- بوبی بھائی کپتان بنے ہی کیوں؟
- مزدور خوشحال، ملک خوشحال ... انقلابی اقدامات اٹھانا ہونگے!
- ٹانک میں سیکیورٹی فورسز کا انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن، 4دہشتگرد ہلاک
- آئس کریم کیوں نہیں دی؟ عدالت کا آن لائن ڈلیوری ایپ پر ہزاروں کا جرمانہ
- ہبل ٹیلی اسکوپ میں خرابی، ناسا نے دوربین کے تمام آپریشنز معطل کردیے
- لفٹ استعمال کرنے کے عادی افراد میں جلد موت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، تحقیق
- ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج وزیرستان شاکراللہ مروت بازیاب ہوگئے، بیرسٹر سیف
- جسٹس بابر ستار کی وضاحت سے کنفیوژن بڑھ گئی: فیصل واوڈا
- کوئٹہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شہری جاں بحق
- خیبر پختونخوا میں چیئرمینز کی نشستوں پر ضمنی الیکشن کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج
- وفاقی اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے فنڈز کیلئے وزیراعلیٰ سندھ سے مدد طلب کرلی
- پاکستان کو نمایاں مشکلات کا سامنا ہے، ڈائریکٹر آئی ایم ایف
- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم نے پاکستان کو دوسرا ٹی ٹوئنٹی بھی ہرادیا
- کیپٹن کرنل شیر خان شہید کے مزار کی تزئین و آرائش اور مرمت مکمل
- پاکستان ڈیجیٹل کرنسی کی جانب جانے کا سوچ رہا ہے، وفاقی وزیر خزانہ
- مردان میں انسداد تجاوزات آپریشن میں قبضہ مافیا کی فائرنگ سے ریلوے پولیس کے دو اہلکار شہید
- وزیراعظم کی آئی ایم ایف کی سربراہ سے ملاقات، نئے قرض پروگرام پر تبادلہ خیال
- آپ کا مشن ہمارا مشن، پاکستان کی ترقی ہماری ترقی ہے، سعودی وزرا کی وزیراعظم کو یقین دہانی
- روس؛ فوربز سے منسلک صحافی فوج سے متعلق فیک نیوز پھیلانے کے الزام میں نظربند
- کراچی میں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ
سب سے کم عمر سیارہ دریافت
ماہرین فلکیات سولر سسٹم کی حدود سے باہر، مختلف خصوصیات کے حامل سیکڑوں سیارے دریافت کرچکے ہیں۔ بیش تر سیارے گیسی ہیں۔ کئی کی جسامت اتنی زیادہ ہے کہ نظام شمسی کا جسیم ترین رکن مشتری بھی ان کے مقابلے میں چھوٹا معلوم ہوتا ہے۔ چند سیارے ہمارے سورج سے بھی کئی گنا بڑے ہیں۔ انہی میں چٹانی سیارے بھی شامل ہیں۔ سائنس دانوں کے علم میں زمین سے مشابہ سیارے بھی آئے جن پر زندگی کی موجودگی کا امکان ہو سکتا ہے۔
چند ایسے سیارے دریافت ہوئے جن کے طبعی خواص نے ماہرین فلکیات کو ورطۂ حیرت میں ڈال دیا۔ یہ ایسے سیارے تھے جن کے خواص مسلمہ سائنسی قوانین سے متصادم تھے اور ان کا وجود ان مفروضوں یا قوانین کی روشنی میں ممکن ہی نہ تھا۔ خلا کی وسعتوں میں ماہرین کی کھوج اور جدید سائنسی آلات کی بدولت معلومات کا حصول جاری ہے اور حال ہی میں ماہرین فلکیات نے سب سے کم عمر سیارہ دریافت کیا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے نودریافت شدہ سیارہ ارتقائی مراحل طے کررہا ہے اور یہ اس سیارے کی اہم اور خاص بات ہے۔ یوں اسے’ ٹین ایج پلینیٹ‘ بھی کہا جاسکتا ہے۔
نو دریافت شدہ سیارے کو K2-33bکا نام دیا گیا ہے۔ ماہرین کے اندازے کے مطابق اس کی عمر پچاس لاکھ سے ایک کروڑ سال تک ہوسکتی ہے۔ تاہم انسانوں کے وضع کردہ نظام اور قوانین کہتے ہیں کہ کائناتی معیار کے تحت دیکھا جائے تو یہ ابھی ’نوجوان‘ ہے۔ ماہرینِ فلکیات کی حاصل کردہ ابتدائی اور بنیادی معلومات کے مطابق یہ زمین سے پانچ سو نوری سال کی دوری پر اپنے سورج کے گرد محو گردش ہے۔ کم عمر سیارے میں ماہرین فلکیات کی دل چسپی کا سبب یہ ہے کہ یہ سیارہ ہمارے نظام شمسی میں سیاروں کی پیدائش اور ارتقا کو سمجھنے میں مدد دے سکتا ہے۔
K2-33bکے بارے میں جاری کی گئی تفصیلات کے مطابق نودریافت شدہ سیارہ جسامت میں نظام شمسی کے بعید ترین سیارے نیپچون سے مشابہت رکھتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ نودریافت شدہ سیارے کا قطر 30700 میل ہے۔ یعنی یہ ہماری زمین سے چار گنا بڑا ہے۔ تاہم عمر کے اعتبار سے زمین، اس ’نوجوان‘ سیارے سے 450 گنا بڑی ہے۔
K2-33b کا سراغ لگانے والی ٹیم میں ڈاکٹر ساشا ہنکلے بھی شامل تھے۔ ان کا تعلق ایکسیٹر یونیورسٹی سے ہے۔ ڈاکٹر ساشا کہتے ہیں کہ ایک ایسے سیارے کی دریافت ان کی ارتقا کو سمجھنے کا انتہائی نادر موقع ہے جو ہنوز طفولیت کے دور سے گزر رہا ہو۔ اس سے ہمیں بالغ اور عمر رسیدہ سیاروں بشمول زمین، کی پیدائش اور ارتقا کے بارے میں جاننے کا موقع مل سکتا ہے۔ ڈاکٹر ساشا کے مطابق سب سے پہلے وہ یہ جاننے کے خواہش مند ہیں کہ اس سیارے کی پیدائش موجودہ مقام ہی پر ہوئی ہے یا اس نے کہیں اور آنکھ کھولی، اور پھر بہ تدریج اس مقام تک پہنچا ہے۔
فلکیاتی تحقیقی ٹیم موجودہ دریافت کے حوالے سے بہت پُرجوش ہے، کیوں کہ اب انھیں سیاروں کی پیدائش و ارتقائی عمل کو سمجھنے کا موقع ملے گا اور اس ٹیم میں شامل اراکین کا یہ پہلا تجربہ ہو گا۔ ماہرین فلکیات کے مطابق ٹین ایج سیارے کے گرد غبار اور گیس کا ہالہ اب بھی موجود ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ نظام شمسی بھی ہنوز ارتقائی مراحل میں ہے جس کا یہ سیارہ رکن ہے۔ یہ گردوغبار اور گیسیں مل کر ہی سیارے تشکیل دیتی ہیں۔ سائنس دانوں کو امید ہے کہ اس گیس اور گردوغبار سے مزید سیارے تشکیل پائیں گے، مگر اس عمل میں لاکھوں سال درکار ہوں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔