- آپ اپنی آئینی حدود جانتے ہیں مگر تجاوز کئی گنا زیادہ ہوتا ہے، مولانا فضل الرحمٰن
- فیصل آباد میں شوہر نے دو بیویوں اور چار بچوں کو قتل کر کے خودکشی کرلی
- وزیراعظم نے گندم درآمد کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی
- لاہور میں پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث خراسانی گروپ کا کارندہ گرفتار
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: فتح کو ترسی پاکستان ٹیم نے جیت کا ذائقہ چکھ لیا
- ترکیہ نے اسرائیل سے تمام تجارت بند کردی
- پاکپتن میں سفاک شوہر اور سسرالیوں نے گھر نام نہ کرنے پر خاتون کو زہر دے دیا
- ایران نے امریکی و برطانوی حکام اور کمپنیوں پر پابندی لگادی
- محمود اچکزئی کا سابق نگران وزیر اور ڈی سی کوئٹہ کو 20 ارب ہرجانے کا نوٹس
- مینڈیٹ نہ ملنے کی وجہ سے نواز شریف وزارت عظمی سے پیچھے ہٹ گئے، محمد زبیر
- آڈیو لیکس کیس، آئی بی کا بینچ پر اعتراض کی درخواست واپس لینے کا فیصلہ
- لاہور: پارکوں میں جوڑوں کی وڈیوز بنا کر وائرل کرنے والے وکیل کا لائسنس معطل
- کراچی میں رینجرز کی تعیناتی میں مزید 6 ماہ کی توسیع منظور
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں اضافہ، 8 ارب ڈالر کی سطح پر آگئے
- شدید گرمی کی لہر نے جنوبی ایشیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا؛ اسکول بند
- پنجاب میں سرکاری محکموں میں بھرتی اور دیگر سہولیات کیلیے خصوصی افراد کی آن لائن رجسٹریشن کا آغاز
- حماس کی حمایت پر برطانوی پولیس افسر کو آئندہ ماہ سزا سنائی جائے گی
- جنوبی وزیرستان کے سیشن جج کے اغواء میں ملوث تین دہشت گرد ہلاک،آئی ایس پی آر
- تحریک انصاف نے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی پر وائٹ پیپر جاری کردیا
- ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کا آفیشل ترانہ جاری
جینیاتی انجینئرنگ کے ذریعے درختوں سے ماحول دوست پلاسٹک کی تیاری
واشنگٹن: پوری دنیا میں پلاسٹک کی تباہ کاریوں کا شور ہورہا ہے جس کے بعد ماحول دوست اور ازخود ختم ہونے والے پلاسٹک کی تیاری کی سرتوڑ کوششیں ہورہی ہیں۔
اس ضمن میں ایک خبر امریکا سے آئی ہے جہاں یونیورسٹی آف وسکانسن کے ماہرین نے جینیاتی طور پر تبدیل شدہ بیکٹیریا بنایا ہے جو لکڑی والے درختوں سے ماحول دوست پلاسٹک تیار کرسکتا ہے۔ ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ کھاد میں موجود بیکٹیریا این ایرومیٹی سائی وورن پودے اور درختوں کے ایک جزو ’لائگنِن‘ کو ہضم کرسکتا ہے۔ لائگنِن سبزپودوں کی خلوی دیوار میں پایا جاتاہے۔
تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ بیکٹیریا بہت سے مفید مرکبات (کمپاؤنڈ) بناسکتا ہے۔ مثلاً تجربات سے معلوم ہوا کہ یہ لائگنِن کو ہضم کرکے ایک طرح کا پیچیدہ کیمیکل بناتا ہے جسے ٹو پائرون فور، سکس ڈائی کاربو آکزیلک ایسڈ یا پی ڈی سی کہتے ہیں۔ اس کے لیے ماہرین کو بیکٹیریا سے تین اہم جین نکالنے پڑے اور اس کے بعد وہ مطلوبہ مرکب تیار کرنے کے قابل ہوگیا۔
اب اس مرکب کا حال بھی سن لیجئے کہ یہ اپنے خواص میں پلاسٹک پالیمر جیسا ہے اور اس سے پلاسٹک کی اشیا بنائی جاسکتی ہے۔ لیکن یہ پلاسٹک ازخود ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجاتا ہے اور ماحول کو نقصان پہنچائے بغیر ازخود گھل کر ختم ہوجاتا ہے۔
لیکن اس عمل سے حقیقی انداز میں پلاسٹک کا حصول ابھی بہت دور کی بات ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔