مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو 14 اگست کو سونامی اسلام آباد میں داخل ہوجائے گا، عمران خان

ویب ڈیسک  جمعـء 27 جون 2014
سندھ اور پنجاب کی حکومتیں بتائیں کہ انہوں نے آئی ڈی پیز کیلئے اپنے دروازے کیوں بند کیے، عمران خان،فوٹو:ایکسپریس نیوز

سندھ اور پنجاب کی حکومتیں بتائیں کہ انہوں نے آئی ڈی پیز کیلئے اپنے دروازے کیوں بند کیے، عمران خان،فوٹو:ایکسپریس نیوز

بہاولپور: تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اگر حکومت نے ایک ماہ میں مطالبات تسلیم نہ کئے تو  14 اگست کو سونامی اسلام آباد میں داخل ہوجائے گا اور اگر پنجاب پولیس نے ہمارے کسی بھی کارکن کو روکنے کی کوشش کی یا پھر اس پر گولی چلائی تو پھر ذمہ داروں کو نہیں چھوڑا جائے گا۔

بہاولپور میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے  کہا کہ وہ کارکنوں کے جنون کو سلام اور مبارکباد پیش کرتے ہیں کیونکہ ایسی گرمی میں کسی اور جماعت کے لئے عوام کا اتنا سمندر نہیں نکل سکتا جبکہ مجھے یقین ہے کہ عوام کے اسی سمندر سے نیا پاکستان نکلےگا۔ انہوں نے کہا کہ وزیرستان سے نقل مکانی کرنےوالے 5 لاکھ افراد کی مدد کی  ذمہ داری اللہ نے ہم پر ڈالی ہے اور ہم ان کی ہر طرح سےمدد کریں گے  کیونکہ وہ ہمارے بہن بھائی ہیں اور بہت مشکل وقت سے گزر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے مجھے دورہ بنوں کی دعوت دی جبکہ وہ جانتے تھے کہ مجھے 27 جون کو بہاولپور میں جلسہ کرنا ہے، وزیراعظم سے کہتا ہوں کہ اگر وزیرستان کے لوگوں کی اتنی فکر تھی تو آپریشن شروع کرنے سے پہلے خیبرپختونخوا حکومت کو اعتماد میں لیتے لیکن ہمیں آپریشن کا ٹی وی پر پتا چلا اور اگر صوبائی حکومت متاثرین کے لئے انتظامات نہ کرسکے تو سارا ملبہ اس پر ڈال دیا جائے گا۔

عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم سے التجا کرتا ہوں کہ نقل مکانی کرنے والوں کے ساتھ سیاست نہ کریں میرے ساتھ بنوں میں تصویر بنوانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے اگر وہ متاثرین کی  مدد کرنا چاہتے ہیں تو ان لوگوں کے لئے 6 ارب روپے جاری کیرں کیونکہ وہاں سے نکلنے والے 80 فیصد لوگوں کے پاس عوام کی مدد کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جب بھی موقع ملا تو وزیراعظم کو تصویر بنوانے کے لئے خود دعوت دوں گا لیکن ابھی یہ ڈرامے نہ کیے جائیں اور متاثرین کی تکلیف کو سمجھا جائے۔

عمران خان نے کہا کہ سندھ اور پنجاب کی حکومتیں بتائیں کہ انہوں نے آئی ڈی پیز کیلئے اپنے دروازے کیوں بند کیے کیا یہ بھول گئے کہ جب ہمارے نبی مدینہ پہنچے تو مدینہ کے لوگوں نے ان کے لیے اپنے دروازے کھول دیئے تھے، صوبائی حکومتوں سے اپیل کرتا ہوں کہ متاثرین کیلئے اپنے دورازے کھولیں،قوم کا دل بہت بڑا ہے وہ جہاں آئیں گے ہم ان کی مدد کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کہتے ہیں کہ ہماری حکومت نے ملک میں ترقی شروع کی تو عمران خان نے جلسے شروع کردیئے لیکن نوازشریف بتائیں کیا ہمارے جلسوں کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا یا پھر لوڈشیڈنگ اور بے روزگاری بڑھی۔انہوں نے کہا کہ پنجاب پولیس نے لاہور میں نہتے لوگوں پر گولیاں چلائیں کیا یہ بھی میری وجہ سے ہوا ہے جبکہ میں اپنی زندگی میں لاہور جیسا واقعہ دنیا کی جمہوریت تو کیا پاکستان میں کسی ڈکٹیٹر شپ میں بھی ہوتے نہیں دیکھا،پولیس نے عورتوں پر بھی گولیاں چلائیں،(ن) لیگ نے پنجاب پولیس کو اپنا ونگ بنا دیا ہے، (ن) لیگ نے پنجاب میں چھٹی اور وفاق میں تیسری باری لی ہے کیا انہوں نے پولیس میں نظام بہتر کیا یا پھر اسپتالوں میں بہتری لائے۔

چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھاکہ نوازشریف مجھ پر جمہوریت ڈی ریل کرنے کا الزام لگاتے ہیں لیکن وہ بتائیں کہ دنیا میں کون سی جمہوریت ہے جہاں وزیراعظم کا بھائی وزیراعلیٰ اور اس کے بچے وزیر مشیر ہوتے ہیں، اسحاق ڈار بتائیں کہ بیرون ملک پاکستانیوں کا پیسا واپس کیوں نہیں لاتے کیونکہ وہاں ان کا اپنا پیسہ پڑا ہوا ہے،عوام بتائیں الیکشن کا نظام ٹھیک کرنے سے جمہوریت ڈی ریل ہوگی یا بہتر ہوگی جبکہ ایسا کرنے سے مافیا ڈی ریل ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے الیکشن کو قبول نہیں کرتے جس میں جہاں جہاں دھاندلی کے ثبوت ملے وہ چھپائے بھی نہیں چھپتے۔

 عمران خان نے حکومت کو ایک مہینے کی مہلت دیتے ہوئے اپنے مطالبات میں کہا کہ بتایا جائے نوازشریف نے کس کے کہنے پر اپنی جیت کا اعلان کیا،الیکشن کمیشن کے نیچے ریٹرننگ آفیسر کیوں نہیں تھے،سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کا الیکشن میں کیا رول تھا،سابق چیف جسٹس بھی بتائیں کہ قوم نے آزاد عدلیہ کیلئے کتنی جدجہد کی جبکہ میں خود ان بدقسمت لوگوں میں سے ہوں جس نے عدلیہ کی آزادی کی جدوجہد کے دوران جیل کاٹی لیکن کیا افتخار چوہدری کے ضمیر کی قیمت یہی تھی کہ ان کے بیٹے  کو بلوچستان انویسٹمنٹ بورڈ کا وائس چیرمین لگایا گیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ 35 حلقوں میں ووٹ مسترد کرنے کے حکم سے بھی آگاہ کیا جائے،35 پنکچر والے چیرمین پی سی بی کا الیکشن میں کیا رول تھا جبکہ فافین کی رپورٹ کے مطابق 90 حلقوں میں لسٹیں پہنچ چکی تھیں اور کس کے کہنے پر ان لسٹوں کو تبدیل کیا گیا۔

چیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ اگر حکومت نے ایک مہینے میں ہمارے مطالبات نہ مانے تو 14 اگست کو سونامی اسلام آباد میں داخل ہوجائے گا اور پنجاب پولیس کو پیغام دیتا ہوں کہ اگر ہمارے لوگوں کو روکنے کیلئے ان پر ڈنڈے یا گولیاں چلائی گئیں تو میں اپنے ہاتھ سے انہیں سزا دوں گا۔ان کا کہنا تھا کہ کم از کم 10 لاکھ لوگوں کو لے کر اسلام آباد جائیں گے اور اب نیا پاکستان بننے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔