- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 6 اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی
- نارتھ ناظم آباد میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا
- دوسرا ٹی ٹوئنٹی: ہدف کے تعاقب میں پاکستان کی آئرلینڈ کیخلاف بیٹنگ جاری
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد جموں و کشمیر کی صوتحال پر گہری تشویش کا اظہار
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
- آئرلینڈ سے شکست کو کوئی بھی قبول نہیں کر رہا، چئیرمین پی سی بی
’’ہم نہیں ڈرنے والے‘‘
سیہون میں جہاں خوف اور سوگ کی فضا ہے، وہیں بزرگانِ لعل شہباز قلندرؒ سے عقیدت رکھنے والوں نے جمعے کو مزار پر حاضری دے کر دہشت گردوں پر واضح کر دیا ہے کہ وہ سیہون کی اس درگاہ پر اسی طرح اکٹھے ہوتے رہیں گے۔
یہاں آنے والوں کو محبت اور بھائی چارے کا درس دیا جاتا رہے گا اور زائرین ہمیشہ فیض پاتے رہیں گے۔ سندھ کو صوفیا اور اولیائے کرام کی دھرتی کہا جاتا ہے۔ ان بزرگانِ دین نے محبت اور اخوت کا درس دیا اور صدیوں بعد بھی ان کے مزارات پر عقیدت مندوں کا ہجوم دیکھا جاسکتا ہے۔
دھماکے کے بعد حضرت لعل شہباز قلندرؒ کے مزار کو صفائی ستھرائی اور غسل کے بعد زائرین کے لیے کھول دیا گیا۔ اس موقع پر لوگوں کی بڑی تعداد مزار کے باہر موجود تھی جنہوں نے دروازہ کھلنے پر اندر داخل ہو کر مزار پر حاضری دی۔ شہر اور درگاہ پر سیکیوریٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
مزار کھلا تو اطراف کے بازار بھی کھل گئے۔ جمعے کی شب عقیدت مندوں اور زائرین کا جوش و خروش دیدنی تھا۔ اس موقع پر روایتی انداز میں نقارے بجائے گئے اور دھمال ڈالا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ صوفی بزرگ نے 13 ویں صدی میں دھمال ڈالنے کی روایت ڈالی تھی اور تب سے یہ سلسلہ جاری ہے۔
پاکستان بھر میں اولیائے کرام اور صوفیا سے عقیدت رکھنے والوں نے نفرت کے سوداگروں سے بیزاری کا اظہار کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ اس حوالے سے جمعے کو یومِ احتجاج منایا گیا۔ اس موقع پر سیاسی و مذہبی جماعتوں کے راہ نماؤں کے ساتھ ملک بھر سے عقیدت مندوں نے دہشت گردی کے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مزارات امن اور محبت کی علامت اور روحانی مرکز ہیں۔ ان پر حملہ کرنے والے اسلام اور پاکستان کے دشمن ہیں، صوفیا کے امن و محبت اور بھائی چارگی کے درس کو مٹھی بھر دہشت گرد یوں نہیں مٹا سکتے۔
سخی لعل شہباز قلندرؒ کے مزار پر حملے سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہوں گے اور ہم شدت پسندوں کے خلاف اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے۔ مذہبی جماعتوں کی قیادت نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں نے اولیائے کرام اور صوفیا کے مزارات کو نشانہ بنا کر بزدلی اور سفاکی کی مثال قائم کی ہے اور ہم ان کی بزرگوں کی تعلیمات کی روشنی میں امن اور محبت کا پرچار کرنے کے لیے مزارات پر حاضری دیتے رہیں گے اور روحانی مراکز سے فیض کا سلسلہ جاری رہے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔