- لاہور کے اسپتال میں ڈکیتی، ڈاکوؤں نے مریضوں اور عملے کو لوٹ لیا
- پی سی بی نے قومی ٹیم کے کوچز کا باقاعدہ اعلان کردیا
- وزیراعظم کی صدر اسلامی ترقیاتی بینک سے ملاقات، مختلف منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ
- عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے این آر او چاہتے ہیں جو انہیں نہیں ملنا، عظمی بخاری
- برطانیہ؛ بچیوں کیساتھ جنسی زیادتی پر 24 ملزمان کو 346 سال قید
- خراب پرفارمنس؛ صائم، عثمان، اعظم خان کا مستقبل کیا ہوگا؟ کپتان کا بیان آگیا
- کراچی میں دیوروں کے ہاتھوں بھابھی قتل
- کراچی اور بلوچستان پولیس کو مطلوب بی ایل اے کا دہشتگرد ساتھی سمیت گرفتار
- رشتے دار کو خون دینے اسپتال آنے والا نوجوان حادثے میں جاں بحق
- امریکی جامعات میں اسرائیل مخالف مظاہرین پر پولیس کا حملہ؛ متعدد طلبا زخمی
- ہوائی اڈوں کی آؤٹ سورسنگ میں مختلف ممالک کا اظہار دلچسپی
- ایف بی آر کے گریڈ 20 تا 22 کے 36 افسروں کے تقرر و تبادلے
- پی ٹی آئی مذاکرات کے بجائے ڈیل کی درخواستیں دے رہی ہے، شرجیل میمن
- ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی ناکامی کی تحقیقات کیلیے کمیٹی قائم
- پی ٹی آئی فوج کے بعد حکومت سے بھی مذاکرات کریگی، فیصل واوڈا
- آئندہ 24گھنٹوں کے دوران ملک کے بالائی علاقوں میں بارشوں کا امکان
- ٹی20 ورلڈکپ؛ بازید خان نے اپنے 15 رکنی اسکواڈ کا بتادیا
- خیبر پختونخوا؛ تحصیل کونسل کے چیئرمینز کی 6خالی نشستوں پر پولنگ جاری
- غیر ملکی ماہرین کی خدمات کیلیے قوانین میں نرمی کی سمری منظور
- یوٹیوب کا اشتہارات کے متعلق نئے فیچر کی آزمائش
طویل مدتی منصوبے حکومتی ترجیحات میں سب سے نیچے
اسلام آباد: طویل مدتی منصوبے جو طویل مدت میں نتائج دیتے ہیں، انھیں ترجیحات میں ہمیشہ سب سے نیچے رکھا گیا۔
اقتصادی منصوبہ بندی کے نظری علم کے مطابق مالیاتی بجٹ قوم کی آمدنی اور اخراجات کا مختصر مدتی اقتصادی منصوبہ ہوتا ہے۔ یہ ملک کے وسط مدتی اہداف کے حصول اور طویل مدتی معاشی منصوبے پر عمل درآمد کا ذریعہ بنتا ہے۔
طویل مدتی اقتصادی منصوبے کے اہداف و مقاصد کو وسط مدتی اور مختصر مدتی معاشی منصوبوں میں تقسیم کردیا جاتا ہے۔ لہٰذا مالیاتی بجٹ قوم کی وسط مدتی اور مختصر مدتی ترجیحات کا عکس ہوتا ہے تاہم دیگر ترقی پذیر ممالک کی طرح پاکستان بھی اپنی بجٹ ترجیحات کو طویل مدتی مقاصد سے منسلک کرنے میں ناکام رہا ہے اور مقاصد کا سال بہ سال کی بنیاد پر تعین کرنے پر مجبور ہے۔ طویل مدتی منصوبے، مختصر مدتی معاشی منصوبے تشکیل دے کر پایہ تکمیل کو پہنچائے نہیں جاسکتے۔
مالی سال 2020-21 کا بجٹ بھی پچھلے میزانیوں سے مختلف نہیں۔ ماضی کی جمہوری حکومتوں نے ان منصوبوں میں سرمایہ کاری کی جو مقبول اور ظاہر تھے اور ان کے سیاسی مفادات کے حصول میں فوری معاون ثابت ہوسکتے تھے۔ اسکل ڈیولپمنٹ، علم کی ترویج، صحت اور انفرا اسٹرکچر کے منصوبے جو طویل مدت میں نتائج دیتے ہیں، انھیں ترجیحات میں ہمیشہ سب سے نیچے رکھا گیا۔
بجٹ میں حکومت نے کرنٹ اکاؤنٹ اور مالیاتی خسارے میں کمی کے مختصر مدتی ہدف کے حصول کو مدنظر رکھا ہے۔ جس کی وجہ سے دفاعی اخراجات، قرضوں پر سود کی ادائیگی اور جاری اخراجات ادا کرنے کے بعد وفاقی حکومت کے لیے طویل مدتی منصوبوں کی فنانسنگ چیلنج سے کم نہیں ہو گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔