برطانیہ میں 8 سالہ بچی نے سرطان جیسے موذی مرض کا طریقہ علاج بتاڈالا

ویب ڈیسک  جمعرات 29 جنوری 2015
اینٹی بائٹکس کااستعمال سرطان کے مرض کا نہ صرف سستا علاج ہے بلکہ اس سے انسان کی صحت پرکسی قسم کا اثر نہیں پڑتا،سائنسدان فوٹو : فائل

اینٹی بائٹکس کااستعمال سرطان کے مرض کا نہ صرف سستا علاج ہے بلکہ اس سے انسان کی صحت پرکسی قسم کا اثر نہیں پڑتا،سائنسدان فوٹو : فائل

لندن: برطانیہ میں 8 سالہ بچی نے دوران گفتگو اپنے سائنسدان والدین کو سرطان جیسے موذی مرض کا طریقہ علاج بتاڈالا۔

بعض اوقات قدرت ایسے واقعات رونما کرتی ہے جن کو دیکھ کر انسانی عقل بھی حیران رہ جاتی ہے، کینسر ایک موذی مرض سے جس کا علاج تقریباً ناممکن ہے لیکن برطانوی شہر مانچسٹر میں 8 سالہ بچی نے اپنے والدین سے دوران گفتگو سرطان کے علاج کا ممکنہ حل بتا دیا، پروفیسر لسانتی اور ان کی اہلیہ فیڈریکا سوتگیا دونوں مانچسٹر یونی ورسٹی میں سائنسدان اور سرطان پر ہونے والی تحقیقاتی ٹیم کا حصہ ہیں۔ بچی کے والد پروفیسر لسانتی نے کھانے کی میزپر اپنی 8 سالہ بیٹی سے پوچھا کہ وہ  سرطان کے علاج کے لئے کون سا طریقہ استعمال کرے گی جس پر بیٹی نے کچھ دیر سوچنے کے بعد جواب دیا کہ میں اینٹی بائٹکس کا استعمال کروں گی۔

بچی کے والدین  بیٹی کے جواب سے مطمئن نہ ہوئے لہذا انہوں نے اس بات کی تحقیق کے لئے لیب میں کچھ ٹیسٹ کئے جس کے نتائج دیکھ کر بچی کے والدین حیران رہ گئے کہ اینٹی بائٹکس نے سرطان کے سیلز کو ختم کرنا شروع کردیا، تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کچھ اینٹی بائٹکس نہ صرف سرطان کے سیلز کو ختم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں بلکہ اس موذی مرض کو پیدا کرنے والے سیلز کو ختم کرنے میں بھی معاون ثابت ہوتی ہیں۔

بچی کے والدین کا کہنا تھا کہ اینٹی بائٹکس کا استعمال سرطان کے مرض کا نہ صرف سستا علاج ہے بلکہ اس کے استعمال سے انسان کی صحت پر بھی کسی قسم کا کوئی اثر نہیں پڑتا اوریہ طریقہ علاج ان کی بیٹی نے بتایا جس پر  وہ اس کے شکرگزار ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔