- آپ اپنی آئینی حدود جانتے ہیں مگر تجاوز کئی گنا زیادہ ہوتا ہے، مولانا فضل الرحمٰن
- فیصل آباد میں شوہر نے دو بیویوں اور چار بچوں کو قتل کر کے خودکشی کرلی
- وزیراعظم نے گندم درآمد کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی
- لاہور میں پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث خراسانی گروپ کا کارندہ گرفتار
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: فتح کو ترسی پاکستان ٹیم نے جیت کا ذائقہ چکھ لیا
- ترکیہ نے اسرائیل سے تمام تجارت بند کردی
- پاکپتن میں سفاک شوہر اور سسرالیوں نے گھر نام نہ کرنے پر خاتون کو زہر دے دیا
- ایران نے امریکی و برطانوی حکام اور کمپنیوں پر پابندی لگادی
- محمود اچکزئی کا سابق نگران وزیر اور ڈی سی کوئٹہ کو 20 ارب ہرجانے کا نوٹس
- مینڈیٹ نہ ملنے کی وجہ سے نواز شریف وزارت عظمی سے پیچھے ہٹ گئے، محمد زبیر
- آڈیو لیکس کیس، آئی بی کا بینچ پر اعتراض کی درخواست واپس لینے کا فیصلہ
- لاہور: پارکوں میں جوڑوں کی وڈیوز بنا کر وائرل کرنے والے وکیل کا لائسنس معطل
- کراچی میں رینجرز کی تعیناتی میں مزید 6 ماہ کی توسیع منظور
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں اضافہ، 8 ارب ڈالر کی سطح پر آگئے
- شدید گرمی کی لہر نے جنوبی ایشیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا؛ اسکول بند
- پنجاب میں سرکاری محکموں میں بھرتی اور دیگر سہولیات کیلیے خصوصی افراد کی آن لائن رجسٹریشن کا آغاز
- حماس کی حمایت پر برطانوی پولیس افسر کو آئندہ ماہ سزا سنائی جائے گی
- جنوبی وزیرستان کے سیشن جج کے اغواء میں ملوث تین دہشت گرد ہلاک،آئی ایس پی آر
- تحریک انصاف نے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی پر وائٹ پیپر جاری کردیا
- ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کا آفیشل ترانہ جاری
میڈیکل کالج کولاشوں کی ضرورت سے آزاد کرانے والی ڈیجیٹل لاش تیار
پیرس: میڈیکل کالجوں میں تجربات اور سرجری سیکھنے کے لیے لاشوں کے عطیات کی ہمیشہ سے ہی کمی رہی ہے۔ اب اس کمی کو دور کرنے کے لیے یونیورسٹی آف ماؤنٹ پیلیئر، فرانس کے ماہرین نے تھری ڈی اسکینرز کی مدد سے ایک ’مجازی لاش‘ ورچول کیڈے ور تیار کی ہے۔
اس ڈجیٹل لاش کوچیرپھاڑ کرکے باربار دیکھا جاسکتا ہے اور نوآموز ڈاکٹرمجازی نشتر (اسکیلپل) سے جسم کی جراحی کا تجربہ حاصل کرسکتے ہیں۔ اسے بنانے کی ضرورت یوں پیش آئی کہ پوری دنیا میں جراحی کے لیے لاشوں کے عطیات کی شدید کمی ہے اوریوں نئے ڈاکٹر سرجری اور تجربات سے عاری ہیں اور بعض میڈیکل کالجوں میں ایک بھی لاش موجود نہیں اوردنیا کے بعض ممالک ایسے بھی ہیں جہاں لاشوں کی بے حرمتی کی وجہ سے ان کی چیرپھاڑکی اجازت نہیں دی جاتی۔
اس نظام کو یونیورسٹی آف ماؤنٹ پیلیئر کے ڈاکٹر گیلام کیپٹیئراوران کے ساتھیوں نے تیارکیا ہے۔ پہلے مرحلے میں انہوں نے گردن اورپیڑو (پیلوس) کے مقامات پرمجازی سرجری کی سہولت فراہم کی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انسانی جسم بے حد پیچیدہ ہے اورپورے جسم کا ڈائی سیکشن سسٹم بنانے میں کئی مشکلات حائل ہے۔
اس کی تیاری میں ڈاکٹر گیلام اوران کے معاونین نے اصل لاش کی جراحی کی ہے اور اس کی پرت درپرت اتارکراسے جدید اسکینرسے کمپیوٹرمیں محفوظ کیا ہے۔ اب مجازی نشترکے ساتھ اسے محسوس کرتے ہوئے سرجری کی جاسکتی ہے تاہم یہ ڈاکٹروں اورطالبعلموں کو سو فیصد درست معلومات فراہم کرتی ہیں اوروہ اس پر خاطر خواہ تجربہ حاصل کرسکتے ہیں۔
اگلے مرحلے میں پورے جسم کے حصوں کا تھری ڈی ڈیٹا بیس بنایا جائے گا اور کسی آپریشن سے قبل بھی اس پر پریکٹس کی جاسکے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔