ناطقہ سر بہ گریبان

شیخ جابر  اتوار 21 فروری 2016
shaikhjabir@gmail.com

[email protected]

محترم شیخ جابر صاحب۔

السلام علیکم!

آپ کا مضمون پڑھا جو دو حصوں پر مشتمل ہے، ایک حصہ برطانیہ کے کسی لکھاری سے نقل ہے، دوسرا حصہ آپ کی اپنی رائے پر مشتمل ہے، میں نے اتنے دن انتظار کیا کہ شاید کوئی ہومیو ڈاکٹر اس کا جواب دے دے، میری ضرورت نہ پڑے کیونکہ لکھنے لکھانے کے فن میں مجھے کوئی زیادہ تجربہ نہیں۔ خیرچھوڑیں اس بات کو۔ آپ کی اپنی رائے چار سوالات پر مشتمل ہے۔1۔ ہومیوپیتھی کی سائنسی اساس کیا ہے؟ 2۔ کیا یہ سائنسی طریقہ علاج ہے؟3 ۔ ہومیوپیتھی اپنا علمی و طبی تھیسس پیش کریں؟ 4۔ آپ اپنی رائے رکھتے ہیں، جو جلد پیش کریںگے۔2&1 سائنس کیا ہے،  دیکھیے : Wikipedia

Science is a Systematic Enterprise That Creates, Builds and Organizes Knowledge in the form of Testable Explanations and Pridictions

Science کی اس تعریف کیمطابق ہومیو پیتھی سائنس ہے۔ہومیو پیتھی میں استعمال ہونے والی تمام ادویات کی مکمل علمی تشریحات۔ Materia Medica میں موجود ہے۔ ان ادویات کو بنانے، ٹیسٹ کرنے اور استعمال کی تمام تشریحات Organon میں موجود ہیں۔ آخری حصہ اس کا Testable Explanations اور Pridictions ہے یہ بھی دونوں کتب میں ہے۔ ہومیوپیتھی کی اساس یہ ہے کہ جو دواکثیر تعداد میں کھالی جائے اور جن بیماریوں کے پیدا کرنے کا موجب بنتی ہے، اس کی قلیل مقداران بیماریوں کو ٹھیک کرتی ہے، اس نظریے کو آپ سائنسی انداز میں ٹیسٹ کرسکتے ہیں۔ China ہومیو میں علاج کے لیے ایک دوائی ہے۔

آپ اس کی 60 ml نکالا ہوا جوس پی لیں پینے کے بعد آپ بیمار ہوجائیںگے۔ اس بیماری کی کیفیت آپ کاغذ پر لکھ لیجیے China3x مارکیٹ سے لیں۔ China3x سے پانچ قطرے ایک گھونٹ پانی میں ڈالیں اور پی لیں تین ٹائم استعمال کریں دیکھیں وہ بیماری جو 60 ml China کے پینے کے بعد پیدا ہوگئی تھی۔ دورہوگئی، یہی اس کی Testable Explanationsاور Pridictions ہے۔ 3۔ ہومیوپیتھ اپنا علمی وطبی تھیس پیش کریں؟ ہومیوپیتھ اپنا علمی وطبی تھیس رکھتی ہے جو سیکڑوں کتب پر مشتمل ہے، ایک ایک دوائی پر سیکڑوں صفحات پر مشتمل علمی وطبی تھیس موجود ہیں جس دوائی کے متعلق آپ کو علمی وطبی معلومات درکار ہوں، میں فراہم کرنے کو تیار ہوں۔4۔ نمبرآپ نے لکھا۔ آپ اپنی رائے رکھتے جو جلد پیش کریںگے۔

ہومیو پیتھی میں داخلے کے لیے میٹرک سائنس مضامین کے ساتھ چار سال باقاعدہ تعلیم کی ضرورت ہے، تب اس کی اساس سمجھ میں آتی ہے برطانیہ کے لکھاری کے حوالے سے جو باتیں کی گئی ہیں، وہ بے ربط ہیں آپ نے نقل کیا:’’اس طریقے پر تیاردوا کا ایک مالیکیول بھی نہیں ہوتا‘‘اس بات کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں، آپ ان کی سچائی کواگر جانچنا چاہتے ہیں کسی بھی دوا کی 7،6،5،4،3،2،1 کوئی پوٹنسی بازار سے خریدیں کسی PCR لیبارٹری سے ٹیسٹ کروالیں دیکھیں کہ رپورٹ میں مالیکیول آتے ہیں یا نہیں۔ کسی حقیقت کو بے ربط باتوں سے جھٹلایا نہیں جاسکتا، سائنس کہتی ہے تمام اشیا ایٹم سے مل کر بنتی ہیں لیکن ایٹم دیکھا نہیں جاسکتا کجا یہ کہ اس کے مدار میں الیکٹران ہوتے ہیں پروٹان ہوتے ہیں، نیوٹران ہوتے ہیں۔

کوئی آدمی یہ کہے کہ میں نے بے شمار سفرکیے لیکن راستے میں کوئی تصویر مجھ سے نہیں ٹکرائی ۔ لہٰذا میں نہیں مانتا کہ ٹی وی میں تصویریں آتی ہیں ہر دعوے کا ثبوت اس کا ٹیسٹ ہے، ایلوپیتھی میں جتنی ادویات استعمال کی جاتی ہیں، کبھی کسی نے بول کر نہیں کہا’ میں جناب فلاں بیماری کو دورکرسکتی ہوں ‘کتے بلوں اور مختلف جانوروں پر ادویات کے اثرات کا مظاہرہ دیکھ کر فیصلہ کیا جاتا ہے۔ یہ دوائی کس مرض میں کتنے فی صد کامیاب ہے۔

فی صد کی بات اس لیے کررہا ہوں کہ ایلوکی کسی بھی دوائی کے متعلق 100% آرام پہنچانے کی دعویدارکوئی کمپنی موجود نہیں، ہومیو پیتھی کی ادویات جانوروں پر نہیں انسانوں پر آزماکر پرکھی جاتی ہیں اور ایلوپیتھی کی نسبت زیادہ سائنسی ہیں کیونکہ اس کی ادویات جانوروں کے بجائے انسانوں پر پرکھی جاتی ہیں۔برطانیہ میں کسی چیز پر پابندی اور اجازت کے قوانین لوگوں کی Demand پر بنتے ہیں لکھاری کی خواہش پر نہیں بنتے۔ میں نے اپنی 57 سال کی عمر میں کسی نر جانور کوکسی نر جانور سے تمتع کرتے نہیں دیکھا۔ برطانیہ میں لوگوں کی خواہش پر مرد سے مرد کی شادی قانوناً جائز ہے۔

اس فیل سے اولاد کا سلسلہ نہیں چلتا، عورتوں کی حق تلفی ہوتی ہے لوگ نہ قابل علاج مرض میں مبتلا ہورہے ہیں، اس کے باوجود وہاں یہ جائز ہے کیوں کہ لوگ چاہتے ہیں۔سب سے زیادہ مذاق کی بات یہ ہے کہ آپ کے دوست گارجین لکھتے ہیں اور آپ نقل فرما رہے ہیں۔ ’’شکرکی ایک گولی جو مریض کو بطور دوا دی جائے بسا اوقات بڑی دواؤں سے زیادہ اثر کرتی ہے۔

جدید طب کا کہناہے کہ اگر مریض کو بتا بھی دیاجائے یہ دوا نہیں میٹھی گولی ہے لیکن یہی تمہارا علاج ہے اس کے بھی حیرت انگیز اثرات نوٹ کیے گئے ہیں اگر میٹھی گولیاں ایک خاص ترتیب کے ساتھ اور خاص فضا بناکر بطور تیر بہ ہدف نسخہ دی جائے طبی ماہرین کے نزدیک اس کی اثر پذیری دگنی ہوجاتی ہے ان فوائد کے باوجود میٹھی گولیوں کا علاج ہی کہلائے گی وہ جدید سائنس یا طب نہیں کہلائے گی۔‘‘اس پوری تحریر میں آپ کا دوست اور آپ اس بات کا تصور دینا چاہتے ہیں کسی دوا میں اثر پذیری خواہ کتنی بھی ہو وہ میٹھی نہیں ہونی چاہیے وہ کڑوی ہونی چاہیے۔

تب ہی وہ سائنس کہلانے کی حق دار ہے دوسری بات جو آپ کے دوست نے اور آپ نے دریافت کرلی ہے۔ میٹھی گولیوں کو خاص فضا میں ترتیب سے دیا جائے تو اثر پذیری دگنی ہوجاتی۔ اس بات کو عام کرو تاکہ لوگ ڈاکٹروں کی بڑی بڑی فیسوں سے بچ سکیں اور ہومیو ڈاکٹروں سے بھی بچ سکیں، مریض غریب دھکے کھا رہا ہے دس دس ڈاکٹروں کے نسخوں کی فائلیں لیے سالوں سے پریشان ہے اﷲ کے لیے ایسی باتیں کرنا بند کریں سننے میں آیا ہے ان صحافیوں کو اخبار والے پیسے نہیں دیتے بس مارا ماری سے روزی رزق بناتے ہیں۔ اس مضمون میں سوائے احمقانہ باتوں کے اور کچھ نظر نہیں آرہا۔ آپ کو تو سہولت ہے جو چاہے اخبار میں چھاپ دیں دیکھتے ہیں یہ غلط بھی چھپتا ہے؟

ہومیو ڈاکٹر ذوالفقارعلی سید (ملتان)

ہومیو پیتھی کے حوالے سے کالم لکھتے ہوئے کچھ اندازہ تو تھا کہ بعض طبائع کو یہ باتیں ناگوار گزریں گی، لیکن یہ اندازہ قطعی نہ تھا کہ کرم فرما مضمون اور نفسِ مضمون جانے بغیر ہی خامہ فرسائی شروع کر دیں گے، مندرجہ بالا مضمون اس کی ایک بہترین مثال ہے ۔اِسی پر قیاس کر لیا جائے کہ ہمیں کیسے کیسے ’’معرکۃالآرا‘‘ دلائل سے سابقہ پیش آرہا ہے۔متذکرہ بالا مضمون میں صاحبِ مضمون فلسفہ سائنس کے مباحث پر صرف سائنس کی تعریف بیان کرتے ہیں اور وہ بھی ’’وکی پیڈیا‘‘ سے؟کاش محترم سائنس کی تعریف دیکھنے کے بعد یہ بھی دیکھ لیتے کہ خود’’وکی پیڈیا‘‘ ہومیوپیتھی کے بارے میں کیا کہہ رہا ہے۔ذیل میں وکی پیڈیا پر موجود ہومیو پیتھی کے مضمون سے چند سطور پیش ہیں۔’’ہومیو پیتھی متبادل طریقہِ علاج ہے ، اِسے 1796 میں’’ سیموئیل ہنی مین‘‘ نے تخلیق کیا،اِس کی بنیاد علاج بالمثل (سمیلیاسمیلیبس کیورینٹر)کے نظریے پر ہے۔

ایک دعویٰ جِس کے مطابق جو چیز کسی صحت مند فرد میں بیماری کی علامات کا باعث وہ ایسی ہی علامات میں ایک بیمار فرد کا علاج ثابت ہوگی۔ہومیو پیتھی ایک جعلی سائنس ہے۔ایک عقیدہ جسے غلط طور پر سائنسی بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔ہومیو پیتھک ادویات کسی بھی بیماری کے علاج میں غیرموثر ثابت ہوئی ہے۔وسیع مطالعات نے ثابت کیا ہے کہ ہومیو پیتھی ایک ’’پلیسی بَو‘‘ سے زیادہ اثرانگیز نہیں۔اِس سے محسوس ہونے والا فائدہ پلیسی بَوکے اثر یا بیماری سے ازخود ٹھیک ہونے سے زیادہ کچھ بھی نہیں۔‘‘ طویل مضمون کی ابتدائی چند سطورکا یہ عمومی سا ترجمہ ہے۔اِس سے متعلق دیگر مضامین یا ’’ریشنل وکی‘‘ کے مضامین علیحدہ ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔