- تحریک انصاف کے بیک ڈور کسی سے مذاکرات نہیں ہورہے، بیرسٹر گوہر
- سکھوں کے حقوق اور آزادی کیلیے آواز بلند کرتے رہیں گے؛ کینیڈی وزیراعظم
- پنجاب سے گزشتہ سال ڈھائی ہزار بچے اغوا، 891 جنسی زیادتی کا نشانہ بنے
- اسکاٹ لینڈ کے پہلے مسلم پاکستانی نژاد وزیراعظم کے مستعفی ہونے کا امکان
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں معمولی کمی
- ہم پاکستان کو سرمایہ کاری اور تجارت کے حوالے سے ترجیح دے رہے ہیں، سعودی وزیر تجارت
- لاپتا افراد کے اہل خانہ کے دکھ کا کسی کو احساس ہی نہیں، سندھ ہائیکورٹ
- کے الیکٹرک نے بجلی کے نرخ میں 19 روپے فی یونٹ اضافے کی درخواست دیدی
- بشام میں چینی انجینئرز بس حملے میں ملوث ٹی ٹی پی کے 4 دہشتگرد گرفتار
- غزہ صورت حال؛ امریکی وزیر خارجہ اہم دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے
- چیئرمین سنی اتحاد کونسل کا پی ٹی آئی کو اسمبلیوں سے استعفے کا مشورہ
- کراچی میں اگلے 3روز گرمی کی شدت میں اضافے کا امکان
- پنجاب حکومت کا کسانوں سے گندم نہ خریدنے کا اقدام ہائیکورٹ میں چیلنج
- غیر استعمال ریلوے اسٹیشنز اور یارڈز کی اراضی لیز پر دینے کا فیصلہ
- ملکی معیشت عالمی اتارچڑھاؤ کے باوجود بحالی کے راستے پر ہے، جمیل احمد
- عالمی عدالت سے اسرائیلی وزیراعظم کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کا امکان
- جسٹس بابر ستار نے خود کو آڈیو لیکس کیس سے الگ کرنے کی درخواستیں خارج کردیں
- خون دیجیے، زندگی بچائیے
- چینی وفد پاکستان آگیا، 4 ارب یوآن سرمایہ کاری کرے گا
- شرح سود کا تعین، مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا
سنیما مالکان فلم انڈسٹری کی بحالی میں مثبت کردار ادا کریں، عائشہ خان
لاہور: پاکستانی فلم میکر نے اچھی فلمیں بنا کر ثابت کردیا کہ اگر انھیں وسائل دیے جائیں تو مایوس نہیں کریں گے، پروجیکٹ کا انتخاب سوچ سمجھ کر کرتی ہوں۔سینما آنرز کو بھی بحالی کے سفر میں اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے۔
ان خیالات کے اظہار اداکارہ عائشہ خان نے اپنے ایک انٹرویو میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ فلم مقبول اور فاسٹ میڈیم ہے جس کا ہالی ووڈ اور بالی ووڈ بھرپور فائدہ اٹھا تے ہوئے کلچر کو پروموٹ کر رہے ہیں۔ وہ کمرشل سینما کے جدید تقاضوںکو مدنظر رکھتے ہوئے ہر موضوع پر کامیاب فلمیں بنا رہے ہیں ۔ ہمارے فلم میکر بھی فلم اور سینما انڈسٹری کو بین الاقوامی مارکیٹ سے ہم آہنگ کرنے کے لیے کوشاں ہیں ۔
ان کی کاوشوں کو باکس آفس پر بالی ووڈ کے مقابلے میں اچھا رسپانس مل رہا ہے ، مگر سینما انڈسٹری کے کرتا دھرتاافرادکی طرف سے وہ تعاون نہیں مل رہا ، جس کی انھیں اشد ضرورت ہے۔ سینما مالکان کا یہ حق ہے کہ وہ منافع کمائیں مگر جب کوئی پاکستانی فلم ریلیز ہو تو زیادہ شوز دیں تاکہ فلم میکنگ میں سرمایہ کاری کا رحجان بڑھے ۔
مستقبل کے حوالے سے اگر دیکھا جائے تویہ سینما مالکان کے لیے گھاٹے کاسودا ثابت نہیں ہوگا، جب سے پاک بھارت کشیدگی کے باعث بالی ووڈ فلموں کی نمائش پر پابندی لگ چکی ہے۔جس سے سینما ہالز ویرانی کا منظر پیش کرنے لگے ہیں، اس میں اگر لوکل جتنی زیادہ فلمیں بنیں گئیں تو اس طرح غیر ملکی فلموں کی پابندی سے انھیں نقصان نہیں اٹھانا پڑے گا۔
قیام پاکستان کے بعد پاکستان فلم انڈسٹری کا ایک سنہری دور تھا جس میں ہمارے پاس پڑھے لکھے اور باصلاحیت ڈائریکٹر ، تکنیکار ، رائٹر ، نغمہ نگار ، فنکار، موسیقار اور گلوکار تھے جنہوں نے کم وسائل کے باوجود بالی ووڈ کو ٹف ٹائم دیا۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ فلم بینوں کے مثبت رسپانس نے پاکستانی فلم اور سینما انڈسٹری کو نئی زندگی دی ہے۔ اگر یہ اپنی فلموں کو پسند نہ کرتے تو شاید فلم انڈسٹری کی بحالی خواب ہی رہ جاتی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔