سائنسدانوں نے آپریشن کے لیے ننھے روبوٹ تیار کرلیے

ویب ڈیسک  اتوار 24 جولائی 2016
روبوٹ کو رگوں میں اتارا جاسکتا ہےجہاں پہنچ کر یہ بند شریانیں کھولنے سے لے کر جسم کے اندرونی حصوں کی مرمت تک کرسکیں گے۔ فوٹو؛ فائل

روبوٹ کو رگوں میں اتارا جاسکتا ہےجہاں پہنچ کر یہ بند شریانیں کھولنے سے لے کر جسم کے اندرونی حصوں کی مرمت تک کرسکیں گے۔ فوٹو؛ فائل

لازین: سوئٹزرلینڈ کے سائنسدانوں نے ایسے ننھے روبوٹ تیار کیے ہیں جو لچک دار بھی ہیں اور انہیں مستقبل میں آپریشن کے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔

یہ روبوٹ اتنے مختصر ہیں کہ انہیں رگوں میں بھی اتارا جاسکتا ہے جہاں پہنچ کر یہ بند شریانیں کھولنے سے لے کر جسم کے اندرونی حصوں کی مرمت تک کرسکیں گے۔

ان روبوٹس کو قدرتی جانداروں، خاص کر جرثوموں کی طرز پر تیار کیا جارہا ہے تاکہ وہ انسانی جسم کے اندرونی ماحول میں بہتر طور پر حرکت کرسکیں۔ لیکن ساتھ ہی ساتھ ان میں کچھ اضافی خصوصیات بھی شامل کی جارہی ہیں جو انہیں آپریشن کے دوران استعمال کے قابل بناتی ہیں۔

’’نیچر کمیونی کیشنز‘‘ کے حالیہ شمارے میں روبوٹ تیار کرنے والے سائنسدانوں کا تحقیقی مقالہ شائع ہوا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ اس ٹیم نے کئی طرح کے ننھے منے روبوٹ (مائیکروبوٹس) تیار کیے ہیں جنہیں ایک بار انسانی جسم کے اندر پہنچانے کے بعد باہر سے کنٹرول کیا جاسکے گا۔ یہ روبوٹ اتنے لچک دار ہیں کہ ضرورت پڑنے پر اپنی شکل بھی تبدیل کرسکتے ہیں۔ روایتی روبوٹس کے برعکس ان مائیکروبوٹس کی تیاری میں خاص طرح کا ہائیڈروجل اور مقناطیسی نینو ذرات) استعمال کیے گئے ہیں۔

اب یہ ماہرین ان روبوٹس کو انسانوں پر آزمانے کے لیے سوئٹزرلینڈ کی وزارتِ صحت کی جانب سے اجازت کے منتظر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک بار انسانی آزمائشیں کامیابی سے مکمل ہوجانے کے بعد یہ ننھے منے روبوٹ بڑی تعداد میں خاصے کم خرچ پر تیار کیے جاسکیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔