مودی سوچیں بند ریڈار پر 2 طیارے گرائے، چل رہے ہوتے تو کیا ہوتا، شاہ محمود

ویب ڈیسک  منگل 14 مئ 2019
امریکا نے ویزہ پابندی پاکستانی شہریوں پر نہیں بلکہ وزارت داخلہ کے تین افسران پر لگائی ہے، وزیر خارجہ۔ فوٹوفائل

امریکا نے ویزہ پابندی پاکستانی شہریوں پر نہیں بلکہ وزارت داخلہ کے تین افسران پر لگائی ہے، وزیر خارجہ۔ فوٹوفائل

 اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ نریندر مودی سوچیں بند ریڈار پر 2 طیارے گرائے اور اگر چل رہے ہوتے تو کیا ہوتا۔

قومی اسمبلی کی خارجہ امورکمیٹی کے اجلاس میں خطاب کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان پر امریکا نے کوئی ویزہ پابندی نہیں لگائی، وزارت خارجہ نے امریکا سے معاملہ اٹھایا ہے جس پر امریکی سفارتخانے نے وضاحت جاری کی ہے، کل 70 غیرقانونی پاکستانی امریکا سے واپس آئیں گے، کچھ پاکستانی 70 اور 80 کی دہائی میں امریکا گئے تھے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ویزہ پابندی پاکستانی شہریوں پر نہیں لگی بلکہ وزارت داخلہ کے تین افسران پر لگی ہے، پابندی وزارت داخلہ کے جوائنٹ سیکریٹری سمیت تین افسران پر کچھ وجوہات کی بنا پر لگائی گئی ہے جن میں جوائنٹ سیکرٹری، ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ اور ڈی جی پاسپورٹ شامل ہیں، لہذا وضاحت دونوں طرف سے کر دی گئی ہے کہ پابندی پاکستان پر نہیں لگی۔

یہ بھی پڑھیں: مودی ایک بار پھر بالاکوٹ حملے سے متعلق بیان پر مذاق کا نشانہ بن گئے

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ امریکی ویزے کے حوالے سے امریکا سے باہمی تعاون چاہتے ہیں، امریکا نے ملٹی پل ویزے کے حوالے سے کچھ تبدیلیاں کی ہیں اس پر بات چیت جاری ہے۔

وزیر خارجہ نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان پرتبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جب ریڈار نہیں چل رہے تھے تو دوطیارے مار گرائے، اگر ریڈار چل رہے ہوتے تو مودی صاحب سوچیں کہ کیا ہوتا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم ایران کے ساتھ ان حالات میں کشیدگی نہیں چاہتے، ایرانی وزیرخارجہ سے 3 نشستیں ہوئیں، ملاقاتوں کا مقصد متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور امریکا سے متعلق بات چیت بھی تھا، ہم ایران اور امریکا کشیدگی میں کسی کیمپ کا حصہ نہیں بنیں گے، اگر کسی کیمپ میں گئے تو اس کا امپیکٹ پاکستان پر بھی ہوگا تاہم اس معاملہ پر غور جاری ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کمیٹی اجلاس میں کہا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ معاشی طور پر مستحکم پراجیکٹ ہے، کوئی آپ کو اس پر پیسہ دینے پر تیار نہیں کیونکہ جو کرے گا اس پر بھی پابندی لگ جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ پاکستانی منشیات اور سنگین جرائمز میں ملوث ہونے کی وجہ سے سعودی جیلوں میں ہیں، ہم نے ایسے پاکستانیوں کے لیے رعایت نہیں مانگی بلکہ چھوٹے جرائم اور سزا پوری کرنے والے پاکستانی قیدیوں کے لیے ریلیف مانگا ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ چینی باشندوں کے فراڈ سے متعلق معاملہ سامنے آیا ہے، چینی سفیر کو دفترخارجہ بلایا گیا اور اس معاملے پر بات ہوئی جس کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ یہ معاملہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے، چینی قیادت عوامی تاثر پر بہت حساس ہے۔

واضح رہے کہ بھارتی وزیراعظم نے گزشتہ روز ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ بالا کوٹ حملے سے قبل مشاورت کے دوران انہوں نے موسم کی خرابی، بارش اور آسمان پر چھائی بادلوں کی چادر کو دیکھ کر کہا کہ بادلوں کے باعث پاکستانی ریڈار بھارتی طیاروں کو دیکھ نہیں پائیں گے اس لیے ہمیں موسم کی خرابی کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے حملہ کردینا چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔