- برطانیہ اپنی غلطیوں کا ازالہ کرے، سپریم کورٹ کا برطانوی ہائی کمشنر کو خط
- خاتون کوہ پیما نائلہ کیانی لڑکیوں کی تعلیم کے لیے قومی خیر سگالی سفیر مقرر
- نئی دہلی میں سورج آگ برسانے لگا؛ ملکی تاریخ کا سب سے گرم دن
- کراچی: بجلی کے بلوں میں میونسپل ٹیکس وصولی کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
- کراچی پورٹ پر ملکی تاریخ کا سب سے بڑا بحری جہاز لنگر انداز
- فرد واحد نے اپنے اقتدار کیلئے ریاست کو مشکل میں ڈال رکھا ہے، رؤف حسن
- سندھ میں لوکل کونسلوں میں بھرتیوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ
- بانی پی ٹی آئی کی بیٹوں سے ٹیلی فونک گفتگو،بشریٰ بی بی سے ہفتہ وارملاقات کی درخواست
- خیبر پختونخوا کے کالجز اور یونیورسٹیوں میں تعطیلات کا اعلان
- گورنر سندھ کا اسکولوں میں بچوں کو مفت ناشتہ فراہم کرنے کا اعلان
- رفح میں حماس کیساتھ جھڑپ میں 3 اسرائیلی فوجی ہلاک؛ 3 زخمی
- کینسر کے خلیوں کو نشانہ بنانے والے نئے ٹی سیلز دریافت
- نواسی نے اپنی فوت شدہ نانی کی محبت میں میت کی راکھ کھا لی
- مائیکروسافٹ فون لنک میں اہم فیچر پر کام جاری
- ہیٹ ویو: میٹرک کے امتحانات میں طلبا کی حالت غیر ہوگئی، متعدد بے ہوش
- پارلیمنٹ میں فلسطینی پرچم لہرانے پر فرانسیسی رکن اسمبلی کو معطل کردیا گیا
- سندھ میں ضلعی سطح پر ریسکیو 1122 مراکز قائم کرنے کا فیصلہ
- پاکستان حماس کی حکومت کو تسلیم کرے، حافظ نعیم الرحمن
- پشاور: تنخواہوں میں اضافے کیلئے اساتذہ و ملازمین کا احتجاج، پولیس کی شیلنگ، لاٹھی چارج
- وزارت خزانہ نے مہنگائی میں مزید کمی کی پیش گوئی کردی
نگراں دور میں گندم درآمد کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں، انوار الحق کاکڑ
کوئٹہ: سابق نگراں وزیراعظم سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ میرے دور میں گندم کی خریداری کا جو فیصلہ ہوا اُس کی پوری ذمہ داری لیتا ہوں۔
کوئٹہ میں وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ میں نے گندم کا معاملہ کبھی صوبوں یا کسی پر نہیں ڈالا۔
انہوں نے کہا کہ میرے دور میں گندم کی خریداری کا جو فیصلہ ہوا اُس کی پوری ذمہ داری لیتا ہوں، اٹھارہویں ترمیم کے بعد گندم خریداری کا ڈیٹا صوبے اکھٹا کرتے ہیں۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ گندم کی خریداری کے دو طریقے ہیں پہلا یہ کہ حکومت عالمی مارکیٹ سے خریداری کرے اور سبسیڈائز ریٹ پر لوگوں کو دے تاکہ مارکیٹ مستحکم رہے، دوسرا طریقہ پرائیوٹ سیکٹر کو گندم امپورٹ کی اجازت دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے تیسرے اور اہم نقطے پر اس بحران کے باوجود بھی کوئی بات نہیں کررہا اور وہ یہ ہے کہ اگر آر این ڈی (ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ) تھوڑی تحقیق کرے اور سرمایہ لگایا جائے تو چار ملین ٹن سے زائد کی پیداوار کی جاسکتی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت کے دور میں جب گندم درآمد کی گئی تو اُس وقت میں فوڈ اینڈ سیکیورٹی کا وزیر تھا اور دوسرے صاحب تو کابینہ میں بعد میں شامل ہوئے۔ انوار الحق کاکڑ نے بتایا کہ گندم درآمد کے حوالے سے صوبوں نے پی ڈی ایم حکومت کو سمری ارسال کی گئی جس کے بعد ہماری نگراں حکومت کے پاس یہ ڈیٹا آیا اور اُسی بنیاد پر قانون کے مطابق گندم درآمد کی گئی۔
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکومت نے تحریک انصاف دور میں جاری ہونے والے ایس آر او کے تحت گندم درآمد کی اور اب بھی وہی قانون موجود ہے، اس کے علاوہ پرائیوٹ سیکٹر کیلیے کوئی اضافی قانون بنایا گیا اور نہ ہی اجازت لی گئی۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ گندم درآمد پر 85 ارب کا نفع ہوا، کیا ہم نے کوئی کوکین منگوائی تھی جو چھ ماہ میں اتنا زیادہ نفع مل گیا؟ ایک طرف ہم پر داغ لگایا جارہا ہے تو دوسری طرف خالص قانونی چیز (ایس آر او) کو غیر قانونی شکل دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔
وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا کہ کچھ لوگوں کی خواہش ہے کہ گندم امپورٹ کے معاملے پر کاکڑ صاحب اور مجھ سے انکوائری کی جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔