سلیمان لاشاری قتل کیس، ازسرنو تحقیقات کرنیوالی کمیٹی کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 31 اکتوبر 2014
دوبارہ تحقیقات کے لیے ڈی ایس پی آفتاب پٹھان کی سربراہی میں مشتمل5رکنی کمیٹی تشکیل دیدی۔  فوٹو: فائل

دوبارہ تحقیقات کے لیے ڈی ایس پی آفتاب پٹھان کی سربراہی میں مشتمل5رکنی کمیٹی تشکیل دیدی۔ فوٹو: فائل

کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے سلیمان لاشاری قتل کیس میں پولیس  کی جانب سے مقدمے کی ازسر نو تحقیقات کرنیوالی کمیٹی کے خلاف دائر درخواست پر وکلا طرفین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

جمعرات کو جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میںدو رکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کی، درخواست گزار ذیشان لاشاری کے وکیل فیصل صدیقی نے موقف اختیار کیا کہ وزیر اعلیٰ سندھ کو مقدمہ کی دوبارہ تفتیش کا حکم دینے کا اختیار نہیں، یہ آئی جی کا اختیار ہے کہ وہ دوبارہ تفتیش کا حکم دے،ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے دوبارہ تفتیش کا حکم نہیں دیا بلکہ آئی جی سندھ کو کہا ہے کہ چاہیں تو دوبارہ تفتیش کرلیں۔

درخواست گزار کے وکیل نے مزید کہاکہ سلمان لاشاری قتل کیس میں ڈی ایس پی کے بیٹے سلمان ابڑو کے ساتھ 4 ملزمان پولیس اہلکاروں کو بچانے کے لے پولیس سرگرم ہوگئی ہے،پولیس نے ازخود مقدمے کی دوبارہ تحقیقات کے لیے ڈی ایس پی آفتاب پٹھان کی سربراہی میں مشتمل5رکنی کمیٹی تشکیل دیدی، آئی جی نے کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام اعلیٰ حکام کی ہدایت پر کیا جارہا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے سوال اٹھایا کہ آئی جی سے بڑی اتھارٹی کون سی ہے، انھوں نے کہا کہ سلمان ابڑو کے والد کی درخواست پر مقدمے کی دوبارہ تحقیقات کے حوالے سے دائر درخواست سندھ ہائی کورٹ پہلے ہی مسترد کرچکی ہے، مقدمہ چونکہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں چل رہا ہے اس لیے پولیس اپنے پیٹی بند ساتھیوں کو بچانے کے لیے مقدمے کی تحقیقات پر اثر انداز ہونے کے لیے دوبارہ سے تحقیقات کررہی ہے، عدالت سے استدعا ہے کہ اسے کالعدم قرار دیا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔