شام میں امن مذاکرات کو بچانے کیلئے امریکا اور روس کو آگے آنا ہوگا، اقوام متحدہ

ویب ڈیسک  جمعرات 28 اپريل 2016
فروی میں طے پانے والے معاہدے پر عمل درآمد کے لئے آپس کی دشمنیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے، اسٹیفن ڈی مستورا۔ فوٹو: فائل

فروی میں طے پانے والے معاہدے پر عمل درآمد کے لئے آپس کی دشمنیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے، اسٹیفن ڈی مستورا۔ فوٹو: فائل

نیویارک: شام میں اقوام متحدہ کے سفیر اسٹیفن ڈی مستورا کا کہنا ہے کہ خانہ جنگی کا شکار ملک میں تعطل کا شکار امن مذاکرات کو بچانے کے لئے امریکا اور روس کو آگے آنا ہو گا۔

سلامتی کونسل میں بریفنگ کے بعد بات کرتے ہوئے اسٹیفن ڈی مستورا کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود حالیہ دنوں میں شام میں پر تشدد واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا، اس صورت حال میں فروری میں فریقین کے درمیان طے پانے والا جزوقتی جنگ بندی کا معاہدہ شائد ہی باقی رہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز حکومتی فورسز کی جانب سے مشرقی الیپو کے ایک اسپتال پر بمباری سے بچوں سمیت 20 افراد جاں ہو گئے تھے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حالیہ پرتشدد واقعات میں بشارالاسد حکومت کی جانب سے بڑے پیمانے سطح کے آپریشن کی تیاریوں کی رپورٹس منظر عام پر آنے کے بعد دیکھنے میں آیا۔

اسٹیفن ڈی مستورا کا کہنا تھا کہ فروی میں طے پانے والے معاہدے پر عمل درآمد کے لئے آپس کی دشمنیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے، شام میں امن مذاکرات کی کامیابی امریکی صدر براک اوباما اور روس کے صدر ولادمیر پیوٹن سے جڑی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جولائی سے قبل مذاکرات کے ایک یا دو مرحلے ہوں گے کیونکہ فریقین کے درمیان اب بھی بہت سے معاملات پر شدید تحفظات ہیں لیکن کئی ایسے معاملات ایسے بھی ہیں جن میں کسی قدر پیش رفت ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ شام میں 2011 میں شروع ہونے والی خانہ جنگی میں اب تک 2 لاکھ 70 ہزار سے زائد لوگ ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔