- جج کی دہری شہریت پر ایم کیو ایم، ن لیگ اور آئی پی پی اراکین قومی اسمبلی کی تنقید
- مولانا فضل الرحمٰن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا
- فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس پر از خود نوٹس، سپریم کورٹ میں سماعت آج ہوگی
- خیبرپختونخوا میں لوڈشیڈنگ کا نیا شیڈول جاری کرنے پر اتفاق
- تاجر دوست اسکیم پر عملدرآمد کیلیے 6 بڑے شہروں کے ڈپٹی کمشنرز کو اہم مراسلہ جاری
- پاکستان معاشی استحکام کی جانب گامزن ہے، وزیر اعظم
- عرب ممالک کا سربراہی اجلاس، فلسطین میں جارحیت فوری روکنے کا مطالبہ
- ہاکی کےکھیل کی بہتری کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے، وزیراعظم شہباز شریف
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں ڈیڑھ کروڑ ڈالرز کا اضافہ
- بلوچستان حکومت کا نوجوانوں کی فلاح و بہبود کیلیے فیسلیٹیشن سینٹرز بحال کرنے کا فیصلہ
- سچن ٹنڈولکر کے سیکیورٹی گارڈ نے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- ’فلسطینیوں کی ہولناک نسل کشی‘: عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقا کے دلائل مکمل
- بانی پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل میں طبی معائنہ، بشری بی بی نے خون دینے سے انکار کردیا
- نیلم جہلم پراجیکٹ کی لاگت میں اضافہ؛ ذمہ داروں کے تعین کیلئے کابینہ کمیٹی بنانے کا اعلان
- آزاد کشمیر میں ہونے والی کشیدگی میں ہمسایہ ملک کا تعلق نکل رہا ہے، وفاقی وزیرداخلہ
- میں اپنے قانونی پیسے سے جہاں چاہوں آج بھی سرمایہ کاری کروں گا، محسن نقوی
- غزہ پر فوجی حکمرانی کا خواب؛ اسرائیلی کابینہ میں پھوٹ پڑ گئی
- قومی اسمبلی اجلاس: طارق بشیر نے زرتاج گل کو نازیبا الفاظ کہنے پر معافی مانگ لی
- پاکستان کو بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کی میزبانی مل گئی
- آئی او ایس اپ ڈیٹ کے بعد صارفین کو نئی مشکل کا سامنا
قابلِ اعتراض تصاویر شیئر کرنے کا جرم بہت عام ہوگیا، اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد: ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پر قابل اعتراض تصاویر شیئر کرنے سے متعلق کیس میں ریمارکس دیے ہیں کہ ایسی تصویریں شیئر کرنے کا جرم بہت عام ہوگیا ہے۔
لڑکی کی قابل اعتراض تصاویر فیس بک اور واٹس ایپ پر شیئر کرنے والے ملزم کی درخواست ضمانت عدالت نے مسترد کردی۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ملزم محمد حسیب کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست مسترد کرتے ہوئے مقدمے کا 6 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ جس میں عدالت نے کہا کہ ٹیکنیکل اینالسز ایکسپرٹ رپورٹ کے مطابق ملزم نے سنگین جرم کا ارتکاب کیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریکارڈ کے مطابق ملزم نے لڑکی کے والد ، شوہر اور دوستوں کو تصاویر بھجوائیں اور فیس بک پر بھی اپلوڈ کیں۔ معاشرے میں یہ جرم بہت عام ہو گیا ہے۔ لڑکے اور لڑکیاں ایک دوسرے کے ساتھ تعلق میں ہوتے ہیں تو لڑکیاں اپنی قابل اعتراض تصاویر لڑکوں کو بھیج دیتی ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ لڑکے اور لڑکی کا تعلق ٹوٹنے پر لڑکے قابل عتراض تصاویر فیس بک پر اپلوڈ یا لڑکی کے دوستوں اور فیملی ممبرز سے شیئر کر دیتے ہیں۔ یہ تصاویر لڑکیوں کے لیے زندگی بھر کی رسوائی کا سبب بن جاتی ہیں اور ان کی فیملی لائف تباہ ہو جاتی ہے۔ اکثر کیسز میں لڑکیوں نے خودکشی بھی کی۔ ایسے جرائم میں ملوث ملزمان کسی رعایت کے مستحق نہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔