ٹریفک پولیس اہلکاروں کی حفاظت کے لیے پولیس کے 300جوان تعینات

راحیل سلمان  ہفتہ 5 ستمبر 2015
ٹریفک پولیس کے اہلکاروں پر فائرنگ ٹرانسپورٹ مافیا کے خلاف آنے والے فیصلوں کا ردعمل ہوسکتا ہے، تفتیشی ذرائع فوٹو؛ فائل

ٹریفک پولیس کے اہلکاروں پر فائرنگ ٹرانسپورٹ مافیا کے خلاف آنے والے فیصلوں کا ردعمل ہوسکتا ہے، تفتیشی ذرائع فوٹو؛ فائل

 کراچی: ایڈیشنل آئی جی ٹریفک خادم حسین بھٹی نے کہا ہے کہ ٹریفک پولیس کے اہلکاروں کی حفاظت کیلیے پولیس کے 300 جوان تعینات کردیے گئے ہیں ، اہلکاروں کو ٹارگٹ کرنا محض پولیس پر حملہ کرنا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ٹریفک پولیس کے اہلکاروں پربڑھتے ہوئے حملوں کے بعد ان کی حفاظت کے لیے پولیس تعینات کردی گئی ہے ، اس ضمن میں ایکسپریس کے رابطہ کرنے پر ایڈیشنل آئی جی ٹریفک خادم حسین بھٹی نے بتایا کہ ٹریفک پولیس کے اہلکاروں کی حفاظت کے لیے آئی جی سندھ کو مکتوب روانہ کیا گیا تھا جس کے بعد جمعہ کو سندھ ریزرو پولیس (ایس آر پی) کے 300 جوان تعینات کردیے گئے ہیں جبکہ ٹریفک کے اہلکاروں کو بھی حفاظتی نکتہ نگاہ سے اسلحہ اور بلٹ پروف جیکٹس فراہم کردی گئی ہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے بتایا کہ ٹریفک پولیس کے اہلکاروں کو فائرنگ کے ریفریش کورسز کرائے جائیں گے ، ٹریننگ کے بعد کئی برسوں تک چونکہ آج جیسی صورتحال کا سامنا نہیں تھا لہٰذا اب اس امر کی ضرورت ہے کہ انھیں ہتھیار چلانے کی ازسر نو تربیت کرائی جائے ، علاوہ ازیں ٹریفک پولیس کے اہلکاروں پر حملے کے حوالے سے تفتیشی ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ چند دنوں کے دوران ٹرانسپورٹ مافیا کے خلاف ہونے والے فیصلوں کا ردعمل ہوسکتا ہے۔

اس سلسلے میں وضاحت کرتے ہوئے ذرائع نے بتایا کہ چونکہ ٹریفک پولیس کے اہلکار سڑکوں پر موجود ہوتے ہیں اور وہ انتہائی نرم ہدف (SOFT TARGET) ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ملزمان ان پر حملے کرکے یہ پیغام دینا چاہتے ہیں ان کے خلاف کی جانے والی کارروائیاں بند کی جائیں ، اس سلسلے میں ایڈیشنل آئی جی خادم حسین بھٹی کہتے ہیں کہ حالیہ واقعات محض پولیس پر ہی حملے ہیں، ٹریفک پولیس ٹرانسپورٹ کے خلاف کوئی خصوصی مہم نہیں چلارہی تھی جوکہ بھی فیصلے ہوئے وہ عدالت کی جانب سے کیے گئے تھے تاہم تحقیقات جاری ہے ۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔