- اسرائیل میں حکومت نے قطری نیوز چینل الجزیرہ کی نشریات بند کردی
- ایس ای سی پی نے پی آئی اے کارپوریشن لمیٹڈ کی تنظیم نو کی منظوری دے دی
- مسلم لیگ(ن)، پی پی پی کے درمیان پاور شیئرنگ، بلاول کی بطور وزیرخارجہ واپسی کا امکان
- تربیتی ورکشاپ کا انعقاد، 'تحقیقاتی، ڈیٹا پر مبنی صحافت ماحولیاتی رپورٹنگ کے لئے ناگزیر ہے'
- پی ٹی آئی نے 9 مئی کو احتجاج کا پلان ترتیب دے دیا
- گندم اسکینڈل؛ تحقیقاتی کمیٹی آج رپورٹ پیش کرے گی
- اے آئی ٹیکنالوجی نایاب عوارض کی قبل از وقت تشخیص کرسکتی ہے، تحقیق
- لِنکڈ اِن نے صارفین کے لیے گیمز متعارف کرا دیے
- خاتون کو 54 سال سے گمشدہ اپنی منگنی کی انگوٹھی واپس مل گئی
- پاکستانی ویمن کرکٹ ٹیم دورے پر برطانیہ پہنچ گئی
- اسلام آباد پر حملے کی دھمکی دینے والے کا حشر 9 مئی والوں جیسا ہوگا، شرجیل میمن
- کراچی؛ 50 لاکھ کی ڈکیتی کا ڈراپ سین، رقم جمع کروانے والا ہی واردات کا ماسٹرمائنڈ نکلا
- نائلہ کیانی کا مختصر مدت میں11بلند ترین چوٹیاں سر کرنے کا ریکارڈ
- 14 سالہ بہن نے موبائل پر لڑکوں کیساتھ دوستی سے منع کرنے پر بھائی کو قتل کردیا
- اذلان شاہ ہاکی کپ: پاکستان نےجنوبی کوریا کو ہرا کرمسلسل دوسری کامیابی سمیٹ لی
- وائٹ ہاؤس کے دروازے سے پُراسرار طور پر کار ٹکرا گئی؛ الرٹ جاری
- امن سبوتاژ کرنے والے عناصر سے سختی سے نمٹا جائے گا، وزیراعلٰی بلوچستان
- مشی گن یونیورسٹی میں تقسیم اسناد کی تقریب اسرائیل کیخلاف مظاہرہ بن گئی
- اوآئی سی ممالک غزہ میں جنگ بندی کیلئے مل کرکام کریں، وزیرخارجہ
- اوور بلنگ پر بجلی کمپنیوں کے افسران کو 3 سال کی سزا کا بل منظور
جسم میں موجود طبی آلات کو بجلی فراہم کرنے کے لیے کھائی جانے والی بیٹری
نیویارک: ماہرین نے ایک ایسی بہت چھوٹی بیٹری تیار کرلی ہے جو ہرقسم کے مضر اور زہریلے اجزا سے پاک ہے اور جسم کے اندر جاکر بدن میں مانیٹرنگ کے آلات کو بجلی فراہم کرسکے گی۔
اس کھانے والی بیٹری کو بالوں اور جلد میں پائے جانے والے قدرتی رنگ ( میلانن پگمنٹ) سے تیار کیا گیا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس سے کینسر اور دیگر مہلک امراض کے علاج میں مدد مل سکے گی اور اس کے سائیڈ افیکٹ بھی بہت کم ہوں گے۔
اس بیٹری کو کارنیگی میلون یونیورسٹی کے ماہر کرسٹوفر بیٹنگر نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے تیار کیا ہے۔ کرسٹوفر کہتے ہیں کہ کھائی جانے والی الیکٹرانکس پر ایک عرصے سے کام جاری ہے لیکن اب ہم نے فطری طور پر انسانی جسم میں پائے جانے والے اجزا سے الیکٹرانک سرکٹ بنائے ہیں جو جسم کے لیے مضر ثابت نہیں ہوں گے۔
ماہرین نے کیمرے والی گولی بنائی ہے جو جسم میں داخل ہوکر اہم معلومات اور اندرونی تصاویر بھیجتی رہتی ہے اور کام مکمل کرکے جسم سے خارج ہوجاتی ہے لیکن کھائی جانے والی اور جسم میں ازخود گھل کر ختم ہونے والی بیٹریوں میں دوا رکھ کر اسے جسم کے اندر مطلوبہ مقامات تک پہنچایا جاسکتا ہے۔
ڈاکٹر کرسٹوفر کے مطابق یہ آلہ جسم کے اندر 20 گھنٹے تک رہتا ہے اور اس دوران جسم میں موجود امراض کی نشاندہی کرسکتا ہے۔ یہ بیٹری 18 گھنٹے تک کسی بھی آلے کو 5 ملی واٹ بجلی فراہم کرسکتی ہے۔ ڈاکٹر کرسٹوفر کے مطابق اس گولی میں دوا یا ویکسین شامل کرکے اسے جسم کے اندر شامل کیا جاسکتا ہے۔
اس سے کئی سال پہلے ماہرین کے ایک اور گروپ نے آنتوں کے اندر کی تصویر لینے والا ایک خاص کیپسول تیار کیا تھا جس میں بیٹری، کیمرہ اور اینٹینا نصب تھا جو وائرلیس رابطوں سے جسم کے باہر معلومات فراہم کرتا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔