بن غازی میں دھماکے، فائرنگ اور پرتشدد واقعات، 22 افراد ہلاک

این این آئی  جمعرات 16 اکتوبر 2014
آنے والا وقت مشکل ہوگا، فوج شہر کو دہشت گردوں سے آزاد کرانے کے لیے اہم مشن انجام دینے کو تیار ہے، جنرل خلیفہ۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

آنے والا وقت مشکل ہوگا، فوج شہر کو دہشت گردوں سے آزاد کرانے کے لیے اہم مشن انجام دینے کو تیار ہے، جنرل خلیفہ۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

بن غازی: لیبیا کی فوج کے رٹائرڈ میجر جنرل خلیفہ حفتر نے کہا ہے کہ ان کی حامی فوج ملک کے مشرقی شہر بن غازی کو دہشت گردوں سے آزاد کرانے کیلیے اہم مشن انجام دینے کو تیار ہے۔

دہشت گردوں سے ان کی مراد انصار الشریعہ نامی تنظیم سے تعلق رکھنے والے اسلامی جنگجو تھے۔ بدھ کو بن غازی کے مختلف علاقے زوردار دھماکوں سے گونج اٹھے جبکہ شہر کی متعدد کالونیوں سے وقفے وقفے سے فائرنگ کی آوازیں بھی آتی رہیں۔ ادھر مختلف ذرائع نے یکے بعد دیگرے گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران شہر میں ہونے والی پر تشدد سرگرمیوں میں 22 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کو دیے گئے ایک انٹرویومیں جنرل حفترنے کہا کہ آنے والا وقت لیبیا کی عوام کے لیے مشکل ہوگا،بن غازی کی آزادی اور استحکام دہشت گردی کے خلاف جنگ کا اہم مرحلہ ہے کیونکہ اس سے پورے ملک کو دہشت گردوں سے آزاد کرانے کی فضا ہموار ہو گی۔سابق جنرل کا مزید کہنا تھا کہ معرکہ ختم ہوتے ہی فوج فوری طور پر شہر میں زندگی معمول پر لائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔