- کراچی میں گرمی میں مزید اضافے کا امکان
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا امکان
- پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا آغاز
- بابر اعظم دنیا کے کامیاب ترین ٹی 20 کپتان بن گئے
- شاہین کے 300 انٹرنیشنل شکار مکمل
- پاکستانی ایئرلائنز پر پابندی ختم کرنے کے تناظر میں پیش رفت کاامکان
- اسلام آباد میں پی آئی اے پرواز خراب موسم کی زد میں آگئی، متعدد مسافر زخمی
- زہریلے کیمکل کا استعمال، بھارتی غذائی اشیاء پرعالمی پابندیاں عائد
- اصلاحات کے ذریعے آئی ایم ایف پروگرام کو گیم چینجر بنانا ممکن
- پاکستان کیلیے چند سال آئی ایم ایف کے بغیر مشکل ہیں، برطانوی چیف اکانومسٹ
- انا چھوڑیں ٹیم کو دیکھیں
- استحکام کیلئے خودانحصاری کی طرف بڑھنا ہوگا!
- ہالا؛ قومی شاہراہ پر مسافر کوچ اور ٹرالر میں تصادم، 5 مسافر جاں بحق
- پکتیکا پر مبینہ حملہ، افغان طالبان نے پاکستانی وفد کا دورہ منسوخ کردیا
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
- بار بی کیو بنانے کیلئے جھاڑن کا استعمال، سوشل میڈیا صارفین کی تنقید
- ڈیمنشیا کے مریض موت سے پہلے نارمل کیوں ہوجاتے ہیں؟
- اے آئی کی تیار کردہ جعلی تصاویر، ویڈیوز کیسے شناخت کریں؟
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے نئے ٹیکس اقدامات پر بریفنگ مانگ لی
- رفح پر اسرائیلی حملے سے حماس ختم نہیں ہوگی، امریکا
رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے مظفر گڑھ میں ساتھیوں سمیت گرفتاری دیدی
مظفر گڑھ: آزاد رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے ساتھیوں سمیت تھانہ سٹی میں گرفتاری دیدی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق 16 ستمبر کو بند توڑنے کے معاملے پر جمشید دستی اور ان کے 200 نامعلوم ساتھیوں کے خلاف تھانہ سٹی مظفر گڑھ میں ایس ایچ او قیصرحسین کی مدعیت میں دہشتگردی، ڈکیتی، کارسرکار میں مداخلت اور فائرنگ کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا جس کے خلاف ان کی جانب سے شدید احتجاج بھی کیا گیا۔ جمشید دستی کا کہنا تھا کہ انہیں تحریک انصاف کے دھرنے کی حمایت کی سزا دی جارہی ہے اور اسی لئے ان پر جھوٹے مقدمات قائم کئے جارہے ہیں۔
ضلع کچہری چوک پر جمشید دستی احتجاج ریکارڈ کرانے کے بعد ساتھیوں سمیت تھانہ سٹی گئے جہاں انہوں نے چوہدری عامر کرامت، مظفر ناجی اور دیگر ساتھیوں سمیت گرفتاری دیدی جس کے بعد پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا۔
واضح رہے کہ سیلابی پانی مظفر گڑھ کے دیہی علاقوں میں چھوڑنے اور بند توڑنے کے معاملے پر جمشید دستی اور مخالف گروپ کے درمیان 16 ستمبر کو شدید ہاتھا پائی ہوئی اور اطلاع ملنے پر پولیس نے پہنچ کر لڑائی ختم کرانے کی کوشش کی تو جمشید دستی کے ساتھیوں نے پولیس اہلکاروں کو مبینہ طور پر زدو کوب کیا اور پولیس وین کے شیشے بھی توڑ دیئے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔