- خفیہ معلومات کی تشہیر اورپھیلانے والوں کو سزا دینے کا اعلان
- کراچی میں گرمی میں مزید اضافے کا امکان
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا امکان
- پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا آغاز
- بابر اعظم دنیا کے کامیاب ترین ٹی 20 کپتان بن گئے
- شاہین کے 300 انٹرنیشنل شکار مکمل
- پاکستانی ایئرلائنز پر پابندی ختم کرنے کے تناظر میں پیش رفت کاامکان
- اسلام آباد میں پی آئی اے پرواز خراب موسم کی زد میں آگئی، متعدد مسافر زخمی
- زہریلے کیمیکل کا استعمال، بھارتی غذائی اشیاء پرعالمی پابندیاں عائد
- اصلاحات کے ذریعے آئی ایم ایف پروگرام کو گیم چینجر بنانا ممکن
- پاکستان کیلیے چند سال آئی ایم ایف کے بغیر مشکل ہیں، برطانوی چیف اکانومسٹ
- انا چھوڑیں ٹیم کو دیکھیں
- استحکام کیلئے خودانحصاری کی طرف بڑھنا ہوگا!
- ہالا؛ قومی شاہراہ پر مسافر کوچ اور ٹرالر میں تصادم، 5 مسافر جاں بحق
- پکتیکا پر مبینہ حملہ، افغان طالبان نے پاکستانی وفد کا دورہ منسوخ کردیا
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
- بار بی کیو بنانے کیلئے جھاڑن کا استعمال، سوشل میڈیا صارفین کی تنقید
- ڈیمنشیا کے مریض موت سے پہلے نارمل کیوں ہوجاتے ہیں؟
- اے آئی کی تیار کردہ جعلی تصاویر، ویڈیوز کیسے شناخت کریں؟
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے نئے ٹیکس اقدامات پر بریفنگ مانگ لی
اورنگی ٹاؤن: پولیس 4 روز قبل قتل کیے گئے شخص کے قاتل نہ پکڑسکی
کراچی: اورنگی ٹائون میں 4 روز قبل فائرنگ کر کے قتل کیے جانے والے شخص کے قتل میں ملوث ملزمان کا سراغ نہ لگایا جا سکا، مقتول ویلڈنگ کا کام کرتا تھا اور4 بچوں کا باپ تھا ،4 ماہ قبل مقتول کے بڑے بھائی کو بھی اغوا کر نے کے بعد فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا تھا۔
مقتول کے بھائی نے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے بھائیوں کے قتل میں ملوث ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے اور ملزمان کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے، تفصیلات کے مطابق 4 روز قبل مومن آباد تھانے کی حدود اورنگی ٹائون سیکٹر ساڑھے 11المصطفیٰ کالونی صابری چوک کے قریب موٹر سائیکل پر سوار ملزمان نے گھر کے بیٹھے ہوئے افراد پر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں32 سالہ غضنفر علی مغل ولد محمد شبیر مغل ہلاک جبکہ اس کا دوست عمران زخمی ہوگیا تھا،واقعے کے4 روز گرز جانے کے باوجود پولیس غضنفر کے قتل میں ملوث ملزمان کا سراغ نہ لگا سکی۔
مقتول کے بھائی ضیا نے ایکسپریس کو بتایا کہ مقتول2 بیٹیوں اور2 بیٹوں کا باپ تھا اور ویلڈنگ کا کام کرتا تھا، مقتول5 بھائیوں اور2 بہنوں میں چوتھے نمبر پر تھا،واقعے کے روز علاقے میں بجلی گئی ہوئی تھی اور غضنفر اپنے دوست عمران کے ہمراہ گھر کے قریب بیٹھا ہوا اور فون پر قوالی سن رہا تھا کہ اسی دوران غضنفر کے موبائل فون پر ایک نامعلوم موبائل فون نمبر سے کال آئی جس کے بعد مقتول غضنفر اور کال کرنے والے شخص کے درمیان تلخ کلامی ہوئی ، غضنفر نے موبائل فون بند کردیا اوراس واقعے کے5 منٹ بعد ہی ان کے گھر کی گلی میں موٹرسائیکل پرسوار ہیلمٹ پہنے ہوئے 2 موٹر سائیکل سوار داخل ہوئے اور اندھا دھند فائرنگ کر کے فرار ہوگئے جس کے نتیجے میں غضنفر علی موقع پر ہی ہلاک ہوگیا جبکہ اس کا دوست زخمی ہوگیا۔
مقتول غضنفر کے قتل سے4 ماہ قبل16دسمبر 2016 کو نامعلوم ملزمان نے غضنفر کے بڑے بھائی سیف الرحمٰن ولد محمد شبیر مغل کو اس وقت اغوا کیا تھا جب وہ صبح ناشتا لینے کے لیے گھر سے نکلے تھے،بعدازاں سیف الرحمن کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا اور لاش اقبال مارکیٹ تھانے کی حدود میں ہاشمی کالونی میں پھینک دی تھی،مقتول سیف الرحمٰن کا تعلق سیا سی جماعت سے تھا اور وہ پیشے کے لحاظ سے پینٹر تھا ،مقتول سیف الرحمٰن وفاقی اردو یونیورسٹی سے گریجویٹ تھا ،مقتول سیف الرحمٰن نے سال2004 میں اے ایس آئی کے عہدے کی ملازمت کے لیے امتحان بھی پاس کیا تھا تاہم سفارش نہ ہونے کے باعث مقتول انٹرویو پاس نہیں کرسکا تھا۔
مقتول کے بھائی حافظ محمد شعیب نے بتایا کہ ان کے دونوں بھائی علاقے میں سماجی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا کرتے تھے اور انسانی خدمت اپنا فرض سمجھتے تھے انھوں نے بتایا کہ ان کے دونوں بھائیوں کا قتل ایک ہی سلسلے کی کڑی معلوم ہوتی ہے انھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے بھائیوں کے قتل میں ملوث ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے اور انہیں منطقعی انجام تک پہنچایا جائے ادھر مومن آباد اسٹیشن انویسٹی گیشن افسر گل فراز نے ایکسپریس کو بتایا کہ پولیس واقعے کی تفتیش کر رہی ہے، تحقیقات میں اہم پیش رفت متوقع ہے اور امید ہے پولیس جلد ملزمان تک پہنچ جائے گی،واقعہ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ معلوم ہوتا ہے ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔