گُٹکے اور مین پوری پر پابندی کیلیے قانون سازی کا فیصلہ

طفیل احمد  ہفتہ 20 مئ 2017
مضرصحت اشیا کے استعمال سے منہ کاکھلنا بند، منہ کا گوشت گلنے لگتا ہے،پروفیسر طارق رفیع اور پروفیسرمحمد عثمان۔ فوٹو: فائل

مضرصحت اشیا کے استعمال سے منہ کاکھلنا بند، منہ کا گوشت گلنے لگتا ہے،پروفیسر طارق رفیع اور پروفیسرمحمد عثمان۔ فوٹو: فائل

 کراچی:  حکومت سندھ نے گٹکے، ماوا، مین پوری سمیت دیگر مضرصحت اشیا پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرکے اس حوالے سے قانون سازی شروع کردی ہے.

محکمہ صحت کے افسرکے مطابق گٹکے، مین پوری، ماوا اور بھارت سے آنے والی نشہ آور اشیا اشیا پر پابندی کے لیے قانون سازی کی جارہی ہے اس حوالے سے قانونی مسودہ تیار کرلیا گیا ہے ماہرین قانون اورصحت نے سفارشات میں کہا ہے کہ گٹکا ، ماوا، مین پوری اوربھارت سے اسمگل کی جانے والی مختلف کیمیکل زدہ، نشہ آور چھالیہ، پان مصالحے بے تحاشا استعمال کیے جارہے ہیں جس کی وجہ سے صحت کے مسائل ہولناک صورت اختیار کررہے ہیں, ان اشیا کے استعمال سے منہ اورحلق کے کینسر میں بھی غیر معمولی اضافہ ہورہا ہے لہٰذا فوری طور پرگٹکے، مین پوری، ماوا، کیمیکل سے تیار کی جانے والی چھالیہ اور اشیا پر فوری پابندی عائدکی جائے.

قانونی مسودے میں کہاگیا ہے کہ گٹکے، مین پوری، ماوا کی تیاری، خرید وفروخت پر فوری پابندی عائد کی جائے جس کے بعدحکومت سندھ نے قانونی مسودہ تیار کرکے محکمہ صحت کو ارسال کردیا ہے قانونی مسودے کی حتمی سفارشات ماہرین طب اور ماہرین قانون کو بھیج دی گئی ہیں.

معلوم ہوا ہے کہ حکومت سندھ نے شیشے کے استعمال کے بعد گٹکے، ماوا، مین پوری پر فوری پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس ضمن میں قانون سازی شروع کردی گئی ہے کمیٹی میں شامل ماہرین نے مضر صحت اشیا کے استعمال سے ہونے والے طبی نقصانات کی تفصیل محکمہ صحت کے ماہرین سے طلب کرلی۔

ذرائع نے بتایا کہ گٹکے، مین پوری، ماوا کی تیاری، فروخت اور استعمال پر مکمل پابندی عایدکرنے کے لیے قانون سندھ انسداد گٹکا، مین پوری ایکٹ 2016 ہوگا مجوزہ ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے جرمانے اور سزائیں بھی تجویزکی گئی ہے جبکہ اس میں استعمال کیے جانے والے تمباکوکی درآمد، خرید و فروخت پر مکمل پابندی عائد ہوگی جبکہ معلوم ہوا ہے کہ قانونی اور ماہرین صحت آئندہ ہفتے تک حتمی تجاوزمرتب کرلیں گے جس کے بعد منظوری کیلیے سندھ اسمبلی  میں پیش کیاجائیگا تاہم منظوری کے بعد صوبے میں گٹکے، مین پوری، ماوا کی تیاری، خرید وفروخت کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کردی جائیگی۔

دوسری جانب جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹٰ کے وائس چانسلر پروفیسر طارق رفیع اورای این ٹی سرجن پروفیسر محمد عثمان نے ایکسپریس کو بتایا کہ گٹکے، ماوا، مین پوری کے استعمال سے نوجوان وں میں تیزی سے منہ، حلق کے کینسر میں غیر معمولی اضافہ ہورہا ہے اور اس وقت مردوں میں منہ کا کینسر سرفہرست آگیاہے۔

پروفیسر طار رفیع نے بتایا کہ جنوبی ایشیا کے ممالک میں پاکستان میں  مردوں میں منہ کے کینسر کی شرح20 فیصد سے زائد ہوگئی ہے،جناح اسپتال ای این ٹی 27کے سربراہ پروفیسر محمد عثمان نے بتایا کہ مضر صحت اشیا کے استعمال سے نوجوانوں کے ساتھ  ساتھ اندرون سندھ کی دیہی خواتین بھی ان اشیا کو استعمال کررہی ہیں جس کی وجہ سے کینسرکی شرح میں ہولناک اضافہ ہورہا ہے ۔

علاوہ ازیں ماہرین نے بتایا کہ  دانتوں، مسوڑوں اور زبان کے کینسر بھی رپورٹ ہورہے ہیںکیونکہ گٹکے، ماوا اور مین  پوری میں ایسے خطرناک کیمیکلز شامل کیے جاتے ہیں جس سے منہ کا کھلنا بند ہوجاتا ہے،غذا کی نالی بھی شدید متاثر ہوتی ہے،حلق ، تالو میں بھی زخم بن جاتے ہیں ،منہ کے کینسر کی وجہ سے متاثرہ افراد کھانا کھانے سے بھی محروم ہوجاتے ہیں جس کیلیے ماہرین کو غذا کی نالی ڈالنا پڑتی ہے، منہ اور حلق کا کینسر انتہائی پیچیدہ اور تکلیف دہ علاج ہوتا ہے، اس مرض میں مبتلا ہزاروں افراد معاشی ناہمواریوں کا بھی شکار ہوجاتے ہیں، مہنگا علاج ہونے کی و جہ سے متاثرہ افراد کے اہلخانہ کو مالی مشکلات کا بھی سامنا ہوتا ہے۔

دریں اثنا ماہرین کا کہنا ہے کہ قانون بنائے جانے کے بعد قانون پر عملدرآمد کو یقینی بناکران امراض پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔