- ڈاکوؤں کی فائرنگ سے شہری جاں بحق، آج حج پر جانا تھا
- ٹی20 ورلڈکپ؛ ووین رچرڈز کو پاکستانی ٹیم کا مینٹور بنانے کی خبریں وائرل
- کرغز حکومت کی درخواست پر وزیر خارجہ سمیت پاکستانی وفد کا دورہ بشکیک منسوخ
- کراچی؛ رینجرز اور پولیس کی مشترکہ کارروائی، لیاری گینگ کا انتہائی مطلوب ملزم گرفتار
- مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے میجر نے گولی مار کر خودکشی کرلی
- وزیراعظم کی کرغزستان سے زخمی طلباء کو فوری وطن واپس لانے کی ہدایت
- لاہور؛ سب انسپکٹر کا ٹریفک اسسٹنٹ پر بہیمانہ تشدد، ویڈیو وائرل
- ثقلین مشتاق نے آل ٹائم ون ڈے الیون کا انکشاف کردیا
- 565 میٹرک ٹن چینی، سگریٹ، کپڑا، ایرانی تیل برآمد کرلیا گیا
- ایف بی آر کے کارپوریٹ ٹیکس آفس اسلام آباد کیخلاف تحقیقات کا حکم
- پنجاب میں ہیٹ ویو کا الرٹ جاری، درجہ حرارت 45ڈگری جانے کا امکان
- غزہ میں جھڑپوں اور دھماکوں میں مزید 3 اسرائیلی فوجی ہلاک، 4 شدید زخمی
- حکومت نیٹ میٹرنگ ختم کرکے گراس میٹرنگ پالیسی لانے کوتیار
- پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات کل شروع ہونگے
- این اے 148 ملتان میں ضمنی انتخاب کیلیے پولنگ جاری
- وزیراعظم کو آئی ایم ایف کا 18 ہزار ارب کا مجوزہ بجٹ پیش
- ٹی20 ورلڈکپ؛ ٹاپ 4 ٹیمیں کون سی ہوں گی؟ کیف نے پیشگوئی کردی
- ایک منٹ میں 110 پینسلیں توڑنے کا عالمی ریکارڈ
- سوشل میڈیا اور بچوں میں سیگریٹ نوشی کے درمیان تعلق کا انکشاف
- گرین ہاؤس گیسز کو قیمتی کیمیکلز میں بدلنے کا نیا طریقہ وضع
چین کے ’آسیب زدہ شہر‘ میں ہزاروں فلیٹس اور مکانات خالی
بیجنگ: چین شاید وہ واحد ملک ہے جہاں 20 فیصد مکانات مکینوں کے انتظار میں برسوں سے خالی ہیں اور اب ایسے علاقوں کو آسیب زدہ شہر کہا جانے لگا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق دنیا کے 10 مہنگے ترین شہروں میں چین کے 7 شہر شامل ہیں، مہنگے ہونے کے باعث چین کے 20 فیصد مکانات ہر قسم کی سہولیات سے آراستہ ہونے کے باوجود سالہا سال سے خالی پڑے ہیں۔
چین کے مکینوں سے خالی ہونے والی ایسی آبادیوں کو عالمی شہرت حاصل ہوگئی ہے، دنیا بھر میں ایسے علاقوں کو ’آسیب زدہ شہر‘ کے طور پر جانا جاتا ہے اور ایسے علاقے اب سیاحت کا مرکز بھی بن گئے ہیں۔ یہاں دنیا بھر سے سیاح تو آتے ہیں لیکن مقامی لوگ رہائش اختیار کرنے پر راضی نہیں۔
سیاحت کا گڑھ بن جانے والے یہ علاقے ملک کے اعلیٰ حکام کے لیے پریشانی کا باعث بن گئے ہیں۔ ایک آزادانہ تحقیق کے مطابق ملک بھر میں 20 فیصد سے زیادہ گھروں میں کوئی نہیں رہتا۔
ٹیکساس یونیورسٹی کے پروفیسر گین لی نے مقامی محققین کی مدد سے چین میں گھروں کا سروے کیا، سروے سے پتا چلا کہ پراپرٹی کے شعبے میں زیادہ منافع کی لالچ میں بے دریغ کی گئی سرمایہ کاری سے مکانات کی قیمتیں قوت خرید سے باہر ہوگئیں۔
یہ مکانات زیادہ تر اُن لوگوں کے ہیں جو پہلے ہی اپنا گھر رکھتے ہیں اور اب یہ مکانات کوئی بھی خریدنے پر تیار نہیں اس لیے ہزاروں لگژری فلیٹس کے سیکڑوں پروجیکٹس ویران پڑے ہیں کیوں کہ مکانات کی خرید و فروخت میں 20 سے 48 فیصد تک کمی آ گئی ہے۔
چین کی حکومت ہاتھ سے نکلتی صورت حال پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے، آسیب زدہ شہروں کو دیکھ کر چین کے صدر شی جن پنگ یہ کہنے پر مجبور ہوگئے کہ ’ گھر رہنے کے لیے ہوتے ہیں، قیاس آرائیاں کرنے کے لیے نہیں‘۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔