- امریکا نے پہلی بار اسرائیل کو گولہ بارود کی فراہمی روک دی
- فیض آباد دھرنا فیصلے پر عمل ہوتا تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،چیف جسٹس
- یقین ہے اس بار ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ ساتھ لائیں گے؛ بابراعظم
- پاکستانی نوجوان سعودی کمپنیوں کے ساتھ مل کر چھوٹے کاروبار شروع کریں گے، وفاقی وزرا
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمتوں میں بڑا اضافہ
- جنوبی وزیرستان: نابینا شخص کو پانی میں پھینکنے کی ویڈیو وائرل، ٹک ٹاکرز گرفتار
- پنجاب پولیس نے 08 سالہ بچی کو ونی کی بھینٹ چڑھنے سے بچا لیا
- حکومتی پالیسی سے معیشت مستحکم ہو رہی ہے، پرائیویٹ سیکٹر کو آگے آنا ہوگا، وزیر خزانہ
- مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ایئرفورس کے قافلے پر حملہ؛ 1 ہلاک اور 4 زخمی
- پی ٹی آئی کا شیخ وقاص اکرم کو چیئرمین پی اے سی بنانے کا فیصلہ
- گورنر بلوچستان شیخ جعفر مندوخیل نے عہدے کا حلف اٹھالیا
- کراچی اور لاہور میں ایک پاسپورٹ دفتر 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا فیصلہ
- پرویز الٰہی کو جیل سے اسپتال یا گھر منتقل کرنے کی درخواست منظور
- کراچی میں منشیات فروشوں کی فائرنگ سے 2 دوست جاں بحق
- سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں دوسری سیاسی جماعتوں کو دینے کا فیصلہ معطل
- پختونخوا حکومت کاشتکاروں سے 29 ارب روپے کی گندم خریدنے کیلیے تیار
- حماس کی اسرائیلی فورسز پر راکٹوں کی بوچھاڑ، 3 فوجی ہلاک، 11 زخمی
- گندم اسکینڈل؛ کون سی راکٹ سائنس ہے؟
- زہریلے کنکھجورے گردوں کی بیماری کے علاج میں معاون
- ناسا کا چاند پر جدید ریلوے سسٹم بنانے کا منصوبہ
برآمدات کے فروغ کیلیے ریجنل ٹاسک فورس قائم کرنے پرزور
کراچی: ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر نے برآمدات میں اضافے کیلیے وزیراعظم کوسال میں صرف 12 گھنٹے برآمدی شعبوں کیلیے وقف کرنے اور ہنگامی بنیادوں پر ریجنل ٹاسک فورس فارایکسپورٹ قائم کرنے اور آر اینڈ ڈی کیلیے خصوصی پیکیج مرتب کرنے کی تجویز دے دی ہے۔
یاد رہے کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری میں ایک سال سے مکمل وفاقی وزیرکی عدم تقرری، تاخیرسے ٹیکسٹائل پالیسی کے اعلان جیسے عوامل ویلیوایڈڈٹیکسٹائل انڈسٹری میں مایوسی کا باعث ہیں جبکہ یکم جولائی2015 سے ایکسپورٹ پالیسی کے بغیربرآمدی سرگرمیوں جاری ہیں جوحکومت کی عدم دلچسپی کی غماز اور برآمدات میں کمی کا سبب ہے۔
پاکستان ریڈی میڈ گارمینٹس مینوفیکچررزاینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (پریگمیا) کے چیف کوآرڈینیٹر اعجاز کھوکھرنے ’’ایکسپریس‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ3 ماہ کے دوران ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں18 فیصد کی کمی ہوئی ہے، اگرحکومت کا موجودہ طرز عمل برقرار رہا اور گیس کی قلت یوں ہی رہی تو آئندہ3 ماہ میں اس شعبے کی برآمدات مزید20 فیصد کم ہوں گی۔
گیس کی قلت سے ٹیکسٹائل پروسیسنگ، ڈائنگ بلیچنگ انڈسٹری سب سے زیادہ متاثر ہے جبکہ ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل انڈسٹری کی پیداواری سرگرمیاں پروسیسنگ انڈسٹری کے مستقل آپریشنل ہونے کے مرہون منت ہے، یوٹیلٹیزاور اس سے منسلک اسباب کی وجہ سے اس شعبے میں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کا شعبہ انتہائی کمزور ہے۔
اگرحکومت اس ضمن میں خصوصی پیکیج کا اعلان کرے تو برآمدات کو7 ارب ڈالر سے بڑھایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سال 2014 میں ملکی برآمدات میں50 فیصد حصے کے حامل5 برآمدی شعبوں ٹیکسٹائل، اسپورٹس گڈز، لیدر گارمنٹس، سرجیکل آلات اور کارپٹ سیکٹر کوزیروریٹنگ کی سہولت سے محروم کیا گیا جس کے نتیجے میں ان شعبوں کی برآمدات تنزلی کا شکار ہوئیں، مقررہ برآمدی اہداف نہ توسال2014-15 میں حاصل ہو سکے اور نہ ہی سال2015-16 میں یورپین یونین کے جی ایس پی پلس اسٹیٹس ملنے کے باوجودبرآمدی اہداف حاصل کیے جاسکتے ہیں۔
ضرورت اس امرکی ہے کہ وفاقی حکومت زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے مذکورہ پانچوں برآمدی شعبوں کا زیروریٹڈ اسٹیٹس بحال کرے تاکہ برآمدکنندگان نہ صرف ملکی برآمدات کے فروغ کیلیے کردار ادا کرسکیں بلکہ جی ایس پی پلس اسٹیٹس سے بھی مکمل استفادہ کرنے کی پوزیشن میں آجائیں۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نوازشریف کے ساتھ 12 ستمبر 2015 کو ہونیوالے اجلاس میں پریگمیا کی نمائندگی کرتے ہوئے تجویز دی تھی کہ وہ اسٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لیتے ہوئے سہ ماہی بنیادوں پرصرف3 گھنٹے ٹیکسٹائل سیکٹر کے برآمد کنندگان کو فراہم کریں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جب برآمدات میں اضافہ ہوتا ہے توحکومتی نمائندے اور بیوروکریسی اس کا کریڈٹ لیتی ہے لیکن جب برآمدات کم ہوتی ہیں توکوئی ذمے داری لینے کیلیے تیار نہیں ہوتا، اس روایت کو ترک کرتے ہوئے حقائق پر مبنی پالیسی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک وزیراعظم خود برآمدی شعبوں کو اون نہیں کریں گے اس وقت تک برآمدات میں اضافہ ناممکن ہے، صنعتی خام مال کی برآمدکا فروغ ویلیوایڈڈبرآمدات کی نمو میں رکاوٹ ہے، پوری ایکسپورٹ چین کو 100 فیصد پیداواری استعداد پر لانے کیلیے خام مال کی برآمدکی حوصلہ افزائی روکنا ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔