افضل گوروکاپھانسی سے قبل آخری خط منظرعام پرآ گیا

آئی این پی  منگل 19 فروری 2013
خط کاآغازبسم اللہ سے کیا’’اللہ کاشکر ہے کہ اس نے مجھے اِس مقام کے لیے چنا‘‘، فوٹو : فائل

خط کاآغازبسم اللہ سے کیا’’اللہ کاشکر ہے کہ اس نے مجھے اِس مقام کے لیے چنا‘‘، فوٹو : فائل

نئی دہلی: بھارتی عدالت کے متنازعہ فیصلے پر پھانسی پانے والے کشمیری حریت پسندرہنما محمدافضل گورو کا اپنے اہل خانہ کو لکھا گیا آخری خط منظر عام پر آ گیا۔

اردوزبان میں لکھا گیا یہ خط  افضل گورو نے  اپنی پھانسی سے محض ایک گھنٹا قبل لکھا تھا، افضل گورو نے اپنے خط کا آغاز بسم اللہ سے کرتے ہوئے اپنے اہل خانہ کو کہا کہ وہ ان کی پھانسی پر افسوس کرنے کی بجائے انہیں ملنے والے مقام کا احترام کریں۔

نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کے الزام میں پھانسی پانے والے حریت رہنما افضل گورو کی بیوہ تبسم گورو نے اپنے مرحوم  شوہر افضل گورو کی جانب سے 9 فروری کو پھانسی سے محض ایک گھنٹا قبل لکھا گیا خط  ایک بھارتی اخبار کے حوالے کیا جو انہیں سپرنٹنڈنٹ تہاڑ جیل کی جانب سے11 فروری کو موصول ہوا تھا۔ خط افضل گورو نے صبح 6 بج کر 25 منٹ پر لکھا تھا۔ خط کا آغاز افضل گرو نے بسم اللہ الرحمٰن الرحیم سے کیا اور لکھا۔

’’محترم اہل خانہ اور اہل ایمان، السلام علیکم۔ اللہ پاک کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اْس نے مجھے اِس مقام کے لیے چنا۔ باقی میری طرف سے آپ اہل ایمان کو بھی مبارک ہو کہ ہم سب سچائی اور حق کے ساتھ رہے اور حق وسچائی کی خاطر آخرت ہمارا اختتام ہو۔ اہل خانہ کو میری طرف سے گزارش ہے کہ میرے مرنے پر افسوس کے بجائے وہ اس مقام کا احترام کریں، اللہ پاک آپ سب کا حامی و ناصر۔ اللہ حافظ۔‘‘ خط کے بارے میں اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ گورو کی تحریر سے مانوس ہیں اوریہ واقعی اْنہی کی لکھائی ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں افضل گورو کے جسدِ خاکی کو لوٹانے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔ سری نگر کے عیدگاہ مزارِ شہدا پر مقبول بٹ کے بعد اب افضل گورو کی قبر کے لیے بھی جگہ مخصوص کرکے اس پر باضابطہ لوح مزارِ نصب کی گئی ہے۔ افضل گورو کی اہلیہ اور خاندان کے دوسرے افراد نے مطالبہ کیا ہے کہ افضل گورو کا جسدِ خاکی انہیں لوٹایا جائے تاکہ ان کے آبائی وطن کشمیر میں ان کی آخری رسومات انجام دی جا سکیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔