پروفیسر شکیل اوج قتل کیس میں ملزم کا جسمانی ریمانڈ

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 30 جنوری 2015
پولیس نے 14یوم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی جسے فاضل عدالت نے منظور کرتے ہوئے ملزم کو پولیس کی تحویل میں دیدیا ہے۔ فوٹو: فائل

پولیس نے 14یوم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی جسے فاضل عدالت نے منظور کرتے ہوئے ملزم کو پولیس کی تحویل میں دیدیا ہے۔ فوٹو: فائل

کراچی: انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے انچارج جج جاوید عالم نے پروفیسر شکیل اوج کے قتل میں ملوث ملزم محمد منصور کو 12دسمبر تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دیدیا۔

جمعرات کو ڈی ایس پی ناصر لودھی ملزم کو پولیس کی بھاری نفری اور سخت پہرے میں چہرے پر کپڑا ڈال کر عدالت لائے تھے پولیس نے دوران سماعت عدالت کو بتایا کہ ملزم نے ابتدائی تحقیقات کے دوران قتل کی متعدد واردات اور مفرورساتھیوں کے ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے، نشاندھی پر مفرور ملزمان فہیم ، احتشام و دیگر کو گرفتار کرنا ہے، پولیس نے 14یوم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی جسے فاضل عدالت نے منظور کرتے ہوئے ملزم کو پولیس کی تحویل میں دیدیا، ملزمان کے خلاف تھانہ عزیز بھٹی میں مقدمہ درج ہے۔

دریں اثنا مقامی فیکٹری کے منیجر کے قتل میں ملوث شریک ملزم احمد حسن کو پولیس نے گرفتار کرکے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا تھا اور فاضل عدالت نے شریک ملزم کو بھی جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دیدیا ہے، پولیس نے گرفتار ملزم خالد انیس کی نشاندہی پر ملزم کو گرفتار کیا تھا، ملزمان کے خلاف تھانہ گبول ٹائون میں مقتول سلیم الدین کے قتل کا مقدمہ مدعی ریحان نسیم کی مدعیت میں درج ہے۔

علاوہ ازیں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جوڈیشل کمپلیکس طارق احمد کھوسو نے دستی بم اور اسلحہ رکھنے کے الزام میں ملوث ملزمان کاشف اور غلام حیدر کو مجموعی طور پر12برس قید اور مجموعی طور پر 50ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی، دونوں مجرموں کو جرمانے کی عدم ادائیگی پر مزید3 ماہ جیل میں رہنا ہوگا، استغاثہ کے مطابق2012کو ملزمان کو سی آئی ڈی نے اردو سائنس کالج کے قریب مقابلے کے بعد گرفتار کیا تھا اور مجرم کاشف آبڑو کے قبضے سے دستی بم اور کلاشنکوف اور مجرم غلام حیدر کے قبضے سے کلاشنکوف برآمد کی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔