گستاخانہ مواد کی ویب سائٹس والوں کو پکڑا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ

نمائندہ ایکسپریس  ہفتہ 21 اکتوبر 2017
لاپتہ شخص کیس میں ایس ایس پی سے بیان حلفی طلب، طیبہ کیس میں ڈاکٹرگواہ طلب۔ فوٹو: فائل

لاپتہ شخص کیس میں ایس ایس پی سے بیان حلفی طلب، طیبہ کیس میں ڈاکٹرگواہ طلب۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد:  سوشل میڈیا پر توہین آمیزمواد کے کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارت داخلہ کو آئندہ سماعت تک کمیٹی کا اجلاس منعقد کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس میں کہا کہ کچھ لوگ جو آئینی طور پر غیر مسلم ہیں، مسلمانی غلاف اوڑھ کر روڑے اٹکانے کی کوشش کررہے ہیں، اس سے پہلے بھی جب کیس چل رہا تھا تو وہ چیزوں کو خاص زاویے پر لے جانے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔

وزارت داخلہ کی جانب سے عدالت کو بتایا گیاکہ گستاخانہ مواد والی بہت سی ویب سائٹس بلاک کی جاچکی ہیں۔ فاضل جج نے کہاکہ ان کو چلانے والا کون تھا اسے پکڑیں اورایکشن لیں، کوئی بدبخت ہی ہوسکتاہے جو حضورؐ،اہل بیت، خلفائے راشدین، صحابہ کرام اور امہات المومنین کی شان میں گستاخی کرتا ہے، میرا نمبر پتہ نہیں کس طرح لوگوں کے ہاتھ لگ گیا ہے جومجھے اس طرح کے موادکی نشاندہی کیلیے چیزیں بھیجتے رہتے ہیں، لوگ اس عدالت سے امید لگائے بیٹھے ہیں۔

وزارت داخلہ کے اسپیشل سیکریٹری فرقان بہادر نے بتایا کہ جس طرح عدالت نے حکم دیا تھا اسی طرح مانیٹرنگ جاری ہے اورکمیٹی بن گئی۔ عدالت نے کمیٹی کانوٹیفکیشن دیکھنے کے بعد اسے مسترد کردیا اورحکم دیا کہ آئندہ سماعت پر وزارت داخلہ کے اسپیشل سیکریٹری اپنی سربراہی میںہائی لیول کمیٹی تشکیل دیں، وزارت داخلہ خانہ پری بندکردے،عدالت نے اس معاملے پروزارت داخلہ کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہارکیا اور حکم دیاکہ آئندہ سماعت پروزارت کارکردگی رپورٹ جمع کرائے۔

عدالت نے کہاکہ توہین رسالت کے مرتکب افرادکے صرف پیج بند کرنے سے معاملہ ختم نہیں ہوتا بلکہ قانونی کارروائی بھی عمل میں لائی جائے، وزارت داخلہ جاگ جائے،امن امان برقرار رکھنے کیلیے وزارت داخلہ کاغذی کے بجائے عملی کام کرے،جو شخص توہین رسالت کے مرتکب ہوئے ہیں ان کو فوری طور پرگرفتارکرکے قانونی کارروائی کا حکم دیاجائے۔

سائبرکرائم رپورٹ کے حوالے سے عدالت کو بتایا گیا کہ سائبرکرائم میں4 ہزار شکایات موصول ہوئی ہیں۔ درخواست گزارکے وکیل نے عدالت کو بتایاگیاکہ ویب سائٹس ابھی تک چل رہی ہیں،عدالت نے مزید سماعت 27 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔ جسٹس اطہر من اللہ نے آئی ٹی ایکسپرٹ ساجد محمودکے مبینہ اغوا کے مقدمے میں ایس ایس پی اسلام آباد اور ایس ایچ او تھانہ شالیمارکوبیان حلفی جمع کرانیکا حکم دیا ہے۔

عدالت نے کہاکہ بیان حلفی دیکھ کرکارروائی کا آغازکرینگے۔ لاپتہ افرادکمیشن نے آج تک کسی لاپتہ کو بازیاب نہیں کرایا، عدالت نے مزید سماعت13نومبر تک ملتوی کردی۔ جسٹس عامر فاروق نے بھارتی شہری رفیق جٹ کی رہائی کیلیے بھارتی ہائی کمیشن کی درخواست ناقابل سماعت قراردے کرخارج کر دی۔ بھارتی ہائی کمیشن کے وکیل نے موقف اپنایا کہ سزا مکمل ہونے کے بعد بھی رہا نہیں کیاگیا۔ ویزا ہونے کے باوجودکراچی میں فورسز نے بھارتی شہری رفیق جٹ کوگرفتارکیا تھا۔8 مارچ 2012 کواسے 5 سال  سزاسنائی تھی، سزا کی مدت7مارچ 2017 کو ختم ہوچکی۔

جسٹس عامر فاروق نے طیبہ تشدد کیس میں گواہ ڈاکٹر طارق اقبال اور ڈاکٹراسلم کے پیش نہ ہونے پربرہمی کا اظہارکیا اورآئندہ سماعت پر انھیں بیانات ریکارڈ کرانے کیلیے طلب کر لیا،سابق ایڈیشنل سیشن جج راجا خرم علی کے وکیل راجا رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے۔ اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر طارق اقبال رٹائرہو چکے ہیں۔ عدالت نے مزید سماعت یکم نومبر تک ملتوی کر دی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔