شام میں اتحادی فوج کی بمباری سے داعش کے 38 شدت پسند ہلاک

اے ایف پی / نیٹ نیوز  پير 10 اکتوبر 2016
امریکی بمباری کی صورت میں ماسکو شام میں اپنے جنگی سامان کی حفاظت کر سکتا ہے،روس۔ فوٹو:فائل

امریکی بمباری کی صورت میں ماسکو شام میں اپنے جنگی سامان کی حفاظت کر سکتا ہے،روس۔ فوٹو:فائل

دمشق / ماسکو / دبئی: شام میں اتحادی فوج کی بمباری کے نتیجے میں داعش کے38 شدت پسند ہلاک ہوگئے جبکہ روس نے کہا ہے کہ امریکی بمباری کی صورت میں ماسکو شام میں اپنے جنگی سامان کی حفاظت کر سکتا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق 14 شدت پسند اس وقت مارے گئے جب وہ شامی اپوزیشن کے زیر کنٹرول 2 دیہات اخترین اور ترکمان میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔

دیگر24 شدت پسند مذکورہ علاقوں میں ہی ترک اور اتحادی طیاروں کے فضائی حملوں میں مارے گئے۔اے ایف پی کے مطابق شامی فوج نے حلب شہر کے مشرقی علاقے میں باغیوں پر بمباری جاری رکھی ہوئی ہے۔ شامی فوج نے علاقے میں پیش قدمی کا دعویٰ بھی کیا ہے۔ روسی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اگر امریکاشام میں کارپٹ بمباری کرتا ہے تو روس شام میں اپنے اسلحے کی حفاظت کر سکتا ہے۔سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ امریکاکے جارحانہ اقدامات سے روس کی قومی سلامتی کیلیے خطرات پیدا ہوگئے ہیں۔ لاوروف نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا کہ ہے امریکا کی روس کے بارے میں پالیسی میں ’’جارحانہ روسو فوبیا‘‘ کو مرکزی حیثیت حاصل ہے اور ہم نے اس سلسلے میں حالات میں ایک بنیادی تبدیلی ملاحظہ کی ہے۔ روسی پارلیمنٹ نے شامی صدر بشارالاسد کے ساتھ حکومت کو ایک معاہدہ کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

جس کے تحت ماسکو شام میں اپنی فوج غیرمعینہ مدت تک تعینات رکھ سکے گا۔ اس کے بدلے میں شامی حکومت نے اللاذقیہ شہر میں قائم ’حمیمیم‘ فوجی اڈے پر تعینات روسی فوجیوں کو سفارتی تحفظ فراہم کرنے کا پابند ہو گا۔ یوں شام میں تعینات رہتے ہوئے روز مرہ کی بنیاد پر جنگی جرائم کے ارتکاب کے باوجود روسی فوجیوں کے خلاف کسی قسم کی قانونی چارہ جوئی نہیں سے بچا جا سکے گا۔ شامی مذاکرات کی سپریم کمیٹی کی خاتون رکن باسمہ قضمانی نے واشنگٹن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حلب میں شہریوں پر روسی بمباری کو روکنے کیلئے یک طرفہ طور پر حرکت میں آئے۔ نئی تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ نام نہاد تنظیم دولتِ اسلامیہ کے پاس تنظیم کے عروج پر جتنا علاقہ زیرِ اثر تھا، اس وقت وہ اس کا ایک چوتھائی کھو چکی ہے۔روس کی جانب سے شام بالخصوص حلب میں فائر بندی سے متعلق فرانس اور سپین کی قرارداد کو ویٹو کیے جانے کے بعد روس کی جانب سے شام میں فائر بندی کے معاہدے کو پھر سے زندہ کرنے کے لیے پیش کی جانے والی قرارداد بھی ناکامی سے دوچار ہو گئی۔ قرارداد کے حق میں منظوری کے لیے مطلوب کم از کم نو ووٹ بھی نہ مل سکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔