- چیمپئنز ٹرافی: بھارت کے میچز ایک ہی شہر میں کرانے کی تجویز
- اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ؛ ملائیشیا میں فاسٹ فوڈ برانڈ کے ریسٹورینٹس بند ہوگئے
- حکومت اسٹیل مل بحال نہیں کرسکتی تو سندھ حکومت کے حوالے کردے، بلاول
- صدر مملکت کا کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم
- پالتو بلی کی ایک چھوٹی سی غلطی نے گھر کو آگ لگادی
- 200 سے زائد پُرانی کتب پر زہریلی دھاتوں کے نقوش دریافت
- وٹامن ڈی اور قوتِ مدافعت کے درمیان ممکنہ تعلق کا انکشاف
- ہم نے قائداعظم کا اسرائیل مخالف نظریہ سمجھا ہی نہیں، مولانا فضل الرحمان
- کے ٹو ایئرویز کو کارگو لائسنس جاری
- امریکی وزیر خارجہ اسرائیل پہنچ گئے؛ جنگ بندی کیلیے پُرعزم
- دورہ انگلینڈ کیلیے قومی ویمنز کرکٹ ٹیم کا اعلان، ندا ڈار کپتان برقرار
- توشہ خانہ تحقیقات؛ بشریٰ بی بی نے نیب طلبی کا نوٹس چیلنج کردیا
- پی آئی اے کی نجکاری میں غیر ملکی کمپنیوں کی عدم دلچسپی
- سابق وزیراعظم کشمیر سردار تنویر پر سینٹورس مال پر قبضے کی کوشش کا مقدمہ درج
- بسوں کی نئی کھیپ کراچی پہنچ گئی، جلد نئے روٹس شروع کرنے کا اعلان
- چیمپئینز ٹرافی؛ آئی سی سی کے پچ کنسلٹنٹ 3 روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے
- دہشت گردی سے نمٹنے کیلیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، امریکا
- بلوچستان اسمبلی کے دو ارکان کی کامیابی کے نوٹیفکیشن جاری
- ٹی20 ورلڈکپ 2024؛ پاک بھارت ٹیمیں سیمی فائنل تک نہیں پہنچیں گی
- ڈی جی خان؛ جھنگی پولیس چیک پوسٹ پر دہشتگردوں کا حملہ، 7اہلکار زخمی
تمام قوانین کے اطلاق تک فاٹا انضمام بے سود ہوگا، تجزیہ نگار
اسلام آباد: قبائلی امورکے ماہرتجزیہ نگاروں نے کہاہے کہ فاٹا انضمام کے مکمل اثرات اس وقت ظاہر ہونگے جس وقت پاکستان کے ایک سو انیس قوانین کوقبائلی علاقوں تک توسیع دی جائے گی۔
انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی ریفارمز نے فاٹا کا خیبر پختونخوا سے انضمام کے بعدقبائلی علاقوں میں مختلف اضلاع میں ترقی اورچیلنجز کے حوالے سے رپورٹ شائع کی ہے،جس میں رحیم اللہ یوسفزئی اوررستم شاہ مہمند کی آرا شامل کی گئیں۔
رحیم اللہ یوسفزئی نے کہاکہ فاٹا کے عوام کے لیے یادگارلمحہ ہے تاہم انضمام کے بھرپور اثرات اس وقت ظاہرہونگے جب پاکستان کے تمام ایک سو انیس قوانین کا ان علاقوں میں اطلاق ہوگا،اس وقت تک فاٹا کے عبوری گورننس ریگولیشن کا ہی اطلاق ہوگا،انھوں نے کہاکہ پاکستان کومستقبل میں قبائلی علاقوں میں ایک لاکھ سترہزار فوجی تعینات رکھنے چاہیں،انھوںنے کہاکہ وہ علاقے جہاں پر انفراسٹرکچرمکمل تباہ ہوچکاہے وہاں پر ایک سال میں تین انتخابات کرانا ایک چیلنج ہے۔
رحیم اللہ یوسفزئی نے کہاکہ مقامی انتخابات کے حوالے سے حکومت کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا چائیے،انھوں نے کہاکہ قبائلی علاقوں کیلئے ایک ہزارارب روپے کے فنڈزوفاق کی جانب سے صوبوں کیلئے فنڈزمیں سے رقم مختص کی جائے اورسارے صوبے اس پرمتفق ہوں اس فنڈ کو مناسب طریقے سے خرچ کیاجائے۔
رپورٹ میں معروف تجزیہ نگار رستم شاہ مہمند نے اتفاق کیاکہ قانونی نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے،قبائلی علاقوں کے عوام کا مطالبہ تعلیم،صحت سڑکیں پانی کی فراہمی سمیت دیگر سہولیات کی فراہمی ہے،ملک کے دیگرحصوں کی نسبت ان علاقوں میں امن وامان کا نظام زیادہ بہتر نہیں۔
انھوں نے کہاکہ عدالتی نظام سے وہاں کے عوام کومسائل کا سامناکرنا پڑ سکتا ہے،قبائلی علاقوں میں جرگہ سسٹم کیوجہ سے چھ ماہ میں تنازعات حل ہوجاتے ہیں جبکہ ملک می عدالتوں میں کئی سال تک مقدمات چلتے رہتے ہیں ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔