- ٹی20 ورلڈکپ؛ کس ٹیم کی مضبوط بیٹنگ لائن اَپ ہے؟ وان نے بتادیا
- اسحاق ڈار کی نائب وزیراعظم تعیناتی کیخلاف درخواست پر دلائل طلب
- سندھ ہائیکورٹ کا تھانوں کی زمین پر کمرشل سرگرمیوں کیخلاف فوری کارروائی کا حکم
- انتخابی فائدے کیلیے مودی مسلم دشمنی میں زہرآلود تقاریر کررہے ہیں، عالمی میڈیا
- سرحدی کشیدگی؛ ایران کا افغانستان کے ساتھ بارڈر سیل کرنے کا فیصلہ
- اے ڈی بی اور ملکی اداروں کا معاشی کارکردگی پراطمینان کا اظہار
- کراچی:غیرقانونی تعمیرات کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کاحکم
- سندھ کابینہ، گاڑیوں کی پریمیم نمبر پلیٹس متعارف کرانیکا فیصلہ
- لاہور؛ نوبیاہتا دلہن کی فلیٹ سے پھندا لگی لاش برآمد
- لائیک، شیئر اور فالوورز برائے فروخت
- آئی ایم ایف مشن کی آمد سے قبل بجٹ اہداف مکمل کرنے کا فیصلہ
- تجارتی خسارے میں 17 فیصد کمی، برآمدات میں 9.10 فیصد بڑھیں
- پاکستان کا پہلا قمری خلائی مشن آج چین سے لانچ ہوگا
- میگا ایونٹ سے قبل پاکستانی بالنگ لائن کی تعریفیں ہونے لگیں
- مکارم اخلاق
- مستحکم ازدواجی زندگی مگر کیسے۔۔۔۔۔!
- کوہلی کو پیچھے کیوں چھوڑا، بھارتی شائقین گائیکواڈ کے دشمن بن گئے
- اے این ایف کارروائیوں میں 2 ٹن سے زائد منشیات برآمد
- ریپ کیس، لامی چینی بے گناہ ہونے کی پھر دہائی دینے لگے
- احسان اللہ کے کیریئر سے کھلواڑ کی تصدیق ہوگئی
دبئی سے پاکستانی شہریوں کی وطن واپسی میں قونصل خانہ خود رکاوٹ بننے لگا
کراچی: دبئی میں موجود پاکستانی شہریوں کی وطن واپسی میں قونصل خانہ خود رکاوٹ بن گیا، قونصلیٹ کے افسران پاسپورٹ کے اجرا کے عوض بھاری رشوت طلب کرنے لگے۔
ایکسپریس ویب ڈیسک کے مطابق دبئی میں اپنے ویزا سے زائد مدت تک قیام کرنے والے افراد کی باعزت طور پر وطن واپسی کے لیے یو اے ای حکومت نے چند ماہ قبل ایمنسٹی اسکیم متعارف کرائی ہے تاکہ تارکین وطن اپنے اپنے سفارت خانوں سے رجوع کرکے قانونی طریقے سے وطن جاسکیں۔
اسکیم آنے کے بعد متعدد ممالک کے لوگوں نے اپنے اپنے سفارت خانوں اور قونصل خانوں سے رجوع کیا جس میں بڑی تعداد ان پاکستانی شہریوں کی بھی ہے جو عرصہ دراز سے دبئی میں مقیم ہیں۔
یہ پاکستانی شہری دبئی گئے تاہم ویزا ختم ہونے کے بعد اس کی تجدید نہیں کرائی، یہ عمل قوانین کے تحت جرم ہے تاہم ایمنسٹی اسکیم ایسے ہی افراد کے لیے ہے جو بغیر کسی چارج کے اپنے وطن واپس جاسکتے ہیں۔ چنانچہ پاکستانی شہری بھی ایمنسٹی اسکیم سے مستفید ہونے کے خواہش مند ہیں لیکن شہریوں کی راہ میں خود پاکستانی قونصل خانہ رکاوٹیں ڈال رہا ہے، پاسپورٹ کے اجرا کے لیے انہیں حیلے بہانوں سے تنگ کیا جارہا تاکہ انہیں رشوت دینے پر مجبور کیا جاسکے۔
اس حوالے سے دبئی میں 40 سال سے رہائش پذیر پاکستانی شہری امتیاز احمد نے بھی ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا اور قونصل خانہ دبئی سے رجوع کیا تاہم انہیں پاسپورٹ کے اجرا میں ابھی تک مایوسی کا سامنا ہے جب کہ ایمنسٹی اسکیم کی مدت ختم ہونے والی ہے۔
امتیاز احمد ںے ایکسپریس کو بتایا کہ وہ بہت چھوٹی عمر میں دبئی آگئے تھے اور 40 برس سے یہاں کام کررہے ہیں، متحدہ عرب امارات کی حکومت نے غیر قانونی طور پر مقیم افراد کی باعزت واپسی کے لیے ایمنسٹی اسکیم متعارف کرائی ہوئی ہے جس کی مدت 5 ماہ ہے جو کہ 31 دسمبر کو ختم ہوجائے گی ہم قانونی طور پر وطن واپس جانا چاہتے ہیں لیکن قونصل خانہ ہماری مدد نہیں کررہا۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستانی قونصلیٹ میں موجود افسران کا رویہ ہم وطنوں سے انتہائی نازیبا ہے اور وہ لوگوں سے بدتمیزی کے ساتھ پیش آتے ہیں، یہ افسران پاسپورٹ جاری کرنے میں بلاوجہ تاخیر کررہے ہیں۔ امتیاز کے مطابق بہت سے لوگ ان افسران کی بدتمیزی اور پاسپورٹ روکے جانے کی وجہ سے پریشانی کا شکار ہیں، میں نے قونصلیٹ آفس کی چھ بار متعلقہ جگہ شکایت بھی کی تاہم سنوائی نہ ہوئی۔
امتیاز احمد نے بتایا کہ پاسپورٹ کے اجرا کی قانونی فیس 255 درہم ہے لیکن یہ افسران مختلف حیلے بہانوں سے معاملے کو لٹکا کو کئی ہزار درہم رشوت طلب کرتے ہیں، جو لوگ انہیں کام کے عوض پیسے دیتے ہیں انہیں پاسپورٹ جاری ہوجاتا ہے بقیہ لوگ دھکے کھاتے رہتے ہیں مجھے ایک شخص نے خود اپنے کاغذات دکھائے اور کہا کہ اس نے 4 ہزار درہم کے عوض پاسپورٹ حاصل کیا ہے جب تک افسران کو رقم نہیں دی جائے گی کام نہیں ہوگا۔
امتیاز احمد نے ایکسپریس کو اپنے پاکستانی شہری ہونے اور سابقہ پاسپورٹس کی تمام تصاویر بھی دیں۔ انہوں نے وزیر اعظم عمران خان سے اپیل کی ہے کہ ایسے افسران کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے اوورسیز پاکستانیوں کی ان سے جان چھڑائی جائے ایسے تمام لوگ جن کے ڈاکیومنٹس یہاں پھنسے ہوئے ہیں ان کی مدد کی جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔