- حماس نے قطر اور مصر کی جنگ بندی کی تجویز مان لی
- سعودی ولی عہد ہر سطح پر پاکستان کی مدد کرنا چاہتے ہیں، وزیراعظم
- بلوچستان کے مسائل سیاسی ڈائیلاگ کے ذریعے حل ہونے چاہئیں، صدر مملکت
- کراچی سے بھارتی خفیہ ایجنسی کے 2 انتہائی خطرناک دہشت گرد گرفتار
- جسٹس بابر ستار کے خلاف مہم چلانے پر توہین عدالت کی کارروائی کا فیصلہ
- حکومت سندھ نے پیپلزبس سروس میں خودکار کرایہ وصولی کا نظام متعارف کرادیا
- سعودی ولی عہد کا رواں ماہ دورۂ پاکستان کا امکان
- سیاسی بیانات پر پابندی کیخلاف عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر
- ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کیلئے قومی ٹیم کی نئی کِٹ کی رونمائی
- نازک حصے پر کرکٹ کی گیند لگنے سے 11 سالہ لڑکا ہلاک
- کے پی وزرا کو کرایے کی مد میں 2 لاکھ روپے ماہانہ کرایہ دینے کی منظوری
- چینی صدر کا 5 سال بعد یورپی ممالک کا دورہ؛ شراکت داری کی نئی صف بندی
- ججز کا ڈیٹا لیک کرنے والے سرکاری اہلکاروں کیخلاف مقدمہ اندراج کی درخواست دائر
- کراچی میں ہر قسم کی پلاسٹک کی تھیلیوں پر پابندی کا فیصلہ
- سندھ ؛ رواں مالی سال کے 10 ماہ میں ترقیاتی بجٹ کا 34 فیصد خرچ ہوسکا
- پنجاب کے اسکولوں میں 16 مئی کو اسٹوڈنٹس کونسل انتخابات کا اعلان
- حکومت کا سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے عبوری فیصلے پر تحفظات کا اظہار
- طعنوں سے تنگ آکر ماں نے گونگے بیٹے کو مگرمچھوں کی نہر میں پھینک دیا
- سندھ میں آم کے باغات میں بیماری پھیل گئی
- امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے پی ٹی آئی قیادت کی ملاقات، قانون کی حکمرانی پر گفتگو
شوگراوردیگر امراض کی شناخت کرنے والی الیکٹرانک پٹی
کیلیفورنیا: اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے کلائی پر پہنی جانے والی ایک حساس پٹی بنائی ہے جو پسینے میں موجود مرکبات سے ذیابیطس، سسٹک فائبروسس اور دیگر امراض کی نشاندہی کرسکتی ہے۔
اس سے قبل پسینے سے بیماریاں معلوم کرنے والے اسٹیکر اور پیوند بنائے جاچکے ہیں لیکن اس کے لیے 30 منٹ تک بدن پر اسے رکھنا ہوتا ہے تاکہ وہ جسمانی نمی کو اچھی طرح جذب کرسکے۔ اس کے برخلاف نئی پٹی کو صرف چند لمحے تک لگا کر مرض کی نشاندہی کی جاسکے گی۔
اس پٹی میں لچکدار سینسر اور مائیکروپروسیسر نصب ہے جو جلد سے چپک کر پسینے کے غدود کو تحریک دیتا ہے۔ اسے یونیورسٹی آف کیلیفورنیا برکلے اور اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے مشترکہ طور پر بنایا ہے جو مختلف سالمات (مالیکیول) اور آئن شناخت کرسکتا ہے۔ مثلاً اگر پسینے میں کلورائیڈ زیادہ ہوگا تو یہ سسٹک فائبروسس کی علامت ہوسکتا ہے جب کہ گلوکوز کی سطح زیادہ ہونا ذیابیطس کی جانب اشارہ کرتا ہے۔
رسٹ بینڈ کا ڈیٹا ڈاکٹر اور اسمارٹ فون کو بھی بھیجا جاسکتا ہے۔ اسے بنانے والے سائنسدانوں نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ مستقبل میں سسٹک فائبروسس کی دوا بنانے اور اس کے علاج میں بھی مدد کرسکے گا۔ سسٹک فائبروسس ایک جینیاتی مرض ہے جس میں بلغم پھیپھڑوں اور لبلبے کے اندر جمع ہوجاتا ہے اور اس کاعلاج بہت مشکل ہے کیونکہ سسٹک فائبروسس کی دوا سے صرف چند مریضوں کو ہی فائدہ ہوتا ہے۔ سِسٹک فائبروسِس کا علاج کرتے ہوئے بدن میں کلورائیڈ کی کم اور زیادہ مقدار کے تحت دوا کا ردِ عمل دیکھا جاسکتا ہے۔ اس طرح مریض کا روزانہ کی بنیاد پر جائزہ لینا ممکن ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔