- غزہ صورت حال؛ امریکی وزیر خارجہ اہم دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے
- چیئرمین سنی اتحاد کونسل کا پی ٹی آئی کو اسمبلیوں سے استعفے کا مشورہ
- کراچی میں اگلے 3روز گرمی کی شدت میں اضافے کا امکان
- پنجاب حکومت کا کسانوں سے گندم نہ خریدنے کا اقدام ہائیکورٹ میں چیلنج
- غیر استعمال ریلوے اسٹیشنز اور یارڈز کی اراضی لیز پر دینے کا فیصلہ
- ملکی معیشت عالمی اتارچڑھاؤ کے باوجود بحالی کے راستے پر ہے، جمیل احمد
- عالمی عدالت سے اسرائیلی وزیراعظم کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کا امکان
- جسٹس بابر ستار نے خود کو آڈیو لیکس کیس سے الگ کرنے کی درخواستیں خارج کردیں
- خون دیجیے، زندگی بچائیے
- چینی وفد پاکستان آگیا، 4 ارب یوآن سرمایہ کاری کرے گا
- شرح سود کا تعین، مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا
- وزیراعظم کی بل گیٹس سے ملاقات، پاکستان میں جاری سرگرمیوں پر تبادلہ خیال
- براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری مسائل کا پائیدار حل نہیں
- پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں نیا ریکارڈ، پہلی بار 73 ہزار پوائنٹس کی سطح بھی عبور
- ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹی20 سیریز میں مسلسل دوسری شکست پر منیبہ علی مایوس
- چیمپئنز ٹرافی کا مجوزہ شیڈول آئی سی سی کو ارسال، بھارت کے میچز شامل
- پاکستان کیلیے 1.1 ارب ڈالر کی قسط کی منظوری آج دیے جانے کا امکان
- چیئرمین پی سی بی کا ٹیم میں ’مسائل‘ کا اعتراف
- بھابھی نے شادی والے دن دلہا کو گرفتار کرادیا
- احسان اللہ کی انجری سے متعلق رپورٹ جلد بورڈ کو وصول ہونے کا امکان
چلی میں تعلیمی پالیسی پر نوجوان نے سابق صدر پر تھوک دیا
سان تیاگو: چلی میں ایک نوجوان نے سابق صدر کی تعلیمی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ان کے منہ پر تھوک دیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق چلی کے شہر اریکا میں سابق صدر اور موجودہ صدارتی امیدوار میشیل بیچلیٹ انتخابی ریلی کے دوران خطاب کے لیے پہنچیں تو ایک طالب علم نے ان کے منہ پر تھوک دیا۔ طالب علم کو فوری طور پر گرفتار کرلیا گیا ہے تاہم اس کا کہنا ہے کہ اسے اپنے عمل پر کسی بھی قسم کی کوئی شرمندگی نہیں، سابق صدر اپنی پالیسیوں کے باعث اسی قابل ہیں جبکہ سابق صدر کا کہنا تھا کہ وہ مخالفین کے اوچھے ہتھکنڈوں سے خوفزدہ نہیں ہوں گی ان کی پالیسیاں ملک کے مفاد میں تھیں۔
واضح رہے کہ چلی کی سابق صدر نے اپنے دور حکومت میں تعلیمی پالیسیوں میں تبدیلی کی تھیں جس کے باعث ملک بھر میں طلبا میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔