- اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری میں تیزی، انڈیکس 72 ہزار 742 پوائنٹس پر بند
- بلدیہ پلازہ میں بیٹھے وکلا کمرے کا ماہانہ کرایہ 55 روپے دیتے ہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- کچے کے ڈاکوؤں سے رابطے رکھنے والے 78 پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ
- ایک ہفتے کے دوران 15 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں
- چینائی میں پاکستانی 19 سالہ عائشہ کو بھارتی شخص کا دل لگادیا گیا
- ڈی جی ایس بی سی اے نے سنگین الزامات کا سامنا کرنے والے افسر کو اپنا اسسٹنٹ مقرر کردیا
- مفاہمت یا مزاحمت، اب ن لیگ کا بیانیہ وہی ہوگا جو نواز شریف دیں گے، رانا ثنا
- پی ایس کیو سی اے کے عملے کی ہڑتال، بندرگاہ پر سیکڑوں کنٹینرپھنس گئے
- ڈھائی گھنٹے میں ہیرے بنانے کا طریقہ دریافت
- پول میں تیزی سے ایک میل فاصلہ طے کرنے کے ریکارڈ کی کوشش
- پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص کے لیے نیا ٹیسٹ وضع
- غزہ پالیسی پر امریکی وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان نے احتجاجاً استعفی دیدیا
- راولپنڈی: خاکروب کی لیڈی ڈاکٹر کو جنسی ہراساں کرنے اور تیزاب پھینکنے کی دھمکی
- یومِ مزدور: سندھ میں یکم مئی کو عام تعطیل کا اعلان
- منفی پروپیگنڈا ہمیں ملک کی ترقی کے اقدامات سے نہیں روک سکتا، آرمی چیف
- پاکستان میں افغانستان سے لائے غیر ملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت پھر منظرِ عام پر
- بھارتی ٹیم کے ہیڈکوچ کی ووٹ کاسٹ کرنے کی ویڈیو وائرل
- وزیرداخلہ کا غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم
- سندھ حکومت نے 54 نجی اسکولوں کی رجسٹریشن روک دی
انڈونیشیا میں طوفانی بارشوں سے نظام زندگی مفلوج، 4 افراد ہلاک
جکارتہ: انڈونیشیا میں حالیہ طوفانی بارشوں کے بعد سیلاب آنے سے معمولات زندگی درہم برہم ہوگیا جبکہ مختلف واقعات میں 4 افراد بھی ہلاک ہوگئے۔
انڈونیشیا میں کئی دن سے جاری طوفانی بارشوں سے دار الحکومت جکارتہ بری طرح متاثر ہوا ہے اور کئی علاقے مکمل طور پر ڈوب گئے ہیں جبکہ 20 ہزار سے زائد افراد محفوظ مقامات پر منتقل ہوگئے ہیں۔
سیلابی ریلوں سے دیگر معمولات زندگی کے ساتھ ساتھ ٹریفک اور ریل کا نظام بھی بری طرح متاثر ہوا ہے، کئی علاقوں کی بجلی بھی منقطع ہوگئی ہے جبکہ لوگوں کو خوارک اور پینے کے پانی کی قلت کا سامنا ہے۔ حکام نے سیلاب کے باعث مزید ہلاکتوں کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔
دوسری جانب انڈونیشیا کے محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ چند دنوں میں مزید بارش کا امکان ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔