برآمدات کے فروغ کیلیے ریجنل ٹاسک فورس قائم کرنے پرزور

بزنس رپورٹر  اتوار 3 جنوری 2016
ویلیوایڈڈٹیکسٹائل سیکٹرکوآراینڈڈی پیکیج،خام مال کی ایکسپورٹ روکی جائے،اعجاز کھوکھر  فوٹو: فائل

ویلیوایڈڈٹیکسٹائل سیکٹرکوآراینڈڈی پیکیج،خام مال کی ایکسپورٹ روکی جائے،اعجاز کھوکھر فوٹو: فائل

 کراچی:  ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر نے برآمدات میں اضافے کیلیے وزیراعظم کوسال میں صرف 12 گھنٹے برآمدی شعبوں کیلیے وقف کرنے اور ہنگامی بنیادوں پر ریجنل ٹاسک فورس فارایکسپورٹ قائم کرنے اور آر اینڈ ڈی کیلیے خصوصی پیکیج مرتب کرنے کی تجویز دے دی ہے۔

یاد رہے کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری میں ایک سال سے مکمل وفاقی وزیرکی عدم تقرری، تاخیرسے ٹیکسٹائل پالیسی کے اعلان جیسے عوامل ویلیوایڈڈٹیکسٹائل انڈسٹری میں مایوسی کا باعث ہیں جبکہ یکم جولائی2015 سے ایکسپورٹ پالیسی کے بغیربرآمدی سرگرمیوں جاری ہیں جوحکومت کی عدم دلچسپی کی غماز اور برآمدات میں کمی کا سبب ہے۔

پاکستان ریڈی میڈ گارمینٹس مینوفیکچررزاینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (پریگمیا) کے چیف کوآرڈینیٹر اعجاز کھوکھرنے ’’ایکسپریس‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ3 ماہ کے دوران ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں18 فیصد کی کمی ہوئی ہے، اگرحکومت کا موجودہ طرز عمل برقرار رہا اور گیس کی قلت یوں ہی رہی تو آئندہ3 ماہ میں اس شعبے کی برآمدات مزید20 فیصد کم ہوں گی۔

گیس کی قلت سے ٹیکسٹائل پروسیسنگ، ڈائنگ بلیچنگ انڈسٹری سب سے زیادہ متاثر ہے جبکہ ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل انڈسٹری کی پیداواری سرگرمیاں پروسیسنگ انڈسٹری کے مستقل آپریشنل ہونے کے مرہون منت ہے، یوٹیلٹیزاور اس سے منسلک اسباب کی وجہ سے اس شعبے میں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کا شعبہ انتہائی کمزور ہے۔

اگرحکومت اس ضمن میں خصوصی پیکیج کا اعلان کرے تو برآمدات کو7 ارب ڈالر سے بڑھایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سال 2014 میں ملکی برآمدات میں50 فیصد حصے کے حامل5 برآمدی شعبوں ٹیکسٹائل، اسپورٹس گڈز، لیدر گارمنٹس، سرجیکل آلات اور کارپٹ سیکٹر کوزیروریٹنگ کی سہولت سے محروم کیا گیا جس کے نتیجے میں ان شعبوں کی برآمدات تنزلی کا شکار ہوئیں، مقررہ برآمدی اہداف نہ توسال2014-15 میں حاصل ہو سکے اور نہ ہی سال2015-16 میں یورپین یونین کے جی ایس پی پلس اسٹیٹس ملنے کے باوجودبرآمدی اہداف حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

ضرورت اس امرکی ہے کہ وفاقی حکومت زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے مذکورہ پانچوں برآمدی شعبوں کا زیروریٹڈ اسٹیٹس بحال کرے تاکہ برآمدکنندگان نہ صرف ملکی برآمدات کے فروغ کیلیے کردار ادا کرسکیں بلکہ جی ایس پی پلس اسٹیٹس سے بھی مکمل استفادہ کرنے کی پوزیشن میں آجائیں۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نوازشریف کے ساتھ 12 ستمبر 2015 کو ہونیوالے اجلاس میں پریگمیا کی نمائندگی کرتے ہوئے تجویز دی تھی کہ وہ اسٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لیتے ہوئے سہ ماہی بنیادوں پرصرف3 گھنٹے ٹیکسٹائل سیکٹر کے برآمد کنندگان کو فراہم کریں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جب  برآمدات میں اضافہ ہوتا ہے توحکومتی نمائندے اور بیوروکریسی اس کا کریڈٹ لیتی ہے لیکن جب برآمدات کم ہوتی ہیں توکوئی ذمے داری لینے کیلیے تیار نہیں ہوتا، اس روایت کو ترک کرتے ہوئے حقائق پر مبنی پالیسی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک وزیراعظم خود برآمدی شعبوں کو اون نہیں کریں گے اس وقت تک برآمدات میں اضافہ ناممکن ہے، صنعتی خام مال کی برآمدکا فروغ ویلیوایڈڈبرآمدات کی نمو میں رکاوٹ ہے، پوری ایکسپورٹ چین کو 100 فیصد پیداواری استعداد پر لانے کیلیے خام مال کی برآمدکی حوصلہ افزائی روکنا ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔