چین میں سگریٹ نوشی سے مرنے والوں کی تعداد میں 3 گنا اضافہ ہوگیا، رپورٹ

ویب ڈیسک  جمعـء 9 اکتوبر 2015
اگر شرح اموات اسی طرح بڑھتی رہیں تو صرف چین میں 2050 تک سالانہ 30 لاکھ لوگ سگریٹ نوشی سے موت کا شکار ہوجائیں گے، فوٹو:فائل

اگر شرح اموات اسی طرح بڑھتی رہیں تو صرف چین میں 2050 تک سالانہ 30 لاکھ لوگ سگریٹ نوشی سے موت کا شکار ہوجائیں گے، فوٹو:فائل

لندن: سگریٹ اور تمباکو کا زہر رفتہ رفتہ لوگوں کو مکمل طور پر اپنی گرفت میں لے رہا ہے اور تمام تر کوششوں کے بعد بھی لوگ اس عادت سے نجات حاصل نہیں کر پا رہے جب کہ اس حوالے سے کیے گئے ایک نئے سروے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ چین میں ہر تیسری موت سگریٹ نوشی کی وجہ سے ہوتی ہے اور اگر اسی شرح سے اموات بڑھتی رہیں تو صرف چین میں 2050 تک سالانہ 30 لاکھ لوگ سگریٹ نوشی سے موت کا شکار ہوجائیں گے۔

برطانوی میڈیکل جنرل میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دو تہائی چینی نوجوان سگریٹ نوشی کے عادی ہیں اور ان میں سے نصف لوگ اس عادت کے باعث موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ آکسفورڈ یونیورسٹی، چینی اکیڈمی آف میڈیکل سائنسز اور چینی سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول کے سائنس دانوں کی جانب سے کی گئی 2 بڑی جغرافیائی تحقیق کے دوران اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ سگریٹ نوشی کے انسانی صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں جس کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ چین کے شہری اور دیہاتی علاقوں میں رہنے والے مردوں میں گزشتہ 3 دہائیوں سے سگریٹ نوشی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جب کہ اس کے مقابلے میں خواتین میں یہ تناسب کم ہوا ہے، شہری علاقوں میں رہنے والے نوجوان جو 20 سال سے قبل ہی سگریٹ نوشی کی عادت کا شکار ہوجاتے ہیں وہ سگریٹ نہ پینے والوں کی نسبت جلد موت کا باعث بننے والی بیماریوں پھیپھڑوں کے کینسر، دل کی بیماری اور اسٹروک کا شکار ہوجاتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا میں گزشتہ 50 سال کے مقابلے میں سگریٹ نوشی کی شرح میں 50 فیصد کمی ہوئی ہے اور وہاں سالانہ ہر 5 میں سے ایک شخص سگریٹ نوشی کی بھینٹ چڑھ جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق دنیا میں مجموعی طور پر کی جانے والی 2 تہائی سگریٹ نوشی صرف چین میں کی جاتی ہے جب کہ بارہا سگریٹ کی قیمت میں اضافے کے باوجود چین میں سگریٹ دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کافی سستی ہیں۔

رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ سگریٹ نوشی کے خلاف چلائی جانے والی مہم اکثر و بیشتر ناکام رہتی ہیں کیوں کہ وہاں کہ لوگوں کا ماننا ہے کہ کاایشیائی ممالک کے خصوصی حیاتیاتی میکنزم  کے باعث لوگوں پر سگریٹ نوشی کے مضر اثرات کم اثرانداز ہوتے ہیں جب کہ سگریٹ نوشی ان کی ثقافت کا حصہ ہے۔ اگست میں عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کیے گئے سروے کے مطابق اگرچہ چین میں سگریٹ نوشی کے مضر اثرات کے خلاف آگاہی بڑھی ہے تاہم ابھی بھی اس پر بہت کام کرنا باقی ہے۔ سروے میں  یہ بات بھی سامنے آئی کہ نصف سے زائد لوگوں کو پتا ہی نہیں کہ سگریٹ نوشی اسٹروک اور دل کی بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔