رہنماؤں سے باہمی تعاون، سرمایہ کاری کے فروغ پر پیشرفت ہوئی، وزیراعظم
- جنگ بندی ہو یا نہ ہو، رفح پر حملہ کریں گے؛ نیتن یاہو کی ڈھٹائی
موبائل فون امارت یا غربت کاراز فاش کرسکتا ہے
واشنگٹن: ترقی پذیر ملکوں میں غربت اور دولت کے محل وقوع کے بارے میں معلومات فون کے ریکارڈز سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔
یہ بات ایک نئی اسٹڈی سے معلوم ہوئی ہے جو روانڈا افریقہ میں کی گئی اور جس کی ماحا صل رپورٹ سائنس جرنل میں شایع ہوئی ہے۔اس سلسلے میں کی جانے والی اسٹڈی کے ایک مصنف اور واشنگٹن یونیورسٹی کے ڈیٹا سائنٹسٹ جوشوا بلومن اسٹاک نے کہا کہ سیل فونز غربت اور دولت کی جغرافیائی تقسیم کا پتہ چلانے کے لیے ایک مفید پالیسی انسٹرومینٹ ثابت ہوسکتے ہیں۔ انھوں نے اور ان کے ساتھیوں نے کروڑوں نامعلوم رابطوں کے اعداد و شمار پر انحصار کیا جس میں یہ تفصیل شامل تھی کہ کالز کب کی اور رسیو کی گئیں اور ان کی طوالت کتنی تھی ۔
واضح رہے کہ افریقہ کے بڑے حصے میں دوسرے ترقی پذیر ملکوں کی طرح غربت کے صحیح اعداد و شمار جمع کرنا خاصا مشکل ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔