- بابراعظم نے کوہلی کے ریکارڈ پر بھی قبضہ جمالیا
- کراچی میں نوجوان نے ڈاکو کو ماردیا، فائرنگ کے تبادلے میں خود بھی جاں بحق
- ایک اوور میں 25 رنز؛ بابراعظم کا ایک اور ریکارڈ
- 9 مئی پر جوڈیشل کمیشن بنائیں یا ہمیں فوری سزائیں سنائیں، شیخ رشید
- وزن کم کرنے والے انجیکشن قلبی صحت کے لیے مفید، تحقیق
- ہوا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کشید کرنے والا پلانٹ
- 83 سالہ خاتون ہاورڈ سے گریجویشن کرنے والی معمر ترین طالبہ بن گئیں
- پاکستان سے دہشتگردی کیخلاف کوششیں بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے، امریکا
- پراپرٹی لیکس نئی بوتل میں پرانی شراب، ہدف آرمی چیف: فیصل واوڈا
- کراچی کے سمندر میں پُراسرار نیلی روشنی کا معمہ کیا ہے؟
- ڈاکٹر اقبال چوہدری کی تعیناتی کے معاملے پر ایچ ای سی اور جامعہ کراچی آمنے سامنے
- بیٹا امریکا میں اور بیٹی میڈیکل کی طالبہ ہے، کراچی میں گرفتار ڈکیت کا انکشاف
- ژوب میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، پاک فوج کے میجر شہید
- آئی ایم ایف کا ٹیکس چھوٹ، مراعات ختم کرنے کا مطالبہ
- خیبرپختونخوا حکومت کا اسکول طالب علموں کو مفت کتابیں اور بیگ دینے کا اعلان
- وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ تحائف کے قوانین میں ترامیم کی منظوری دے دی
- پاکستان نے تیسرے ٹی20 میں آئرلینڈ کو شکست دیکر سیریز اپنے نام کرلی
- اسلام آباد میں شہریوں کو گھر کی دہلیز پر ڈرائیونگ لائسنس بنانے کی سہولت
- ماؤں کے عالمی دن پر نا خلف بیٹے کا ماں پر تشدد
- پنجاب میں چائلڈ لیبر کے سدباب کے لیےکونسل کے قیام پرغور
6 افراد کے قتل کے مجرم مسلم لیگ(ن) کے ایم این اے باعزت بری
لاہور: ہائی کورٹ نے 6 افراد کے قتل اور دہشت گردی کے مقدے میں سزائے موت کے مجرم مسلم لیگ (ن) کے ایم این اے عابد رضا اور ان کے 3 ساتهیوں کو باعزت بری کر دیا ہے۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے 2 کانسٹیبلز سمیت چھ افراد کے قتل اور دہشت گردی کے مقدے میں سزائے موت کے مجرم (ن) لیگی ایم این اے عابد رضا اور ان کے 3 ساتهیوں کو باعزت بری کر دیا۔ عابد رضا اور ان کے ساتهیوں نے انسداد دہشتگردی عدالت گجرات کا فیصلہ چیلنج کر رکها تها۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس سردار محمد شمیم خان اور جسٹس شہباز رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے فیصلے میں قرار دیا کہ یہ ذاتی دشمنی کا مقدمہ تها جس میں دہشت گردی کی دفعات نہیں لگائی جا سکتیں۔ کیس کے عدالتی معاون عثمان نسیم ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں دو کانسٹیبلوں کے قتل پر دہشت گردی کی دفعات نہیں لگائی جا سکتیں کیونکہ یہ دونوں کانسٹیبل وقوعہ کے وقت سرکاری یا آفیشل ڈیوٹی پر نہیں تهے۔
عدالتی معاون عثمان نسیم ایڈووکیٹ نے مؤقف پیش کیا کہ سپریم کورٹ کی بهی تازہ عدالتی نظیر آ چکی ہے جس میں یہ قرار دیا گیا ہے کہ اگر پولیس اہلکار اپنی سرکاری ڈیوٹی کے علاوہ کسی حادثے یا وقوعہ میں جاں بحق ہوتا ہے تو اس میں دہشت گردی کی دفعات لاگو نہیں کی جا سکتیں۔
ملزمان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور احسن بهون نے دلائل دیتے ہوئے نشاندہی کی کہ اس کیس کے پورے ٹرائل میں 1998 سے لے کر آج تک دہشت گردی کی دفعات کی حمایت میں کوئی ثبوت نہیں پیش کیا گیا اور نہ ہی کوئی جرح کی گئی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ دہشت گردی نہیں بلکہ ذاتی دشمنی کا کیس تها اور ذاتی دشمنی کی حد تک تمام فریقین میں صلح ہو چکی ہے، اس لئے ملزموں کو بری کیا جائے۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر خرم خان نے بنچ کو بتایا کہ ماضی میں ہائیکورٹ نے عابد رضا کو راضی نامے کی بنیاد پر بری کر دیا تها تاہم سپریم کورٹ نے 2015 میں عابد رضا کی بریت کا ازخود نوٹس لے کر کیس دوبارہ ہائی کورٹ کو ریمانڈ کیا، سپریم کورٹ کے ماضی کے فیصلوں کے تحت دہشت گردی کے مقدمے میں راضی نامے کی کوئی حیثیت نہیں، ہائیکورٹ سے مجرم کی بریت قتل کی دفعات کے تحت ہوئی تهی لیکن ہائیکورٹ نے مقدمے میں درج دہشت گردی دفعات سے متعلق فیصلہ نہیں سنایا تها، اس کیس میں دو کانسٹیبل قتل ہوئے ہیں لہذا دہشت گردی کی دفعات برقرار رکھ کر ملزموں کی اپیلیں خارج کی جائیں۔
دلائل سننے کے بعد دو رکنی بنچ نے دہشت گردی کی دفعات ختم کرتے ہوئے لیگی ایم این اے عابد رضا اور ان کے تین ساتهیوں کو بری کرنے کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ تھانہ سول لائنزگجرات میں عابد رضا کے خلاف 2 پولیس کانسٹیبلوں سمیت چھ افراد کو قتل کرنے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج تھا اور ٹرائل عدالت نے 1999 میں عابد رضا سمیت شریک مجرمان کومجموعی طور پر چھ چھ مرتبہ سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔